ملٹری ٹرائل ، یہ مستقبل کیلئے اہم کیس ہے،ہمارے لیے سب سے محترم پارلیمنٹ ہے،جسٹس جمال مندوخیل
فائل:فوٹو
اسلام آباد:سپریم کورٹ میں سویلین کے ملٹری ٹرائل کیس کی سماعت کے دوران جسٹس جمال مندوخیل نے ریمارکس دیئے یہ مستقبل کیلئے اہم کیس ہے،ہمارے لیے سب سے محترم پارلیمنٹ ہے، اگر پارلیمنٹ پر حملہ ہو تو ٹرائل انسداد دہشت گردی عدالت میں چلے گا،لیکن اگر حملہ فوجی تنصیب پر ہو تو ٹرائل ملٹری کورٹ میں کیوں چلے گا، یہ تفریق کس اصول کے تحت کی جاتی ہے۔دوران سماعت وزارت دفاع کے وکیل خواجہ حارث اور جسٹس جمال مندوخیل کے درمیان دلچسپ مکالموں کا تبادلہ بھی ہوا۔
جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں سات رکنی آئینی بنچ نے ملٹری کیس کی سماعت کی۔دوران سماعت جسٹس جمال مندوخیل نے ریمارکس دیئے سپریم کورٹ کا کسی پارٹی کے دلائل پر انحصار کرنا لازمی نہیں ہوتا،جب سپریم کورٹ بیٹھ جائے تو پھر وہ مکمل انصاف کا اختیار بھی استعمال کرسکتی ہے۔
دوران سماعت وزارت دفاع کے وکیل خواجہ حارث اور جسٹس جمال خان مندوخیل کے درمیان اہم مکالمہ ہوا۔جسٹس جمال مندوخیل نے کہا یہ دلیل دی گئی ایف بی علی کیس میں 1962 کی آئینی شق 6 کی زیلی شق تین اے پر بحث ہوئی۔وزارت دفاع کے وکیل خواجہ حارث نے کہا ایف بی علی کیس میں اس پر بحث ہوئی تھی۔جسٹس جمال مندوخیل نے کہا آپ زرا سنجیدگی سے دوبارہ پڑھ لیں۔
خواجہ حارث نے کہا میں یہاں صرف عدالت کی معاونت کرنے آیا ہوں، آپ نے میرے بارے کہا میں غلط بیانی کر رہا ہوں۔جسٹس جمال مندوخیل نے کہا اگر میرے الفاظ سے آپکو خفگی ہوئی تو میں معذرت چاہتا ہوں،ہماری پشتو میں کہاوت ہے جب برتن ساتھ ہوں تو آواز نکل ہی آتی ہے۔جسٹس مسرت ہلالی نے کہا محاورہ یوں ہے کہ جب برتن ٹکراتے ہیں تو آواز آتی ہے۔
وزارت دفاع کے وکیل خواجہ حارث نے کہا یہ قابل ستائش ہے کہ عدالت بہت محتاط انداز میں کیس کو دیکھ رہی ہے۔جسٹس جمال مندوخیل نے کہا یہ مستقبل کیلئے بہت اہم کیس ہے، آپ ہمارے سینئر ہیں، ہمارے لیے سب سے محترم پارلیمنٹ ہے، اگر پارلیمنٹ پر حملہ ہو تو ٹرائل انسداد دہشت گردی عدالت میں چلے گا،لیکن اگر حملہ فوجی تنصیب پر ہو تو ٹرائل ملٹری کورٹ میں کیوں چلے گا، یہ تفریق کس اصول کے تحت کی جاتی ہے۔
بعدازاں کیس کی سماعت کل ساڑھے گیارہ بجے تک ملتوی کردی گئی۔
Comments are closed.