بیوروکریٹس کے اثاثے ظاہر کرنے کے آئی ایم ایف کے مطالبہ پر حکومت پاکستان کو تحفظات

58 / 100 SEO Score

فوٹو : فائل

اسلام آباد : بیوروکریٹس کے اثاثے ظاہر کرنے کے آئی ایم ایف کے مطالبہ پر حکومت پاکستان کو تحفظات ہیں اور پاکستان کا مؤقف ہے کہ اس حوالے سے ایف بی آر اور دیگر متعلقہ ادارے پہلے ہی موجود ہیں اور چیک کی ضرورت نہیں ہے۔

اس سے قبل عالمی مالیاتی ادارے کی طرف سے عوام پر ٹیکسز، مہنگائی سمیت حکومت نے ہر مطالبہ تسلیم کیا ہے تاہم اب جب بیوروکریٹس کے اثاثے ظاہر کرنے کا مرحلہ آیا ہے تو حکومت کا اعتراض سامنے آیا ہے حالانکہ اس مطالبے کو عوامی تائید بھی حاصل ہے.

پاکستان کے عوام بھی چاہتے ہیں کہ بیوروکریٹس کے اثاثے ظاہر ہوں کیونکہ یہی تعلیم یافتہ اور بااثر حلقہ ہے جس پر ہمیشہ سے کرپشن کے بڑے الزامات لگتے رہے ہیں اور آمدن سے زیادہ اثاثے بھی انہی کے ہوتے ہیں.

اس حوالے سے روزنامہ جنگ کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ حکومت نے پاکستان کے لیے عالمی مالیاتی ادارے کی گورننس اور کرپشن کی تشخیصی رپورٹ سے متعلق مختلف مطالبات پر اپنے شدید تحفظات کا اظہار کیا ہے۔

رپورٹ کے مطابق گزشتہ ہفتے وزارتِ خزانہ میں مختلف اسٹیک ہولڈرز کا ایک اہم اجلاس منعقد ہوا، جس کا مقصد آئی ایم ایف کی ’’گورننس اور کرپشن کی تشخیصی رپورٹ‘‘ کے مسودے پر حکومتِ پاکستان کا باضابطہ جواب تیار کرنا تھا۔

رپورٹ کے مطابق آئی ایم ایف کی جانب سے بیوروکریٹس کے اثاثے ظاہر کرنے کے لیے ایک نئی اتھارٹی کے قیام کا مطالبہ مزاحمت کا سامنا کرے گا اور پاکستان کا مؤقف ہے کہ اس حوالے سے ایف بی آر اور دیگر متعلقہ ادارے پہلے ہی موجود ہیں۔

کہا گیا ہے کہ پاکستانی فریق اس رپورٹ کو تحریری طور پر چیلنج کرنے پر غور کر رہا ہے اور موقف اختیار کیا جائےگا کہ حکومت اپنے دائرہ کار کو محدود کرنے کے لیے ’’رائٹ سائزنگ‘‘ پر عملدرآمد کر رہی ہے تو ایسے میں کسی نئے ادارے کے قیام کی ضرورت نہیں ہے۔

رپورٹ کے مطابق آئی ایم ایف کی تشخیصی رپورٹ میں پبلک فنانس مینجمنٹ، ٹیکس انتظامیہ، آڈیٹر جنرل کے کردار، خریداری کے عمل اور منی لانڈرنگ کے خلاف قوانین کے نفاذ میں پائی جانے والی کمزوریوں کو اجاگر کیا گیا ہے۔

آئی ایم ایف نے اس حوالے سے ایک اتھارٹی کے قیام کی تجویز دی تھی اور اس سلسلے میں کچھ دیگر ممالک کی مثالیں بھی پیش کی تھیں۔

آئی ایم ایف نے مطالبہ کیا ہے کہ ضمنی گرانٹس کو پارلیمنٹ کی پیشگی منظوری کے بغیر محدود کرنے کے لیے سخت قواعد و ضوابط نافذ کیے جائیں، ارکانِ پارلیمنٹ کی اسکیموں کو باقاعدہ بجٹ کے عمل میں مکمل طور پر شامل کیا جائے.

یہ مطالبہ بھی ہے کہ بجٹ اسٹریٹجی پیپر کو پہلے سے شائع کیا جائے تاکہ مالی نظم و ضبط اور شفافیت کو یقینی بنایا جا سکے۔

Comments are closed.