قرض و معیشت کا تناسب بہتر، سود ادائیگیوں میں 850 ارب روپےبچت ہوئی، وزارت خزانہ

53 / 100 SEO Score

فوٹو : فائل

اسلام آباد ( راحیل نواز سواتی) وزارتِ خزانہ نے کہا ہے کہ قومی قرضوں کے حجم کو معیشت کے تناسب سے قابو میں رکھا گیا ہے اور قرضوں کی ریفنانسنگ کے خطرات کم کر کے عوام کے اربوں روپے سود کی ادائیگیوں سے بچائے گئے ہیں.

پاکستان میں قرض و معیشت کا تناسب بہتر، سود ادائیگیوں میں 850 ارب روپےبچت ہوئی، وزارت خزانہ کے مطابق مالی سال 2022 میں قرضہ و معیشت کا تناسب (Debt-to-GDP) 74 فیصد تھا جو 2025 میں کم ہو کر 70 فیصد رہ گیا ہے.

ملکی تاریخ میں پہلی بار 2600 ارب روپے کے قرض قبل از وقت واپس کیے گئے جس سے سینکڑوں ارب روپے کی سود کی بچت ہوئی مالی نظم و ضبط کے باعث 2025 میں وفاقی خسارہ کم ہو کر 7.1 ٹریلین روپے رہ گیا جو پچھلے سال 7.7 ٹریلین روپے تھا.

خسارہ معیشت کے حجم کے حساب سے بھی 7.3، فیصد سے گھٹ کر 6.2 فیصد ہو گیا
وزارت خزانہ کے مطابق مسلسل دوسرے سال 1.8 ٹریلین روپے کا تاریخی پرائمری سرپلس حاصل کیا گیا.

مجموعی قرضوں میں سالانہ اضافہ 13 فیصد رہا جو گزشتہ پانچ سال کے اوسط 17 فیصد سے کم ہے محتاط قرض مینجمنٹ اور شرح سود میں کمی سے سود کی مد میں 850 ارب روپے کی بچت ہوئی.

اعداد و شمار کے مطابق مالی سال 2025 میں پبلک قرضوں کی اوسط میچورٹی 4.0 سال سے بڑھ کر 4.5 سال اور ملکی قرضوں کی میچورٹی 2.7 سال سے بڑھ کر 3.8 سال ہو گئی ہے جس سے قرضوں کے خطرات کم ہوئے ہیں.

مالی سال 2025 میں 14 سال بعد پہلی بار 2 ارب ڈالر کا کرنٹ اکاؤنٹ سرپلس ریکارڈ کیا گیا ہے۔ بیرونی قرضوں میں جزوی اضافہ زیادہ تر آئی ایم ایف پروگرام اور سعودی آئل فنڈ جیسی سہولیات کی وجہ سے ہوا ہے جن کے لیے روپے میں ادائیگی نہیں کرنی پڑتی.

وزارتِ خزانہ کا کہنا ہے کہ محض قرضوں کے مجموعی اعداد و شمار کو دیکھ کر صورتحال کا اندازہ لگانا درست نہیں اصل پیمانہ معیشت کے حجم کے ساتھ قرض کا تناسب ہے جو اب بہتر ہو چکا ہے.

یہ بھی کہ قرض مینجمنٹ میں بہتری، سود کی لاگت میں کمی اور بیرونی کھاتوں کا استحکام معیشت کے لیے مثبت اشارہ ہیں.

Comments are closed.