صحافیوں کے 9 سال پرانے پلاٹس الاٹمنٹ کی اہلیت کا مسئلہ حل

51 / 100

فوٹو : فائل

اسلام آباد : سینٹ کی قائمہ کمیٹی برائے ہاوسنگ کے اجلاس میں راولپنڈی اسلام آباد کے 9 سال سے لٹکے معاملات زیر بحث آئے جس میں حکام نے موقف اپنایا کہ پی ایف یو جے کے ممبرز گزشتہ اجلاس میں شریک نہیں ہوئے ورنہ پیش رفت ہو جاتی.

سینیٹر ناصر بٹ کی زیر صدارت اجلاس میں وفاقی وزیر ہاوسنگ ، سیکرٹری ہاوسنگ سمیت اعلیٰ حکام نے شرکت کی ۔ اجلاس میں سی ڈی اے، پی ڈبلیو ڈی اور ہاوسنگ فاونڈیشن سمیت اعلیٰ حکام نے شرکت کی ۔

قائمہ کمیٹی کے اجلاس میں صحافیوں کو پلاٹس کی الاٹمنٹ کا معاملہ زیر بحث آیا ۔ انفارمیشن حکام نے کمیٹی کو بتایا کہ صحافیوں کو پلاٹس کی الاٹمنٹ پر ایک کمیٹی بنائی جا چکی ہے۔

اس کمیٹی میں پی ایف یو جے کے 5 ممبران شامل ہیں،پلاٹس کیلئے اہلیت پر کمیٹی کی ایک میٹنگ بھی ہو چکی ہے۔ صحافیوں کے 9 سال پرانے پلاٹس الاٹمنٹ کی اہلیت کا مسئلہ حل کر لیں گے ایک ماہ تک معاملہ نمٹ جائے گا۔

رکن کمیٹی بلال احمد نے کہا آپ یہ کہہ رہے ہیں کہ صحافیوں کی طرف سے ہی تاخیر ہو رہی، چیئرمین کمیٹی نے کہا پلاٹس کے معاملے پر صحافیوں کا اپنا ہی اتفاق نہیں ہو رہا، کچھ کہتے ہیں یہ گروپ ٹھیک نہیں ، بعض کہتے وہ ٹھیک نہیں۔

اجلاس میں صحافی عثمان خان نے کہا کہ وزارت اطلاعات کی جانب سے ہمیں ابھی تک فہرست نہیں دی گئی،تاخیر ہماری طرف سے نہیں وزارت اطلاعات کی طرف سے ہو رہی ہے،

حکام کا کہنا تھا کہ آخری میٹنگ میں پی ایف یو جے والے نہیں آئے ورنہ پیش رفت ہو جاتی، ان سے کہیں میٹنگ میں آئیں،لسٹ پر سارا کام کر چکے ہیں صرف اس کا دوبارہ جائزہ لے رہے ہیں۔ جو صحافی پلاٹ کیلئے اہل نہیں ہو گا اس کو لسٹ سے نکال دیں گے۔

رکن کمیٹی بلال احمد نے حکام کو کہا کہ اگلی بار میٹنگ میں اس وقت آنا جب یہ مسئلہ حل ہو چکا ہو، آپ لوگ آپ میں بیٹھ کر اس مسئلے کو حل کریں.

ذرائع کے مطابق اجلاس میں بہارہ کہو کے پلاٹس میں اہلیت پر زیادہ سوالات سامنے آئے جبکہ ایف 14 میں سنیارٹی کی بنیاد پر بنائی گئی لسٹ پر اطمینان کا اظہار کیا گیا تاہم حکام نے کہا کہ اس میں بھی کوئی غیر صحافی ہوا تو اس کی اہلیت دیکھی جا سکتی ہے.

Comments are closed.