بلاول بھٹو نے 27ویں ترمیم تاحیات استئنیٰ کی حمایت کے بعد اٹھارویں ترمیم پر ڈائیلاگ مارا
فوٹو : فائل
اسلام آباد: چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے قومی اسمبلی میں اظہارِ خیال کرتے ہوئے کہا ہے کہ آئینی عدالت کے قیام کا مطالبہ پورا کرنے پر حکومت کے مشکور ہیں، ملک کو بحرانوں سے نکالنے کے لیے میثاقِ جمہوریت پر مکمل عملدرآمد ناگزیر ہے۔
اسپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق کی زیرِ صدارت ہونے والے اجلاس میں وزیراعظم شہباز شریف اور مسلم لیگ (ن) کے قائد نواز شریف بھی موجود تھے۔
بلاول بھٹو زرداری نے اپنے خطاب میں دہشت گردی کے حالیہ واقعات کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ پوری قوم کو متحد ہو کر دشمنوں کا مقابلہ کرنا ہوگا۔ ان کا کہنا تھا کہ "ہم نے ماضی میں دہشت گردوں کو شکست دی، اب بھی دیں گے۔”
چیئرمین پیپلز پارٹی نے کہا کہ "طویل جدوجہد کے بعد 26ویں آئینی ترمیم کامیابی سے منظور کی گئی، جیسے 18ویں ترمیم اتفاقِ رائے سے منظور ہوئی تھی۔” ان کے مطابق "پی ٹی آئی کے اعتراض پر آئینی عدالت کے بجائے آئینی بنچ تشکیل دیا گیا۔
انھوں نے کہا کہ پی ٹی آئی مولانا فضل الرحمان کے ذریعے اس ترمیمی عمل میں شامل تھی اور مولانا نے پی ٹی آئی کی اجازت سے ترمیم کے حق میں ووٹ دیا۔”
27ویں آئینی ترمیم سے متعلق اظہارِ خیال کرتے ہوئے بلاول بھٹو نے کہا کہ جب حکومت نے ترمیم لانے کا فیصلہ کیا تو پیپلز پارٹی سے مشاورت کی گئی۔ انہوں نے کہا کہ "یقیناً حکومت نے اس ترمیم کے لیے دفاعی اداروں اور اعلیٰ عدلیہ سے بھی رابطہ کیا ہوگا۔”
ان کا کہنا تھا کہ 18ویں ترمیم کی طرح 26ویں ترمیم بھی اتفاقِ رائے سے منظور کی گئی، قانون سازی کی مضبوطی اکثریت سے نہیں بلکہ اتفاقِ رائے سے ہوتی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ 18ویں ترمیم وفاق کی مضبوطی کی ضمانت ہے جس کے ذریعے صوبوں کو حقوق ملے، اور "کسی کا باپ بھی 18ویں ترمیم کو ختم نہیں کرسکتا۔”
چیئرمین پیپلز پارٹی نے کہا کہ "ہم فیلڈ مارشل کے عہدے کو آئینی تحفظ فراہم کر رہے ہیں، یہ اقدام قومی اتفاق اور ادارہ جاتی ہم آہنگی کی علامت ہے۔”
انہوں نے مزید کہا کہ "فیلڈ مارشل اور افواجِ پاکستان کو دنیا بھر میں سراہا جا رہا ہے۔ پاک فوج نے مودی سرکار کو عبرتناک شکست دی۔ ہم فیلڈ مارشل کے عہدے کو آئینی تحفظ دینے جا رہے ہیں تاکہ قومی سلامتی اور ادارہ جاتی تسلسل کو یقینی بنایا جا سکے۔”
بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ "قوم فتنۃ الخوارج کے خلاف متحد ہے۔ پاکستان نے وہ کارنامہ انجام دیا جو نیٹو اور پوری دنیا افغانستان میں نہ کرسکی۔ ہم نے دہشت گردوں کو شکست دی مگر دہشت گردی ایک بار پھر سر اٹھا رہی ہے، جس کا مقابلہ اتحاد و اتفاق سے ہی ممکن ہے۔”
انہوں نے بھارت کے اقدامات پر تشویش ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ "بھارت نے افغان وزیرِ خارجہ کو مدعو کیا ہے اور افغانستان کے ذریعے پاکستان پر حملہ آور ہونے کی کوشش کر رہا ہے، ایسے حالات میں قومی اتحاد اور دفاعی یکجہتی پہلے سے زیادہ ضروری ہے۔”
بلاول بھٹو زرداری نے آئینی عدالت کے قیام پر حکومت کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ "آئینی عدالت میں تمام صوبوں کی برابر نمائندگی ہوگی۔” ان کا کہنا تھا کہ "ذوالفقار علی بھٹو کو پھانسی دینے والے بینچ میں برابر نمائندگی نہیں تھی، اُس بینچ کی غلطی آج تک بھگت رہے ہیں۔”
انہوں نے زور دیا کہ بحرانوں سے نمٹنے کے لیے میثاقِ جمہوریت پر مکمل عملدرآمد وقت کی ضرورت ہے۔
واضح رہے بلاول بھٹو نے 27ویں ترمیم تاحیات استئنیٰ کی حمایت کے بعد اٹھارویں ترمیم پر ڈائیلاگ مارا ہے جو انھوں نے قومی اسمبلی میں اظہارخیال کرتے ہوئے کہا کہ 18 ترمیم کسی کا باپ بھی ختم نہیں کرسکتا۔
اس سے قبل پیپلز پارٹی ستاویسویں ترمیم میں تاحیات مراعات اور تاحیات استثنی کی حمایت کرچکی ہے جس کے بدلے اٹھارویں ترمیم کو فی الحال نہ چھیڑنے کا فیصلہ ہوا۔
Comments are closed.