سپریم کورٹ رولز2025 فل کورٹ میں منظور، 4 ججزاجلاس میں شریک نہیں ہوئے

سپریم کورٹ رولز2025 فل کورٹ میں منظور، 4 ججزاجلاس میں شریک نہیں ہوئے
55 / 100 SEO Score

فوٹو : فائل

اسلام آباد: سپریم کورٹ رولز2025 فل کورٹ میں منظور، 4 ججزاجلاس میں شریک نہیں ہوئے،سپریم کورٹ کے 156ویں فل کورٹ اجلاس میں رولز متفقہ طور پر منظور کرلیے۔

 سپریم کورٹ کی جانب سے جاری اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ سپریم کورٹ کا 156واں فل کورٹ اجلاس سپریم کورٹ بلڈنگ میں چیف جسٹس پاکستان یحییٰ آفریدی کی زیر صدارت منعقد ہوا۔

اعلامیے میں بتایا گیا کہ اجلاس میں سپریم کورٹ آف پاکستان کے معزز ججز نے شرکت کی جن میں جسٹس امین الدین خان، جسٹس جمال خان مندوخیل، جسٹس محمد علی مَظہَر، جسٹس سید حسن اظہر رضوی، جسٹس شاہد وحید، جسٹس مسرت ہلالی، جسٹس عرفان سعادت خان، جسٹس نعیم اختر افغان، جسٹس ملک شہزاد احمد خان، جسٹس عقیل احمد عباسی شریک ہوئے۔

اجلاس میں جسٹس شاہد بلال، جسٹس محمد ہاشم خان کاکڑ، جسٹس محمد شفیع صدیقی، جسٹس صلاح الدین پنہور، جسٹس شکیل احمد، جسٹس عامر فاروق، جسٹس اشتیاق ابراہیم، جسٹس علی باقر نجفی اور جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب شامل تھے۔

 سپریم کورٹ آف پاکستان کی ویب سائٹ کے مطابق چیف جسٹس کے علاوہ اس وقت 23 جسٹسز عدالت عظمیٰ میں  ہیں، اس طرح 4 ججز نے اجلاس میں شرکت نہیں کی۔

ان چارججز نے پہلے ہی رولز کی بذریعہ سرکولیشن منظوری پر تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے فل کورٹ اجلاس میں شرکت سے انکار کردیا تھا، ان ججز میں جسٹس منصور علی شاہ، جسٹس منیب اختر، جسٹس اطہر من اللہ اور جسٹس عائشہ ملک شامل ہیں۔

اعلامیہ کے مطابق چیف جسٹس نے شرکاکو خوش آمدید کہا اور سپریم کورٹ رولز 1980 کے جائزے کے لیے تشکیل دی گئی کمیٹی کی کاوشوں کو سراہا۔

انہوں نے کمیٹی کے ہمہ گیر کام کی تعریف کی جسے ججز اور قانونی برادری کی آرا کے ساتھ مرتب کیا گیا اور جس کے نتیجے میں سپریم کورٹ رولز 2025 کا جامع مسودہ تیار ہوا۔ کمیٹی کے چیئرمین جسٹس شاہد وحید نے فل کورٹ کو رولز کے بارے میں بریفنگ دی۔

سپریم کورٹ کے اعلامیہ کے مطابق تفصیلی غور و خوض کے بعد فل کورٹ نے متفقہ طور پر قرار دیا کہ سپریم کورٹ رولز 2025 ایک ’زندہ دستاویز‘ ہیں، جن کا وقتاً فوقتاً جائزہ اور ضروری ترامیم کی جاتی رہیں گی۔

مزید بتایا گیا کہ فل کورٹ نے طویل غور و خوض کے بعد سپریم کورٹ رولز 2025 کو ’لِونگ ڈاکیومنٹ‘ قرار دیتے ہوئے متفقہ طور پر منظور کیا۔

اعلامیہ میں کہا گیاہے کہ  اجلاس میں اتفاق کیا گیا کہ رولز کا وقتاً فوقتاً جائزہ لیا جائے گا اور ضرورت پڑنے پر ترامیم بھی کی جائیں گی تاکہ رولز کو بدلتے وقت کے تقاضوں کے مطابق ڈھالا جاسکے۔

فل کورٹ اجلاس میں رولز میں ترامیم کے نتیجے میں عدالتی فیسوں اور سیکیورٹیز میں بہتری پر بھی مشاورت کی گئی، تاہم اس پر عمل درآمد فی الحال مؤخر کردیا گیا تاکہ ججز، وکلا اور دیگر اسٹیک ہولڈرز کی مزید تجاویز شامل کی جاسکیں۔

اعلامیہ میں بتایا گیا کہ چیف جسٹس یحییٰ آفریدی نے اس پیش رفت کو عدلیہ کے ادارہ جاتی فریم ورک کو مضبوط بنانے کا سنگ میل قرار دیتے ہوئے کہا کہ سپریم کورٹ رولز 2025 متحرک، جوابدہ اور جدید تقاضوں سے ہم آہنگ ہیں۔

واضح رہے کہ سپریم کورٹ کے چار ججز نے چیف جسٹس یحییٰ آفریدی کو خط لکھ کر سپریم کورٹ رولز کی بذریعہ سرکولیشن منظوری پر تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے فل کورٹ اجلاس میں شرکت سے انکار کر دیا تھا۔

چیف جسٹس یحییٰ آفریدی کو خط لکھنے والے ججز میں جسٹس منصور علی شاہ، جسٹس منیب اختر، جسٹس اطہر من اللہ اور جسٹس عائشہ ملک شامل ہیں۔

چاروں ججز نے سپریم کورٹ رولز کی بذریعہ سرکولیشن منظوری پر تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے فل کورٹ اجلاس میں شرکت سے انکار کیا تھا۔

چیف جسٹس یحییٰ آفریدی کو لکھے گئے خط میں کہا گیا تھا کہ 3 ستمبر 2025 کو فل کورٹ اجلاس کے حوالے سے آگاہ کیا گیا۔

فل کورٹ اجلاس سپریم کورٹ رولز 2025 میں ترامیم پر غور کے لیے تھا، تاہم اس فل کورٹ اجلاس پر ہمارے تحفظات وہی ہیں جو بارہا دہرائے جا چکے ہیں۔

Comments are closed.