یوکرین میں تعینات مغربی فوجی ’’جائز اہداف‘‘ ہوں گے،روسی صدر ولادیمیر پوتن

13 / 100 SEO Score

فوٹو : انٹرنیٹ 

ولادیووستوک : روسی صدر ولادیمیر پوتن نے یوکرین میں مغربی سلامتی کی کسی بھی کوشش کو مسترد کرتے ہوئے خبردار کیا ہے کہ اگر بین الاقوامی افواج یوکرین میں تعینات ہوئیں تو وہ "جائز اہداف” تصور کی جائیں گی۔

یہ بیان پوتن نے مشرقی اقتصادی فورم کے دسویں اجلاس کے دوران دیا۔ بی بی سی ورلڈ کی رپورٹ کے مطابق انہوں نے کہا کہ یوکرین میں جنگ بندی نافذ ہونے کے اگلے ہی دن مغربی ممالک کی جانب سے پیش کی جانے والی "یقین دہانی فورس” کی تجویز ناقابل قبول ہے۔

فرانسیسی صدر ایمانوئل میکرون نے اعلان کیا تھا کہ یوکرین کے 26 اتحادی ممالک نے مشترکہ طور پر اس بات کا باضابطہ عہد کیا ہے کہ وہ جنگ بندی کے وقت یوکرین کو "زمین، سمندر یا فضاء” کے ذریعے فوجی معاونت فراہم کریں گے۔ تاہم، انہوں نے اس اتحاد میں شامل ممالک کی تفصیلات ظاہر نہیں کیں۔

پوتن نے اس پیشکش کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ یوکرین میں تعینات ہونے والی کوئی بھی غیر ملکی فوج براہِ راست روسی فوج کے نشانے پر ہوگی۔ انہوں نے زور دیا کہ اگرچہ فی الحال فوری طور پر فوجی تعیناتی کا کوئی منصوبہ نہیں ہے، لیکن ایسا اقدام روس کے لیے ناقابل برداشت ہوگا۔

امریکا، روس اور یوکرین کے درمیان کشیدگی

حالیہ دنوں میں جنگ بندی کے امکانات انتہائی کم دکھائی دے رہے ہیں۔ تاہم گزشتہ ماہ الاسکا میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور ولادیمیر پوتن کی ملاقات کے بعد یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی کے ساتھ امن مذاکرات کی امیدیں کچھ وقت کے لیے بڑھ گئی تھیں۔

پوتن نے جمعہ کو کہا کہ وہ یوکرائنی قیادت کے ساتھ رابطے پر تیار ہیں، لیکن اہم معاملات پر کسی سمجھوتے کو تقریباً ناممکن قرار دیا۔

صدر ٹرمپ نے بعد میں سوشل میڈیا پر ایک متنازع بیان جاری کیا، جس میں کہا گیا: "ایسا لگتا ہے کہ ہم نے بھارت اور روس کو گہرے ترین، تاریک ترین چین کے ساتھ کھو دیا ہے۔” یہ پوسٹ چین کے شہر تیانجن میں ہونے والی کانفرنس کی ایک تصویر کے ساتھ شیئر کی گئی۔

روسی صدر کے ترجمان دمتری پیسکوف نے ٹرمپ کی کوششوں کو "انتہائی تعمیری” قرار دیا لیکن ساتھ ہی یورپی ممالک پر "جنگ کو طول دینے کی اشتعال انگیزی” کا الزام لگایا۔

کوئلیشن آف دی ولنگ‘ اور نئی پیش رفت

الاسکا اجلاس کے بعد برطانیہ اور فرانس کی قیادت میں "کوئلیشن آف دی ولنگ” یوکرین کے لیے سلامتی کی ضمانتوں کے منصوبے پر تیزی سے کام کر رہی ہے۔ اس منصوبے میں یوکرین کی فوجی صلاحیت بڑھانے اور امن معاہدے کی صورت میں ایک "یقین دہانی فورس” کی تعیناتی شامل ہے۔

صدر میکرون نے کہا کہ یہ فوجی کسی نئی بڑی جارحیت کو روکنے کے لیے تعینات کیے جائیں گے، نہ کہ محاذ جنگ پر۔ انہوں نے وضاحت کی کہ اس فورس کا مقصد روس سے جنگ چھیڑنا نہیں ہے۔

یوکرینی صدر زیلنسکی نے اس پیش رفت کو پہلا ٹھوس قدم قرار دیا اور کہا کہ ہزاروں غیر ملکی فوجی تعینات کیے جائیں گے، لیکن ابھی اس پر بات کرنا قبل از وقت ہوگا۔

امریکا کا کردار اور فضائی مدد

امریکی حکومت نے فی الحال اپنے کردار کی تفصیلات ظاہر نہیں کی ہیں۔ میکرون کے مطابق یہ معاملہ آنے والے دنوں میں حتمی شکل اختیار کرے گا۔

صدر ٹرمپ نے حال ہی میں اشارہ دیا تھا کہ امریکی حمایت "ممکنہ طور پر فضائی مدد” کی صورت میں ہوگی۔ زیلنسکی نے کہا کہ ان کی امریکی صدر سے "یوکرین کے آسمانوں کے لیے زیادہ سے زیادہ تحفظ” پر بات ہوئی ہے۔

ٹرمپ نے یہ بھی کہا کہ ان کے پوتن کے ساتھ "بہت اچھے روابط” ہیں اور وہ جلد ہی ان سے دوبارہ بات کریں گے۔ دوسری جانب، پوتن نے تصدیق کی کہ دونوں رہنماؤں کے درمیان "کھلی بات چیت” جاری ہے۔

یوکرین میں تعینات مغربی فوجی ’’جائز اہداف‘‘ ہوں گے،روسی صدر ولادیمیر پوتن

Comments are closed.