بھارتی مصنوعات پر 50 فیصد امریکی ٹیرف، دو دہائیوں بعد دہلی،واشنگٹن تعلقات میں بدترین تناؤ

بھارتی مصنوعات پر 50 فیصد امریکی ٹیرف، دو دہائیوں بعد دہلی،واشنگٹن تعلقات میں بدترین تناؤ
55 / 100 SEO Score

فوٹو: فائل 

نئی دہلی / واشنگٹن : امریکا کی جانب سے بھارتی مصنوعات پر 50 فیصد تک اضافی درآمدی ٹیرف عائد کیے جانے کے بعد دونوں ممالک کے درمیان دو دہائیوں پر محیط تجارتی تعلقات نچلی ترین سطح پر پہنچ گئے ہیں جس کے بعدبھارتی مصنوعات پر 50 فیصد امریکی ٹیرف، دو دہائیوں بعد دہلی،واشنگٹن تعلقات میں بدترین تناؤ پیدا ہوگیاہے۔

۔ اس اچانک اور سخت فیصلے نے بھارتی معیشت کو شدید دھچکا پہنچایا ہے، جب کہ اس کا براہِ راست اثر لاکھوں ملازمتوں، ایکسپورٹ سیکٹر اور کرنسی مارکیٹ پر بھی پڑا ہے۔

بھارتی میڈیا کے مطابق، ٹیرف کے نفاذ کو 24 گھنٹے بھی نہیں گزرے تھے کہ بھارتی روپیہ امریکی ڈالر کے مقابلے میں کمزور ہو گیا، جب کہ اسٹاک مارکیٹ میں برآمدی کمپنیوں کے شیئرز تیزی سے گرنے لگے۔ سرمایہ کاروں میں عدم اعتماد کی فضا پیدا ہو گئی، اور کئی امریکی خریداروں نے بھارتی آرڈرز منسوخ کرکے ویتنام اور بنگلہ دیش جیسے متبادل ممالک سے رابطے شروع کر دیے۔

بھارتی وزارتِ تجارت کے مطابق، مالی سال 2024-25 کے دوران بھارت نے امریکا کو 86.5 ارب ڈالر مالیت کی مصنوعات برآمد کیں۔ تاہم نئی امریکی ٹیرف پالیسی کے باعث ان میں سے 55 فیصد برآمدات متاثر ہوں گی۔ متاثرہ شعبوں میں ٹیکسٹائل و ملبوسات، جواہرات و زیورات، چمڑے کی مصنوعات، کیمیکل، مشینری، آٹو پارٹس اور سی فوڈ شامل ہیں۔

اعداد و شمار کے مطابق، بھارت کی امریکا کو ٹیکسٹائل برآمدات کا حجم 10.3 ارب ڈالر، زیورات و جواہرات 12 ارب ڈالر، چمڑا و جوتے 1.18 ارب ڈالر، کیمیکل 2.34 ارب ڈالر، مشینری 9 ارب ڈالر، آٹو پارٹس 7 ارب ڈالر اور سی فوڈ 2.24 ارب ڈالر تک ہے۔

مارکیٹ پر فوری اثرات، روپیہ کمزور اور اسٹاکس گر گئے

ٹیرف کے نفاذ کے 24 گھنٹے کے اندر ہی بھارتی روپیہ امریکی ڈالر کے مقابلے میں کمزور ہو گیا، جب کہ اسٹاک ایکسچینج میں برآمدی کمپنیوں کے شیئرز میں بھاری کمی دیکھی گئی۔

معاشی ماہرین کے مطابق، سرمایہ کاروں میں مایوسی کے باعث مارکیٹ میں مندی کا رجحان بڑھا ہے، جب کہ کئی امریکی خریداروں نے بھارتی مصنوعات کے آرڈرز روک دیے ہیں۔

ماہرین اقتصادیات کا کہنا ہے کہ 50 فیصد ٹیرف کے نتیجے میں بھارتی مصنوعات ویتنام، بنگلہ دیش اور دیگر علاقائی حریفوں کی نسبت 30 سے 35 فیصد مہنگی ہو جائیں گی، جس سے بھارت کی برآمدی مسابقت بری طرح متاثر ہو گی۔

ابتدائی تخمینوں کے مطابق، بھارت کی 8 ارب ڈالر کی برآمدات فوری متاثر ہوں گی، جب کہ آئندہ مہینوں میں یہ اثرات مزید گہرے ہوں گے۔

اس صورتحال پر تبصرہ کرتے ہوئے معروف امریکی تھنک ٹینک "ولسن سینٹر” کے تجزیہ کار مائیکل کوگل مین نے کہا ہے کہ بھارت اور امریکا کے تعلقات میں یہ بحران گزشتہ بیس سال میں سب سے سنگین ہے۔

ان کا ماننا ہے کہ دونوں ممالک کے وسیع تر اسٹریٹیجک تعلقات اس دباؤ کو برداشت کر سکتے ہیں۔

دوسری جانب بھارت میں سیاسی اور تجارتی حلقوں نے اس بحران سے نمٹنے کے لیے متبادل منڈیوں کی تلاش اور نئی معاشی اصلاحات کی ضرورت پر زور دیا ہے۔

کانگریس کے سینئر رہنما ششی تھرور نے امریکی ٹیرف کو ”زوردار جھٹکا“ قرار دیتے ہوئے یورپی اور ایشیائی منڈیوں پر فوری توجہ دینے کی اپیل کی۔

معروف صنعت کار آنند مہندرا نے کہا ہے کہ موجودہ بحران 1991 کی طرز پر معاشی اصلاحات کا موقع فراہم کرتا ہے۔

اگلے تین ہفتے فیصلہ کن قرار

بھارتی چیمبر آف کامرس کے مطابق ابتدائی طور پر 8 ارب ڈالر کی برآمدات متاثر ہوں گی، لیکن جیسے جیسے مکمل ٹیرف لاگو ہوگا، معاشی اثرات پورے ملک کی معیشت پر ظاہر ہوں گے۔ ماہرین نے اگلے تین ہفتوں کو انتہائی اہم قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ بھارت کو برآمدی آمدن، توانائی کے تحفظ اور روزگار بچانے کے لیے فیصلہ کن اقدامات کرنا ہوں گے۔

مزید تازہ ترین خبروں کیلئے وزٹ کریں zameenihaqaiq.com

Comments are closed.