کریک مرینہ کیس سندھ ہائی کورٹ میں سماعت کےلئے مقرر

{"remix_data":[],"remix_entry_point":"challenges","source_tags":["local"],"origin":"unknown","total_draw_time":0,"total_draw_actions":0,"layers_used":0,"brushes_used":0,"photos_added":0,"total_editor_actions":{},"tools_used":{},"is_sticker":false,"edited_since_last_sticker_save":false,"containsFTESticker":false}
50 / 100

فوٹو: فائل

کراچی: کریک مرینہ کیس سندھ ہائی کورٹ میں سماعت کےلئے مقرر کر دیا گیا ،عدالت عالیہ 5 دسمبر کوایف آئی اے کی درخواست کی سماعت کرے گی۔

کریک مرینہ سکینڈل کے حوالے سے اہم پیش رفت ہوئی ہے جب کہ جمعرات کو وفاقی تحقیقاتی ادارے کی درخواست پرسماعت کے دوران مزید پیش رفت کی توقع ہے۔

سندھ ہائیکورٹ نے کریک مرینہ سکینڈل میں ملوث ملزمان ڈاکٹر شہزاد نسیم اورعمرشہزاد کیخلاف ایف آئی اے کی درخواست سماعت کیلئے مقررکی ہے۔

اس کے علاوہ مبینہ طورپراربوں روپے کے کرپشن سکینڈل میں ملوث ملزمان ڈاکٹر شہزاد نسیم اور عمر شہزاد کے نام انٹر پول میں ڈالنے کا فیصلہ بھی کیا گیا ہے۔

دونوں ملزمان متعدد کیسز میں ایف آئی اے کو مطلوب ہیں۔دونوں ملزمان پردھوکہ دہی کے ذریعے کرپشن کے سنگین جرائم کا الزم ہے،ایف آئی اے کی کاوشوں سے الاٹیز کو انصاف کی امید ہے۔
واضح رہے 12 جنوری 2024 کو یہ مقدمہ اسسٹنٹ ڈائریکٹر ایف آئی اے منی لانڈرنگ سیل کراچی کی جانب سے درج کیا گیا ہے ۔

مقدمہ میں کہا گیا ہے کہ ملزمان اور ان کی کمپنیوں مائن ہارٹ سنگاپور ،کریک مرینہ پرائیویٹ لمیٹڈ اور کریک مرینہ سنگا پور پرائیویٹ لمیٹڈ کے خلاف 12.9.2023 کو درج مقدمے کی روشنی میں کی جانے والی تحقیقات میں 6 بینکوں کے اکاونٹ سامنے آئے ہیں جن کے ذریعے منی لانڈرنگ کی گئی۔

یاد رہے کہ ڈاکٹر شہزاد نسیم نے 2005 میں ڈی ایچ اے فیز 8 میں کریک مرینہ کے نام سے رہائشی منصوبہ شروع کیا تھا لیکن اٹھارہ سال گزرنے کے باوجود نہ تو سرمایہ کاروں کو فلیٹ ملے نہ ہی عدم تکمیل پر رقم ریفنڈ کی گئی۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق پراجیکٹ کے مالک ڈاکٹر نسیم شہزاد کا کہنا ہے کہ دباؤ اور اثر و رسوخ کی بنیاد پر پرانے الزامات نئے مقدمے میں دہرائے گئے ہیں۔

Comments are closed.