پاک بھارت شیک ہینڈ تنازعہ کی بنیاد میچ ریفری بنے،اینڈی کرافٹ کا اصل جرم کیاہے؟
فوٹو : فائل
اسلام آباد : پاک بھارت شیک ہینڈ تنازعہ کی بنیاد میچ ریفری بنے،اینڈی کرافٹ کا اصل جرم کیاہے؟ایشیا کپ میں پاکستان اور بھارت کے درمیان کھیلا جانے والا میچ جہاں کرکٹ شائقین کی بھرپور توجہ کا مرکز رہا، وہیں سب سے زیادہ بحث کا موضوع میچ ریفری اینڈی پائی کرافٹ بنے، جنہیں سوشل میڈیا پر متنازع شخصیت قرار دیا جا رہا ہے۔
ذرائع کے مطابق ٹاس کے وقت اینڈی پائی کرافٹ نے قومی ٹیم کے کپتان سلمان آغا سے کہا کہ وہ بھارتی کپتان سوریہ کمار یادو سے ہاتھ نہیں ملائیں۔ اس واقعے نے شائقین اور ماہرین کرکٹ کو حیران کر دیا اور سوشل میڈیا پر شدید ردعمل سامنے آیا۔
مزید برآں، اس سے قبل اینڈی پائی کرافٹ نے پاکستانی میڈیا منیجر سے کہا تھا کہ اس پورے واقعے کی ریکارڈنگ نہ کی جائے۔
اس معاملے پر پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) نے سخت مؤقف اختیار کرتے ہوئے انٹرنیشنل کرکٹ کونسل (آئی سی سی) کو خط لکھا اور پائی کرافٹ کے ساتھ ایونٹ ڈائریکٹر اینڈریو رسل کو بھی ایشیا کپ سے ہٹانے کا مطالبہ کیا۔
اینڈی پائی کرافٹ کون ہیں؟
اینڈی پائی کرافٹ زمبابوے کے سابق کرکٹر ہیں جن کا بین الاقوامی کرکٹ کیریئر مختصر رہا۔ انہوں نے صرف تین ٹیسٹ میچز اور 20 ون ڈے انٹرنیشنل میچز میں زمبابوے کی نمائندگی کی۔
ان کے کرکٹر کیریئر کا سب سے یادگار لمحہ وہ تھا جب انہوں نے آسٹریلیا کی بی ٹیم کے خلاف 104 رنز اسکور کیے، جس میچ میں شین وارن اور اسٹیو وا جیسے بڑے کھلاڑی شامل تھے۔
کرکٹ سے ریٹائرمنٹ کے بعد پائی کرافٹ نے زمبابوے کی انڈر 19 ٹیم کی کوچنگ کی، سلیکٹر کے طور پر کام کیا اور مختصر عرصے کے لیے قومی ٹیم کے ہیڈ کوچ بھی رہے۔
تاہم 2003 کے ورلڈ کپ کے دوران انتخابی تنازعات کی وجہ سے انہوں نے استعفیٰ دے دیا۔
2009 سے اب تک اینڈی پائی کرافٹ 103 ٹیسٹ میچوں میں میچ ریفری کے فرائض انجام دے چکے ہیں، جو انہیں ٹیسٹ کرکٹ کی تاریخ میں چوتھا سب سے تجربہ کار ریفری بناتا ہے۔
تنازع اور تنقید
تاہم دبئی میں کھیلے گئے پاک بھارت میچ کے بعد اینڈی پائی کرافٹ کو سخت تنقید کا سامنا ہے۔
پی سی بی کے مؤقف کے مطابق میچ ریفری نے نہ صرف آئی سی سی کوڈ آف کنڈکٹ کی خلاف ورزی کی بلکہ کھیل کی روح (اسپرٹ آف دی گیم) کو بھی نقصان پہنچانے کی کوشش کی۔
واضح رہے کہ اتوار کے روز کھیلے گئے ایشیا کپ کے اہم میچ میں بھارت نے پاکستان کو سات وکٹوں سے شکست دی تھی۔
Comments are closed.