طالبہ سے زیادتی کیخلاف احتجاج پر گرفتار کئے گئے361 طلباء رہا

49 / 100

فائل:فوٹو
راولپنڈی: طالبہ سے مبینہ زیادتی کی خبروں پر 8 مقدمات میں 2425 افراد نامزد، عدالت نے 361 گرفتار طلباء رہا کردیئے احتجاج کرنے پر ان طلباء کو راولپنڈی سے گرفتار کیا گیا تھا۔

گزشتہ روز پنڈی پولیس طالبہ سے زیادتی کیخلاف احتجاج پر گرفتار کئے گئے361 طلباء رہا کر دیئے گئے جھنیں آج عدالتوں میں پیش کیا گیا۔ طلبہ نے جوڈیشل کمپلیکس میں شدید نعرے بازی بھی کی۔ اس موقع پر والدین کی بھی بڑی تعداد موجود تھی۔

نے گرفتار متعدد طلبا کو راولپنڈی جوڈیشل کمپلیکس میں قائم ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹس اسلام آباد کی عدالت میں پیش کردیا۔ متعدد بچے بستے پہنے ہوئے تھے۔

پولیس کی جانب سے گرفتار 17 طالب علموں کو سول جج نائمہ عفت کی عدالت میں پیش کیا گیا جہاں عدالت نے 14 بچوں کی ضمانت کی پانچ پانچ ہزار روپے کے مچلکوں کے عوض ضمانت منظور کرلی جب کہ تین طالب علموں کو جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیج دیا۔

راولپنڈی پولیس نے مظاہرین کے خلاف مختلف تھانوں میں 8 مقدمات درج کیے تھے مقدمات میں 387 طلباء کو نامزد ملزمان جبکہ 2425 کو نامعلوم ظاہر کیا گیا ہے۔ مقدمات تھانہ نیوٹاوٴن، ائیرپورٹ، مورگاہ، گوجر خان، صدر واہ اور نصیر آباد میں درج کیے گئے۔

اسی طرح تھانہ ائیرپورٹ ایریا سے گرفتار تمام 77 طلبہ کو ضمانت دے دی گئی اور ان کے خلاف مقدمہ خارج کردیا گیا۔ سول جج جہاں زیب امان نے تمام گرفتار طلبہ کو بری کر دیا۔ وکلائے صفائی نے کہا کہ احتجاج آئینی و قانونی حق ہے مقدمہ خارج کیا جائے۔

دیگر تین تھانوں میں گرفتار طلبہ بھی جوڈیشل کمپلیکس پہنچا دئیے گئے۔ اس پر عدالت نے حکم دیا کہ بلا جواز اس قدر گرفتاریاں کی گئیں؟ سب کی ہتھکڑیاں کھول دو۔

عدالت نے طلبہ کو بھی سخت وارننگ دی کہ دوبارہ گڑبڑ کی جیل جاوٴ گے اپنا مستقبل سنوارو، والدین بچوں کی تربیت اور نصیحت کریں دوبارہ یہ دوبارہ گڑبڑ نہ کریں۔

اسی طرح بقیہ دو تھانوں کی پولیس نے بھی گرفتار طلبا کو عدالت میں پیش کیا۔ عدالتوں نے چاروں تھانوں سے گرفتار کیے گئے تقریبا 361 طلبا کو رہا کردیا۔ عدالت نے کہا کہ طلبہ کا مستقبل کسی کو خراب کرنے کی اجازت نہیں دی جاسکتی۔

دوسری جانب پولیس نے جوڈیشل ریمانڈ پر اڈیالہ جیل بھجوانے کے لیے کچھ طلبہ کے جسمانی ریمانڈ کی استدعا مسترد کردی۔ رہائی اور مقدمات کے اخراج کے بعد پولیس نے تمام طالب علموں کی رسیاں کھول دیں اور انہیں رہا کردیا گیا۔

Comments are closed.