کشتی میں غیر قانونی اسپین جانے والے44 پاکستانیوں سمیت 50 افراد کا سفاکانہ قتل

36 کو بچا لیا گیا

52 / 100

فوٹو : فائل

رباط : مراکش میں تارکین وطن کی کشتی پر سوار 50 افراد جاں بحق بحق، 36 افراد کو زندہ بچا لیا گیا، اردو نیوز کی رپورٹ کے مطابق کشتی میں غیر قانونی اسپین جانے والے44 پاکستانیوں سمیت 50 افراد کا سفاکانہ قتل کر دیا گیا. 

کشتی میں 86 افراد سوار تھے جن میں سے 66 پاکستانی تھے جو کہ مغربی افریقہ کے راستے غیر قانونی طور پر اسپین جا رہے تھے، مراکشی حکام کا کہنا ہے کہ کشتی سے 36 افراد کو بچایا گیا ہے کشتی 2 جنوری کو افریقی ملک موریطانیہ سے روانہ ہوئی تھی.

اس حوالے سے اردو نیوز کی رپورٹ میں متاثرین کی زبانی روداد بیان کی گئی ہے، بتایا گیا ہے کہ افریقہ کے ایجنٹوں نے 65 لوگوں کو کشتی پر بٹھایا اور سمندر کے بیچ لے جا کر ایک ایک کرکے مارنا شروع کر دیا۔ اسلحے سے لیس افراد نے پہلے سب کے ہاتھ پاؤں باندھے، پھر صحت مند جسامت کا جو بھی شخص دکھائی دیتا، وہ اسے مارنا شروع کر دیتے۔

رپورٹ کے مطابق ظالم حملہ آور سر میں ہتھوڑے مارتے، آنکھیں نکالتے اور مر جانے پر سمندر میں پھینک دیتے۔ بیچ سمندر موت کا یہ کھیل 13 دن تک جاری رہا اور اس عرصے میں 50 لوگ قتل کر دیے گئے۔ جو لوگ کہہ رہے ہیں کہ کشتی ڈوبی ہے، وہ غلط بیانی سے کام لے رہے ہیں۔’

کشتی حادثہ کے حوالے سے یہ دو بھانجوں کے ماموں اور ایک یتیم بھانجے کو باپ بن کر پالنے والے گجرات کے گاؤں ڈھولہ سے تعلق رکھنے والے چوہدری احسن گورسی نے متذکرہ احوال سے آگاہ کیا ہے.

احسن گورسی کی دو بہنوں کے بیٹے عاطف شہزاد اور سفیان جاوید عرف عاقب مغربی افریقہ سے سپین جانے والی تارکین وطن کی کشتی میں جان کی بازی ہار گئے ہیں، سفیان جاوید عرف عاقب بچپن میں ہی یتیم ہو گئے تھے۔ انہیں ماموں (احسن گورسی) نے پالا تھا اور اب وہ محض 22 برس کی عمر میں اپنے دو بچوں کو یتیم چھوڑ گئے ہیں۔

حادثہ کے بارے میں تارکین وطن کے حقوق کے لیے کام کرنے والی تنظیم ’واکنگ بارڈر‘ کی سی ای وا ہیلینا مالینو نے ایکس پر لکھا کہ ’کشتی میں سوار افراد نے 13 دن سمندر میں بڑی مشکل میں گزارے اور کوئی ان کی مدد کو نہیں آیا۔‘

رپورٹ کے مطابق سپین میں پاکستانی سفارت خانے نے رابطہ کرنے پر بتایا ہے کہ بتایا کہ کشتی حادثہ کے معاملے کو مراکش میں پاکستانی سفارت خانہ دیکھ رہا ہے،
جاں بحق ہونے والوں میں 12 سے 15 افراد کا تعلق گجرات کی تحصیل کھاریاں کے دیہات جوڑا، گھرکو اور ڈھولہ سے ہے۔

کشتی میں سوار صرف 22 افراد بچ سکے جن میں سے دو ہسپتال زیرعلاج ہیں جبکہ 14 لاشیں مراکش کے ہسپتال میں موجود ہیں۔‘
اپنے بھانجوں کے بارے میں بات کرتے ہوئے بتایا کہ ’سفیان جاوید عرف عاقب ایف اے پاس نوجوان تھا۔ اسے یورپ جانے کا شوق تھا جس وجہ سے وہ ایجنٹ کو پیسے دے کر گیا۔‘

چوہدری احسن گورسی نے بچ جانے والے گجرات کے ایک نوجوان علی کی پاکستان میں موجود ان کے ایک بھانجے سے ہونے والی گفتگو کی ایک آڈیو بھی شیئر کی جس میں علی مارے جانے اور بچ جانے والوں کی تفصیل بتا رہے ہیں۔

علی نے بتایا ہے کہ ’انہوں نے ہتھوڑوں سے مارا۔ چار بندے پکڑتے اور ایک مارتا تھا۔ زیادہ تر لوگ بے ہوش تھے اور جو لڑ سکتے تھے وہ لڑے بھی۔ جب یقین ہو گیا کہ نہیں چھوڑیں گے تو ان منتیں اور ترلے بھی کیے، مزید پیسوں کی پیشکش بھی کی لیکن انھوں نے کسی کی نہ سنی۔‘

اس آڈیو کے مطابق عاقب کی میت مراکش کے ہسپتال میں موجود ہے جبکہ دوسرے خالہ زاد بھائی عاطف شہزاد کی نعش کو سمندر میں پھینک دیا گیا تھا۔

احسن گورسی نے کہا کہ ’دنیا کو سچ اور حقیقت بتائیں۔ کہہ رہے ہیں کہ کشتی ڈوبی ہے جبکہ اس کشتی میں بچ جانے والے کہہ رہے ہیں کہ لوگ ڈوب کر نہیں مرے بلکہ انہیں شدید تشدد کرکے پہلے مارتے تھے پھر پانی میں پھینکتے تھے۔‘

تنظیم واکنگ بارڈرز کے مطابق 2024 میں 10 ہزار 457 سے زائد تارکین وطن (اوسطاً 30 افراد روزانہ) سپین پہنچنے کی کوشش میں ہلاک ہو ئے۔ ان میں سے اکثریت افریقی ممالک سے بحر الکاہل والے روٹ سے سپین پہنچنے کی کوشش میں اپنی جان گنوا بیٹھے۔

تنظیم کا کہنا ہے کہ اس نے چھ دن پہلے ان تمام ممالک کے حکام کو اس کشتی کے سمندر میں گم ہونے کے متعلق الرٹ کیا تھا جبکہ’الارم فون‘ نامی این جی او نے کشتی کے بارے میں سپین کی میری ٹائم ریکسیو سروس کو 12 جنوری کو الرٹ کیا تھا۔

دوسری طرف وزیراعظم شہبازشریف نے کشتی میں قیمتی جانوں کے ضیاع پر افسوس کا اظہار کیا ہے جبکہ دفتر خارجہ سے جاری اعلامیہ کے مطابق متاثرین سے رابطہ کیلئے کوشش کی جارہی ہے.

Comments are closed.