۔ 26 نومبر احتجاج ، ملزمان کی بعد از گرفتاری ضمانت کی درخواستوں پر فیصلہ محفوظ

A supporter of Pakistan Tehreek-e-Insaf (PTI) party gestures after tear gas was fired by the police to disperse the crowd during a protest to demand the release of former prime minister Imran Khan in Islamabad on November 26, 2024. - Thousands of protestors calling for the release of Pakistan's jailed ex-prime minister Imran Khan defied roadblocks and tear gas to march to the gates of the nation's capital on November 26. (Photo by Aamir QURESHI / AFP)
43 / 100

فائل:فوٹو
اسلام آباد: ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹس اسلام آباد نے پاکستان تحریک انصاف کے 26 نومبر احتجاج کے سلسلے میں ملزمان کی بعد از گرفتاری ضمانت کی درخواستوں پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔
ایڈیشنل سیشن جج محمد افضل مجوکہ نے 26 نومبر پی ٹی آئی کے احتجاج کے معاملے پر تھانہ رمنا میں گرفتار 30 ملزمان کی بعدازگرفتاری ضمانت کی درخواستوں پر سماعت کی، جس میں ملزمان کے وکیل انصر کیانی اور پراسیکیوٹر اقبال کاکڑ پیش ہوئے۔
دورانِ سماعت وکیل انصر کیانی نے بتایا کہ اس کیس میں دفعہ 144 کی خلاف ورزی ہے جس کا مقدمہ سپیشل آفیسر ہی درج کرا سکتا ہے، مقدمہ نامعلوم ملزمان کے خلاف درج کیا گیا، جس میں کہا گیا ملزمان کو سامنے آنے پر شناخت کر سکتا ہوں۔
جج افضل مجوکہ نے ریمارکس دیئے کہ سیکشن سیون تب لاگو ہوگا جب آپ این او سی کیلئے اپلائی کریں گے، جس پر وکیل انصر کیانی نے بتایا کہ اس سیکشن کا ممبر ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ ہے۔
جج نے وکیل سے استفسار کیا کہ یہ ملزم کب سے اندر ہے، دفعہ 188 کی سزا کتنی ہے؟ جس پر وکیل نے بتایا کہ دفعہ 188 کی سزا ایک ماہ ہے، یہ 26 نومبر کو جیل گیا تھا۔
جج افضل مجوکہ نے کہا کہ اگر ایک ماہ سزا ہے تو ضمانت آپ کو دیتا ہوں لیکن اس میں ترمیم ہوئی ہے جس پر وکیل نے کہا کہ ایسی کوئی ترمیم موجود نہیں اور اس کی سزا ایک ماہ کی ہے۔
دوران سماعت پراسیکیوٹر اقبال کاکڑ نے عدالت کو بتایا کہ دفعہ 144 نافذ تھی اور سٹیٹ کو اس حوالے سے دھمکیاں بھی ملی تھیں، یہ اس وقت احتجاج کر رہے تھے جب دوسرے ملک کا وزیراعظم پاکستان آیا ہوا تھا۔
پراسیکیوٹر نے کہا کہ اسلام آباد ہائیکورٹ کے حکم کی خلاف ورزی کر کے احتجاج کیا گیا، یہ پہلی دفعہ نہیں ہوا ان کی تاریخ بہت پرانی ہے ہر ماہ احتجاج کی کال دیتے ہیں، ملزمان نے PAPOA آرڈیننس کی خلاف ورزی کی ہے۔
جج نے استفسار کیا کہ کیا ان سے کوئی برآمدگی ہے، جس پر پراسکیوٹر نے جواب دیاکہ اس میں ریکارڈ ابھی آ رہا ہے۔
وکیل انصرکیانی نے کہا کہ آپ نے کہا تھا ایک ماہ کی سزا ہے تو ضمانتیں دیتا ہوں، جس پر جج نے ریمارکس دیئے کہ میں دیکھ لیتا ہوں۔
بعد ازاں عدالت نے ملزمان کی بعدازگرفتاری ضمانت کی درخواستوں پر فیصلہ محفوظ کر لیا۔

Comments are closed.