صدر کو آرٹیکل 200 کے تحت ججز کی منتقلی کا اختیار حاصل ہے، سپریم کورٹ

53 / 100 SEO Score

فوٹو : فائل 

اسلام آباد : سپریم کورٹ نے اسلام آباد ہائیکورٹ ججز کی سینیارٹی اور تبادلوں سے متعلق درخواستیں نمٹا دیں، 55 صفحات پر مشتمل تفصیلی فیصلہ جاری کردیا۔ عدالت نے قرار دیا کہ صدر کو آرٹیکل 200 کے تحت ججز کی منتقلی کا اختیار حاصل ہے، سپریم کورٹ نے کہا تاہم یہ رضامندی اور مشاورت کے بغیر ممکن نہیں۔

سپریم کورٹ نے اسلام آباد ہائی کورٹ میں ججز کی سینیارٹی اور تبادلوں کو غیر آئینی قرار دینے سے متعلق دائر درخواستوں پر 55 صفحات پر مشتمل تفصیلی فیصلہ جاری کردیا۔

یہ فیصلہ جسٹس محمد علی مظہر نے تحریر کیا۔ فیصلے میں کہا گیا ہے کہ صدرِ مملکت کو آئین کے آرٹیکل 200 کے تحت ججز کی منتقلی کا اختیار حاصل ہے، تاہم یہ منتقلی جج کی رضامندی اور مشاورت کے بغیر ممکن نہیں۔

عدالت نے قرار دیا کہ ججز کی منتقلی کا عمل عدلیہ کے دائرہ اختیار میں آتا ہے اور اس سے عدلیہ کی آزادی متاثر نہیں ہوتی، منتقلی میں بدنیتی یا انتقامی کارروائی کا کوئی ثبوت نہیں ملا۔

سپریم کورٹ نے قرار دیا کہ اسلام آباد ہائی کورٹ ایکٹ 2010 کا سیکشن 3 منتقلی پر قدغن نہیں لگاتا اور صوبائی نمائندگی کے اصول کی بھی خلاف ورزی نہیں ہوئی۔

عدالت نے کہا کہ ججز کی سینیارٹی کا تعین صدر پاکستان کریں گے اور منتقلی مستقل یا عارضی ہے، اس کا فیصلہ صدر سروس ریکارڈ دیکھ کر کریں گے۔ معاملہ مزید کارروائی کے لیے صدرِ پاکستان کو واپس بھجوا دیا گیا۔

Comments are closed.