افراط زر میں کمی کے باوجود پاکستان کو اب بھی کئی بڑے چیلنجز کا سامنا ہے،آئی ایم ایف

45 / 100

فائل:فوٹو
اسلام آباد:آئی ایم ایف ایگزیکٹیو بورڈ کی جانب سے پاکستان کیلئے سات ارب ڈالر کا ایکسٹنڈڈ فنڈ پروگرام کی منظوری کے بعد آئی ایم ایف نے بیل آوٴٹ پیکج کے تحت ایک ارب ڈالر کی قسط جاری کردی۔

بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) نے ایگزیکٹو بورڈ کی جانب سے پا کستان کے ایکسٹینڈڈ فنڈ پروگرام کی منظوری کا اعلامیہ جاری کردیا ہے، جس میں بتایا گیا ہے کہ پاکستان کو ایک ارب ڈالر کی پہلی قسط جاری کردی گئی ہے۔

آئی ایم ایف کا کہنا ہے کہ نئے قرض پروگرام کا مقصد میکرو اکنامک استحکام کی بحالی، سرکاری اداروں کی اصلاحات، عوامی خدمات کی فراہمی میں بہتری ہے۔پاکستان میں معاشی شرح نمو 2.4 فیصد تک پہنچ گئی افراط زر میں بھی کمی واقع ہوئی ہے مگر پاکستان کو اب بھی کئی بڑے چیلنجز کا سامنا ہے جن میں مشکل کاروباری ماحول، کمزور حکمرانی، اور محدود ٹیکس بیس شامل ہے ۔

بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) نے پاکستان کے بارے میں اپنا اعلامیہ جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان کو ایک ارب ڈالر کی پہلی قسط جاری کردی گئی ہے ۔

آئی ایم ایف کے ایگزیکٹو بورڈ کے اجلاس کے حوالے سے جاری کردہ اعلامیہ میں بتایا گیا ہے کہ پاکستان کو ایک ارب ڈالر کی پہلی قسط جاری کردی گئی ہے37 ماہ پر محیط پروگرام پر شرح سود 5 فیصد سے کم ہوگی۔

آئی ایم ایف کے اعلامیے کے مطابق نئے قرض پروگرام کا مقصد میکرو اکنامک استحکام کی بحالی، سرکاری اداروں کی اصلاحات، عوامی خدمات کی فراہمی میں بہتری ہے بنیادی ڈھانچے کی ترقی اور ماحولیاتی تبدیلیوں کیاثرات کا مقابلہ کرنے پر توجہ مرکوز کرنا بھی مقصد ہے ۔

آئی ایم ایف اعلامیے کے مطابق پاکستان میں معاشی شرح نمو 2.4 فیصد تک پہنچ گئی۔ افراط زر میں بھی کمی واقع ہوئی ہے مگر پاکستان کو اب بھی کئی بڑے چیلنجز کا سامنا ہے جن میں مشکل کاروباری ماحول، کمزور حکمرانیں اور محدود ٹیکس بیس شامل ہے نئے قرض پروگرام کا مقصد میکرو اکنامک استحکام کی بحالی ہے۔ سرکاری اداروں کی اصلاحات، عوامی خدمات کی فراہمی میں بہتری بھی مقصد ہے ۔بنیادی ڈھانچے کی ترقی اور موسمیاتی تبدیلیوں کے اثرات کا مقابلہ کرنے پر توجہ مرکوز کرنا ہے پروگرام کی کامیابی کے لیے ترقیاتی شراکت داروں کی مسلسل مالی معاونت بہت اہم ہوگی۔

اعلامیے کے مطابق پاکستان نے 2023-24 میں اسٹینڈ بائی ارینجمنٹ کے تحت مسلسل پالیسی پر عمل درآمد کیااس کے ذریعے اقتصادی استحکام کی بحالی کے لیے اہم اقدامات کیے۔ مالی سال 2024 میں شرح نمو 2.4 فیصد تک پہنچ گئی ہے اس کی وجہ زرعی شعبے میں سرگرمیاں ہیں مہنگائی میں نمایاں کمی ہوئی ہے جو کہ سنگل ڈیجیٹ تک آ گئی ہے آئی ایم ایف کے مطابق مناسب مالیاتی اور مانیٹری پالیسیوں کے سبب کرنٹ اکاوٴنٹ خسارہ قابو میں رکھنے میں مدد ملی اس سے زرمبادلہ کے ذخائر کو دوبارہ سے بہتر بنانے کا موقع ملا افراط زر میں کمی اندرونی اور بیرونی حالات میں بہتری کی عکاس ہے۔

اعلامیے کے مطابق اسٹیٹ بینک نے جون سے اب تک پالیسی ریٹ میں 450 بیسز پوائنٹس کی کمی کی،جون 2024 میں ایک مضبوط بجٹ پیش کیا گیاپیش رفت کے باوجود پاکستان کی کمزوریاں اور مسائل بدستور سنگین ہیں ں مشکل کاروباری ماحول، کمزور حکمرانی اور ریاست کا زیادہ عمل دخل سرمایہ کاری میں رکاوٹ بنتے ہیں۔

Comments are closed.