سنگ جانی ٹول پلازہ پر قیدیوں کی وینز پر حملہ،پولیس،حکومت اورپی ٹی آئی کے متضاد دعوے

{"remix_data":[],"remix_entry_point":"challenges","source_tags":["local"],"origin":"unknown","total_draw_time":0,"total_draw_actions":0,"layers_used":0,"brushes_used":0,"photos_added":0,"total_editor_actions":{},"tools_used":{},"is_sticker":false,"edited_since_last_sticker_save":false,"containsFTESticker":false}
47 / 100

فوٹو: فائل

اسلام آباد: وفاقی دارالحکومت اسلام آباد کے علاقے سنگ جانی ٹول پلازہ پرقیدیوں کی وینز پر مبینہ حملہ کے بعد قیدیو کی چھڑانے کی مبیتہ کوشش ناکام بنا دی گئی ، سنگ جانی ٹول پلازہ پر قیدیوں کی وینز پر حملہ، پولیس، حکومت اورپی ٹی آئی کے متضاد دعوے سامنے آئے ہیں، ویڈیو میں نظر آنے والے تمام حملہ آور تقریباً ایک ہی عمر کے لگ رہے ہیں اور سب نے ماسک پہنے ہوئے ہیں۔

پولیس کی طرف سے سامنے آنے والے موقف میں کہا گیاہے کہ سنگجانی ٹول پلازہ کے قریب قیدیوں کی وینز پر نامعلوم افراد نے حملہ کیا اور تھانہ سنگجانی اور تھانہ سیکرٹریٹ میں درج مقدمات میں گرفتار تحریک انصاف کے تین اراکین صوبائی اسمبلی سمیت قیدیوں کو فرار کروانے کی کوشش کی جنھیں دوبارہ گرفتار کرلیا گیاہے۔

آئی جی اسلام آباد علی ناصر رضوی کے مطابق واقعہ اس وقت پیش آیا جب ڈی چوک حملے کے 82 ملزمان کو عدالت میں پیشی کے بعد اٹک جیل منتقل کیاجا رہا تھا ۔ سنگجانی کے قریب 20 سے 25نامعلوم حملہ آوروں نے قیدیوں کو چھڑانے کے لیے پولیس وینز کو زبردستی روکا۔

آئی جی پولیس اسلام آباد کے مطابق گاڑیوں کے شیشے توڑے گےاور فائرنگ کرکے کچھ ملزمان کو فرار کروانے کی کوشش کی گئی ۔ پولیس کی جانب سے فوری کارروائی کرتے ہوئے قیدیوں کو دوبارہ گرفتار کرلیا گیا اس حملے میں 4 پولیس اہلکار زخمی بھی ہوئے ۔

فرار کا ڈرامہ رچایا گیا، ہمارے پاس ثبوت موجود ہیں، وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا

دوسری جانب وزیر اعلی ٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور نے واقعہ کا سارا الزام پولیس حکام پر عائد کیا ہے، وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی آمین گنڈا پور نے ویڈیو پیغام جاری کیاہے جس میں انھوں نے کہا ہے کہ ہمارے ارکان اسمبلی ، جعلی کیس میں گرفتار ملازمین اور کارکنوں کے خلاف سنگ جانی میں فرار کاڈرامہ رچایا گیا۔

انھوں نے کہا ہمارے پاس ثبوت موجود ہیں، ایس ایچ او سنگ جانی نے گاڑیاں روک کر ان کے فرار ہونے کاکہا گیا،علی امین گنڈا پور نے کہا اگران کو کچھ ہوا تو ایس ایچ او، متعلقہ ڈی پی ، آئی جی اور وزیرداخلہ ذمہ دار ہوں گے۔

عدالت نے آج ان 80 افراد کو کیس سے ڈسچارج کردیا تھا، شیخ وقاص اکرم

سیکرٹری ا طلاعات پی ٹی آئی شیخ وقاص اکرم نے کہاکہ ان تمام لوگوں آج عدالت نے ڈسچارج کر دیاتھا لیکن انہیں دوسرے مقدمے میں گرفتار کرکے فرار کروانے کی سازش رچائی گئی۔

شیخ وقاص اکرم نے قیدی وینوں پر حملے کے واقع پر ردعمل میں کہا ہمارے 80 سے زائد لوگوں کو آج سنگجانی تھانے کی ایف آئی آر میں عدالت پیش کیا گیا،جج صاحب نے آج تمام ملزمان کو ڈسچارج کردیا۔

جب ان ملزمان کو ڈسچارج کردیا گیا تو ان کی گرفتاری کسی اور مقدمے میں ڈال دی گئی،پولیس حکام ملزمان کو اٹک جیل کی طرف لے جارہے تھے، 26 نمبر چونگی کے قریب تینوں قیدی وینوں کو روک کر متعلقہ ایس ایچ او شبیر تنولی نے قیدی وین کا شیشہ توڑا۔

شیخ وقاض کے مطابق اس قیدی وین میں ہمارے پی ٹی آئی ورکرز ، ایم پی ایز اور سرکاری ملازم بھی موجود تھے،پولیس کی جانب سے ضد کی گئی اور ہمارے ورکرز کو مجبور کیا گیا کہ آپ وہاں سے بھاگیں،پولیس نیا تماشہ کر رہی ہےہمارے ورکرز ، ایم پی ایز وہاں کھڑے رہے۔

پولیس نے بہادری سے اس حملے کو ناکام بنایا ہے، وفاقی وزیراطلاعات

وفاقی وزیر اطلاعات عطا اللہ تارڑ کی سنگجانی میں قیدیوں کی گاڑی پر حملے کے حوالے سے کہا ہے کہ سنگ جانی ٹول پلازہ کے مقام پر تحریک انتشار کے کارکنان نے قیدیوں کی گاڑی پر حملہ کیا،گرفتار ملزمان کو فرار کرانے کی ناکام کوشش کی گئی۔

وفاقی وزیر اطلاعات نے کہاحملہ سوچے سمجھے منصوبے کے تحت حملہ کیا گیا،حملے میں شامل ملزمان کی گرفتاریاں عمل میں آئی ہیں،حملے میں شامل خیبر پختونخوا سے پی ٹی آئی کے ایم پی اے لیاقت کے صاحبزادے کو بھی گرفتار کیا گیا ہے، دو گاڑیاں، چار افراد اور اسلحہ قبضے میں لیا گیا ہے۔

عطاتارڑ نے کہا کہ پی ٹی آئی نے ماضی میں 9 مئی کے حملے کئے، پی ٹی وی پر حملہ کیا، پارلیمنٹ کا گیٹ توڑا، پی ٹی آئی نے ہمیشہ تشدد کی سیاست کی ہے،ملزمان کو جیل لے جانے والی قیدیوں کی وین پر چار گاڑیوں میں سوار پی ٹی آئی کارکنوں نے حملہ کیا۔

انھوں نے کہا کہا 82 قیدیوں کو فرار کرانے کی کوشش کی، 19 قیدی فرار ہوئے تھے جنہیں دوبارہ گرفتار کرلیا گیا ہے، تمام قیدی پولیس کی تحویل میں ہیں، دو پولیس اہلکار اس حملے میں زخمی ہوئے، پولیس نے بہادری سے اس حملے کو ناکام بنایا ہے، جب کہ آئی نے 4 اہلکاروں کے زخمی ہونے کا بتایا تھا۔

Comments are closed.