قومی اسمبلی میں ٹی ٹی پی معاملے پرگرما گرمی، طلال چوہدری کے الزامات پر اپوزیشن کا شدید ردعمل

قومی اسمبلی میں ٹی ٹی پی معاملے پرگرما گرمی، طلال چوہدری کے الزامات پر اپوزیشن کا شدید ردعمل
54 / 100 SEO Score

فوٹو: سوشل میڈیا

اسلام آباد : قومی اسمبلی میں ٹی ٹی پی معاملے پرگرما گرمی، طلال چوہدری کے الزامات پر اپوزیشن کا شدید ردعمل سامنے آیا ہے جس کے بعد اسپیکر سردار ایاز صادق کی طرف سے بھی حکومت پر برہمی کااظہار کیا گیا۔

قومی اسمبلی کے اجلاس میں حکومت اور اپوزیشن کے درمیان ایک بار پھر تلخ جملوں کا تبادلہ دیکھنے میں آیا۔ اجلاس کے دوران وزیر مملکت برائے داخلہ طلال چوہدری نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) پر دہشت گردوں کی پشت پناہی کا الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ ٹی ٹی پی کو ملک میں لاکر بسانے میں سابقہ حکومت کا مرکزی کردار رہا ہے، جس پر اپوزیشن بینچوں سے شدید احتجاج کیا گیا۔

’ٹی ٹی پی کو لانے والے کو ہم جانتے ہیں‘ – طلال چوہدری

اجلاس کی صدارت اسپیکر سردار ایاز صادق نے کی، جس دوران وزیر مملکت برائے داخلہ طلال چوہدری نے ایوان میں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ نیشنل ایکشن پلان کے تحت دہشت گردوں کے خلاف کارروائیاں جاری ہیں اور انہیں کوئی نہیں روک سکتا۔

انہوں نے کہا کہ ہمیں معلوم ہے کہ "ٹی ٹی پی کے دہشت گردوں کو یہاں کس نے لاکر بٹھایا۔”

انہوں نے واضح کیا کہ ضم شدہ اضلاع میں کوئی نیا آپریشن شروع نہیں کیا جا رہا، البتہ روزانہ کی بنیاد پر دہشت گردوں کے خلاف کارروائیاں جاری ہیں۔

اپوزیشن کا ردعمل: غلط بیانی برداشت نہیں کریں گے

اس بیان پر سابق اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے شدید ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ وزیر مملکت غلط بیانی کر رہے ہیں، اور خیبرپختونخوا میں کسی نئے آپریشن کی اجازت نہیں دی جائے گی۔

ایوان میں وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے مداخلت کرتے ہوئے وضاحت دی کہ دہشت گردوں کے ساتھ مذاکرات سابقہ حکومت کی پالیسی تھی، جو تاریخ کا حصہ ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ خیبرپختونخوا کو ڈویژایبل پول سے فنڈز کی فراہمی بلا تعطل جاری ہے اور تمام جماعتوں کو دہشت گردی کے خلاف مشترکہ مؤقف اپنانا ہوگا کیونکہ ایک پرامن پاکستان ہم سب کی ضرورت ہے۔

وقفہ سوالات میں جوابات نہ آنے پر اسپیکر برہم، سخت رولنگ جاری

قومی اسمبلی اجلاس کے دوران وقفہ سوالات کے وقت وزارت منصوبہ بندی اور وزارت خزانہ کی جانب سے جوابات نہ آنے پر اسپیکر سردار ایاز صادق نے حکومت پر شدید برہمی کا اظہار کیا۔

اسپیکر نے وزارت منصوبہ بندی کے سیکرٹری کو فوری ایوان میں طلب کر لیا، جب کہ لابی میں موجود جونیئر افسر کو واپس بھجوا دیا اور ہدایت کی کہ آئندہ صرف سینئر افسران ایوان میں آئیں اور مکمل کارروائی سنیں۔

اسی طرح وزارت خزانہ کی جانب سے بھی سوالات کے جوابات موصول نہ ہونے پر اسپیکر نے سیکرٹری خزانہ کو بھی طلب کرتے ہوئے کہا کہ اگر ضرورت پڑی تو "گورنر اسٹیٹ بینک کو بھی ایوان میں طلب کیا جائے گا۔”

وزیر قانون کی ایوان سے غیر مشروط معافی

وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے ایوان میں کھڑے ہو کر وفاقی سیکرٹریز کی غیر حاضری پر غیر مشروط معافی مانگی۔ انہوں نے کہا کہ وہ پارلیمنٹ کے وقار کا احترام کرتے ہیں اور اس واقعے پر ایوان سے معذرت خواہ ہیں۔

اس پر اسپیکر ایاز صادق نے کہا کہ اگر یہی رویہ برقرار رہا تو وہ سخت اقدام اٹھائیں گے اور آئندہ سیکرٹریز کو پورا دن ایوان میں بٹھانے پر مجبور ہوں گے۔

اسپیکر قومی اسمبلی نے اجلاس کے اختتام پر سخت رولنگ دیتے ہوئے کہا کہ "پارلیمنٹ کو غیر سنجیدہ لینا اب برداشت نہیں کیا جائے گا” اور حکومتی وزراء اور افسران کو آئندہ سے مکمل تیاری کے ساتھ ایوان میں حاضر ہونے کی ہدایت کی۔

مزید سیاسی خبریں اور پارلیمانی اپڈیٹس کے لیے ZameeniHaqaiq.com پر وزٹ کریں

Comments are closed.