ملک بھر کے تاجروں کیلئے بڑی خبر آگئی، گرفتاری کا اصول طے کر لیا گیا
فوٹو : فائل
اسلام آباد : ملک بھر کے تاجروں کیلئے بڑی خبر آگئی، گرفتاری کا اصول طے کر لیا گیا،سابق نگراں وفاقی وزیر گوہر اعجاز نے آج سیکشن 37A میں متعارف کرائی گئی ترمیم کا خیرمقدم کرتے ہوئے اسے ٹیکس گزاروں کے لیے ایک بڑی کامیابی قرار دیا۔
اس ترمیم کے تحت اب کسی تاجر کو بغیر کمشنر کی منظوری کے گرفتار نہیں کیا جا سکتا جبکہ تفتیش شروع کرنے سے قبل دو کاروباری نمائندوں سے مشاورت کرنا لازمی قرار دیا گیا ہے۔
اس کے علاوہ تین رکنی کمیٹی بنانے کا فیصلہ کیا گیا ہے، جس میں FPCCI اور ملک بھر کے 18 چیمبرز آف کامرس شامل ہوں گے.
یہ نئے اقدامات تاجروں کے احترام اور قانونی تحفظ کو یقینی بنانے کے لیے ہیں۔ انہوں نے قائدانہ کردار ادا کرنے پر فیلڈ مارشل عاصم منیر کو بھی سراہا، جنہوں نے کاروباری برادری کو "کالے قوانین” سے محفوظ رکھا ہے۔
پسِ منظر (Background) اور سیکشن 37A کا قانونی دائرہ.
سیلز ٹیکس ایکٹ کے تحت( Sales Tax Act, 1990) سیکشن 37A ایفبیآر کو ابتدائی تحقیق اور گرفتاری کا اختیار دیتا تھا، اور ان پر بعض حالات میں Special Judge کو فوری مطلع کرنا لازمی تھا ۔
ایفبیآر کی اختیار میں اصلاح
فنانس ایکٹ 2025 کے تحت اب یہ ترمیم
کی گئی کہ انکوائری شروع کرنے والا آفیسر (Assistant Commissioner یا اس سے اوپر) کمشنر کی منظوری سے ہی یہ قدم اٹھا سکتا ہے۔
اگر تاجر غیر حاضر رہے یا ثبوت میں مداخلت کی کوشش کی، تو مذکورہ تین رکنی کمیٹی کی منظوری سے ہی گرفتاری ممکن ہوگی۔ سرمایہ کاری یا ٹیکس فراڈ کے معاملات میں چار کریمائی کارروائیاں تیز تر ہو سکیں گی لیکن رواداری اور شفافیت بھی شامل ہوگی۔۔
تاجر رہنماؤں کی شمولیت
ملک کے 18 بڑے چیمبرز آف کامرس (مثلاً کراچی، لاہور، اسلام آباد، فیصل آباد وغیرہ) نے اس معاملے پر اظہارِ تشویش کیا اور تاجر برادری کے تحفظ کا مطالبہ کیا، جس کے بعد سسٹم میں شفافیت بڑھانے کے لیے اسٹیک ہولڈرز کو شامل کیا گیا۔
Comments are closed.