کسی بھی شخص کو 3ماہ حراست میں رکھنے کا اختیار، مسلم لیگ ن حکومت نے بل منظور کرالیا
فوٹو: فائل
اسلام آباد: قومی اسمبلی نے انسداد دہشت گردی ایکٹ میں اہم ترامیم کی منظوری دے دی، جس کے تحت مسلح افواج اور سول آرمڈ فورسز کسی بھی شخص کو تین ماہ تک حفاظتی حراست میں رکھنے کی مجاز ہوں گی۔
اسپیکر سردار ایاز صادق کی زیر صدارت اجلاس میں انسداد دہشت گردی ترمیمی بل 2024 کثرتِ رائے سے منظور کیا گیا، بل کی حمایت میں 125 جبکہ مخالفت میں 45 ووٹ آئے۔ اپوزیشن جماعتوں نے گنتی کو چیلنج کیا تاہم دوبارہ گنتی میں بھی حکومتی ارکان کی اکثریت ثابت ہوگئی۔
اجلاس کے دوران جے یو آئی ف کی رکن عالیہ کامران نے بل پر جلد بازی پر سوال اٹھایا، جبکہ وزیر مملکت برائے داخلہ طلال چوہدری نے موقف اپنایا کہ ملک کو 2012 جیسے حالات کا سامنا ہے اور حالیہ ایک ماہ میں 4 میجر شہید ہوئے، اس لیے فورسز کو قانونی مدد دینا ضروری ہے۔
مولانا فضل الرحمان نے بل کو شریعت اور انسانی حقوق کے منافی قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس سے شہریوں کو ’’پیدائشی مجرم‘‘ تصور کیا جا سکتا ہے۔ جے یو آئی کی تجویز کہ بل کو اسلامی نظریاتی کونسل بھیجا جائے، کثرتِ رائے سے مسترد کر دی گئی اور جماعت نے واک آؤٹ کیا۔
پیپلز پارٹی کے رہنما نوید قمر کی پیش کردہ ترمیم منظور کر لی گئی، جس کے تحت بل میں ’’معقول شکایت‘‘، ’’معتبر اطلاع‘‘ اور ’’معقول شبہ‘‘ جیسے الفاظ کو حذف کر کے ’’ٹھوس شواہد‘‘ شامل کر دیے گئے۔
ترمیمی بل کے مطابق:
بغیر ٹھوس شواہد کے کسی کو حراست میں نہیں لیا جا سکے گا۔
حراست کی ابتدائی مدت 3 ماہ ہوگی، جسے آئین کے آرٹیکل 10 کے تحت بڑھایا جا سکے گا۔
تحقیقات مشترکہ تحقیقاتی ٹیم کرے گی۔
بل 3 سال کے لیے نافذ العمل ہوگا۔
وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ آئین میں 90 روز کے لیے نظر بندی کی گنجائش موجود ہے اور حکومت امن و امان کے لیے قانون سازی کا اختیار رکھتی ہے۔
کسی بھی شخص کو 3ماہ حراست میں رکھنے کا اختیار، مسلم لیگ ن حکومت نے بل منظور کرالیا
Comments are closed.