سیاسی، معاشی بلکہ ہر لحاظ سے کشمیر کو ہائی جیک کیا جا رہا ہے،مشعال ملک

45 / 100

فائل:فوٹو
اسلام آباد: کشمیری حریت رہنما یاسین ملک کی اہلیہ مشعال ملک نے کہا ہے کہ بھارتی حکومت نے پہلے 10 لاکھ کی فوج کو کشمیر میں رکھا اور اب بھارتیوں کو کشمیر میں داخل کر دیا گیا ہے بھارت نے مقبوضہ کشمیر کو قبرستان بنا دیا اب آزاد کشمیر کی طرف دیکھ رہا ہے۔

ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹس اسلام آباد میں مقبوضہ جموں و کشمیر میں مضحکہ خیز انتخابات کے حوالے سے منعقدہ ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے مشعال ملک کا کہنا تھا کہ 15 اگست 2019 کو بھارت نے کوئی زمینی حملہ نہیں کیا بلکہ صدارتی آرڈر پاس کیا، ایک فیصلے سے 370 کے آرٹیکل کو ختم کر دیا، اپنی ہی زمین پر کشمیریوں کو پناہ گزین بنا دیا گیا۔

انہوں نے کہا کہ 50 لاکھ بھارتیوں کو ڈومیسائل دئیے گئے، اس الیکشن کے اندر بھارت دنیا کو دکھا رہا ہے کہ بہت بڑا ووٹر ٹرن آوٴٹ ہے، یہ تمام گھوسٹ ووٹر ہیں، کشمیری زمین کو بھارتی زمین کا حصہ بنایا گیا،کشمیر میں ہندووٴں کو زمین دی گئی، ہندوستان کی فوج عرصے دراز سے کشمیر میں دہشت گردی کر رہی ہے۔

مشعال ملک کا کہنا تھا کہ بھارتی فوجی کشمیریوں کا ریپ کریں، ماریں یا قتل کر دیں، ان کو کبھی کوئی کچھ نہیں کہتا، بھارتی حکومت نے پہلے 10 لاکھ کی فوج کو کشمیر میں رکھا اور اب بھارتیوں کو کشمیر میں داخل کر دیا گیا ہے، مقبوضہ کشمیر کی زمین بھارتی کاروباریوں کو آکشن کی جا رہی ہے، سیاسی، معاشی بلکہ ہر لحاظ سے کشمیر کو ہائی جیک کیا جا رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہماری حریت قیادت کو جیلوں میں بند کر دیا گیا ، مقبوضہ کشمیر میں کرائے گئے اس الیکشن میں تمام ووٹرز بھارتی ہیں، اسلام آباد بار کی جانب سے ایک قرارداد آنی چاہئے جس میں ہم ان انتخابات کو مسترد کریں۔

مشعال ملک کا کہنا تھا کہ پوری دنیا میں کشمیریوں کی ٹارگٹ کلنگ کی جا رہی ہے، بھارت کہتا ہے اب آزاد کشمیر پر حملہ کرنا ہے، بھارت نے مقبوضہ کشمیر کو تو قبرستان بنا دیا اب آزاد کشمیر کی طرف دیکھ رہا ہے، ہمیں یکجا ہو کر آواز اٹھانی ہے کہ بھارت اپنے منصوبوں سے باز آئے ، ہمیں ایک اور جناح چاہئے جو کشمیریوں کے حق کی آواز بن کر سامنے آئے۔

انہوں نے مزید کہا کہ ہمیں بین الاقوامی قوانین کے ایکسپرٹ چاہئیں، غزہ اور فلسطین میں جو ہو رہا ہے اس کے لئے بھی ہمیں آواز اٹھانی ہے، لبنان میں بھی حملے شروع ہو چکے ہیں، اس تمام صورتحال پر اقوام متحدہ بھی خاموش ہے۔

Comments are closed.