دہشت گردی کے خاتمے کے بعد انہیں واپس کون لایا؟ آپریشنز نہیں امن چاہتے ہیں، وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا
فوٹو : سوشل میڈیا
پشاور: وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا سہیل آفریدی نے کہا ہے کہ جب علاقے کلیئر کرائے جا چکے تھے تو دہشت گردوں کو دوبارہ واپس کون لایا؟ ہم بڑے یا چھوٹے کسی بھی قسم کے آپریشن کے مخالف ہیں کیونکہ ان سے جانی و مالی نقصان زیادہ اور مسائل میں اضافہ ہوتا ہے۔ اگر صوبائی حکومت کو اعتماد میں لیے بغیر فیصلے کیے جائیں گے تو امن کیسے قائم ہوگا۔
سینئر صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہم قانون کی حکمرانی پر یقین رکھتے ہیں، کسی کے خلاف سازش کے تحت نہیں لایا گیا۔ عدالتوں میں قانونی جنگ لڑ رہے ہیں، اگر انصاف نہ ملا تو احتجاج کریں گے۔ فوج آئین کے آرٹیکل 245 کے تحت آتی ہے۔
انہوں نے بتایا کہ کابینہ کی تشکیل کے لیے بانی پی ٹی آئی عمران خان سے مشاورت کرنا چاہتے ہیں، مگر ملاقات کی اجازت نہیں دی جا رہی۔ عمران خان نے مزمل اسلم کو کابینہ میں شامل کرنے کی ہدایت کی ہے جبکہ بیرسٹر سیف سے متعلق کوئی بات نہیں ہوئی۔ چیف سیکرٹری اور آئی جی کو تبدیل نہیں کیا جا رہا، کابینہ میں نئے چہرے بھی شامل ہوں گے۔
سہیل آفریدی نے کہا کہ پچھلی حکومت میں ہم کمزور ضرور تھے لیکن صوبہ سب کا ہے، غلطیوں پر تنقید کریں مگر صوبے کو نقصان نہ پہنچائیں۔ صنم جاوید سے متعلق رپورٹ ملی ہے مگر مطمئن نہیں، دوبارہ رپورٹ طلب کریں گے۔ ہدایات تھیں کہ کسی بھی سیاسی کارکن کو گرفتار نہ کیا جائے۔
افغانستان کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ جو بھی حملہ کرے گا، چاہے وہ افغانستان ہی کیوں نہ ہو، جواب ضرور دیا جائے گا۔ اب تک 8 لاکھ افغان مہاجرین واپس جا چکے ہیں جبکہ 12 لاکھ مزید کو باعزت طریقے سے بھیجنے کا عمل جاری ہے اور اسے مزید تیز کیا جائے گا۔
دہشت گردی کے خاتمے کے بعد انہیں واپس کون لایا؟ آپریشنز نہیں امن چاہتے ہیں، وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا
Comments are closed.