آئین سازی کیلئے مجھے مجبور نہ کریں ، ورنہ مجھے ناپسندیدہ راستے پر چلنا پڑے گا، بلاول بھٹو

50 / 100

فوٹو : سوشل میڈیا 

حیدرآباد : چئیرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری دل کی بات زبان پرے آئے، کہا” آئین سازی کیلئے مجھے مجبور نہ کریں ، ورنہ مجھے ناپسندیدہ راستے پر چلنا پڑے گا، بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ مولانا سے آخری بار درخواست ہے خود بھی آئیں پی ٹی آئی کو بھی ساتھ لائیں۔

بلاول بھٹو زرداری نےحیدرآباد میں جلسے سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہم چاہتےہیں کہ عدالتی فیصلوں میں تمام صوبوں کی نمائندگی ہو، ہمارامطالبہ جائزہے،آپ کو ماننا پڑےگا۔ پاکستان کےعوام ہمارےمطالبےکےساتھ کھڑےہیں۔

بلاول بھٹو نے کہا کہ 2ماہ سے مولانا فضل الرحمان اور دیگر سے مل رہا ہوں، وعدہ کرتاہوں کہ اسلام آباد سےآئینی بینچ بناکرآؤں گا، آئین سازی کیلئے مجھے مجبور نہ کیا جائے، ورنہ مجھے میرے ناپسندیدہ راستے پر چلنا پڑے گا۔

انھوں نے مزید کہا کہ اب ہم مزید انتظار نہیں کرسکتے، ن لیگ اور ایکسٹرا ممبرز سے ملکر قانون سازی کروں گا، انھوں نے کہا عدالت نہیں بینچ ہوگا، میں نے کہا کہ بینچ بنا لیں نمائندگی برابر رکھیں۔

چئیرمین پی پی نے کہا کہ وفاقی عدالت بنانا بےنظیربھٹو کامطالبہ تھا، کیونکہ وفاقی عدالت نے عوامی حقوق کو تحفظ پہنچانا تھا، بےنظیرعدالتوں کواتناجانتی تھیں جتناکوئی نہیں جانتاتھا، اور وہ عدالتوں کی اصلیت بھی جانتی تھیں. 

جلسہ میں بلاول نے کہا کہ میں وفاقی کابینہ کاحصہ نہیں، میں بی بی شہیدکاعہدے پورےکرنےجارہاہوں۔ پاکستان کےعوام ہمارےمطالبے کے ساتھ کھڑےہیں، عوام کا مطالبہ ہے کہ نہ کھپےنہ کھپے ون یونٹ نہ کھپے عوام برابری کامطالبہ کر رہے ہیں. 

ان کا کہنا تھا کہ ون یونٹ کا مطالبہ تو قائداعظم محمدعلی جناح کابھی تھا قائد اعظم نے گول میز کانفرنس میں خود کہا تھا کہ ایک عدالت میں اتنی طاقت نہیں ہونی چاہئے، ایک عدالت عوام کو کرمنل اور سول کیسز میں انصاف دے، دوسری عدالت آئینی اور وفاقی ایشوز پر انصاف دے. 

انھوں نے کہا کہ یہ مطالبہ بانی پاکستان قائد اعظم محمد علی جناح کا تھا، یہ مطالبہ جسٹس تراب پٹیل کا تھا، آج تین دھائیوں بعد عدالت مان رہی ہے جسٹس پٹیل درست تھا قائد عوام بے قصور تھا، جسٹس پٹیل نے استعفی دیا مگر کسی آمر کا راج قبول نہیں کیا۔

Comments are closed.