اپوزیشن لیڈر عمرایوب سمیت پی ٹی آئی کے 9 ارکان پارلیمنٹ کو نااہل قرار دے دئیے گے

53 / 100 SEO Score

فوٹو : فائل

اسلام آباد: اپوزیشن لیڈر عمرایوب سمیت پی ٹی آئی کے 9 ارکان پارلیمنٹ کو نااہل قرار دے دئیے گے، الیکشن کمیشن آف پاکستان نے نا اہل کرنے نوٹیفیکیشن جاری کردیا.

پاکستان تحریک انصاف کے رہنما سینیٹر شبلی فراز سینیٹ میں قاعد حزب اختلاف تھے جب کہ عمر ایوب قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر تھے جنھیں نااہل کیا گیا ہے.

الیکشن کمیشن نے 9 ارکان اسمبلی اور سینیٹرزکو نااہل قرار دیا ہے، الیکشن کمیشن نے 9 مئی مقدمات میں سزائیں ہونے پر ان ارکان کو ڈی نوٹیفائی کیا ہے۔

نااہل ہونے والوں میں پانچ ارکان قومی اسمبلی، ایک سینیٹر اور 3 ارکان پنجاب اسمبلی جن میں رائے حیدر علی ، صاحبزادہ حامد رضا، رائے حسن نواز، زرتاج گل شامل ہیں۔

نو مئی مقدمات میں انسداد دہشتگردی عدالت نے عمر ایوب اور شبلی فراز سمیت 196 ملزمان کو سزائیں سنائی تھیں،الیکشن کمیشن نے نااہل ہونے والے ارکان پارلیمنٹ کی نشستیں خالی قرار دے دی ہیں۔

الیکشن کمیشن کے مطابق ارکان پنجاب اسمبلی انصر اقبال، جنید افضل، رائے محمد مرتضیٰ اقبال بھی نااہل قرار دیے گئے ہیں۔

گزشتہ ماہ 31 جولائی کو فیصل آباد کی انسداد دہشت گردی عدالت نے 9 مئی کے 3 مختلف مقدمات میں فیصلہ سناتے ہوئے عمر ایوب اور شبلی فراز سمیت 196 ملزمان کو سزائیں سنائی تھیں۔

انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت نے پہلے 9 مئی کے 2 مقدمات کا فیصلہ سنایا جس میں 168 ملزمان کو 10، 10 سال کی سزائیں سنائیں۔

انسداد دہشت گردی عدالت نے عمر ایوب، شبلی فراز اور زرتاج گل کو 10 سال قید کی سزا سنائی، رکن قومی اسمبلی صاحبزادہ حامد رضا کو بھی 10سال قید کی سزا سنائی گئی جب کہ جنید افضل ساہی کو 3 سال قید کی سزا سنائی گئی۔

خصوصاً شبلی فراز، عمر ایوب اور زرتاج گل کو 10 سال قید کی سزا سنائی گئی، اور رکن قومی اسمبلی صاحبزادہ حامد رضا کو بھی 10 سال قید کی سزا ہوئی ۔

عمر ایوب کے خلاف اسپیکر قومی اسمبلی نے 1 جون 2025 کو مالیاتی گوشوارے چھپانے اور اثاثوں میں غلط بیانی کے الزامات پر ریفرنس الیکشن کمیشن کو بھیجا، جسے ای سی پی نے 4 جون کو سماعت کے لیے مقرر کیا اور دونوں فریقین کو نوٹس جاری کر دیے۔

ای سی پی نے عمر ایوب کو وکیل مقرر کرنے کی مہلت دی اور سماعت جولائی تک ملتوی کی، جبکہ ریفرنس کی قانونی 90‑دنہ مدت کا حوالہ دیا گیا۔

اس دوران عمر ایوب نے اسپیکر سے خط بھیجا جس میں ریفرنس کی قانونی ۽ آئینی بنیاد، کارروائی کے ریکارڈ اور نوٹسز کی تفصیلات فراہم کرنے کا مطالبہ کیا اور آئین کے آرٹیکل 62 و 63 کے تحت قانونی وضاحت مانگی۔

پشاور ہائی کورٹ نے اس سلسلے میں مقدمے کے تحت احکامات جاری کئے اور کیس کی کارروائی کو بعض شرائط پر روک دیا، ساتھ ہی عدالت نے الیکشن کمیشن کو نوٹسز بروقت اجرا کا حکم دیا.

Comments are closed.