وزیراعظم کیوں خودججز کی سلیکشن کریں،ہوش کے ناخن لیں، میرٹ پر چلنا چاہئیے، گورنر پنجاب

50 / 100

فوٹو:اسکرین شاٹ

کہوٹہ : گورنر پنجاب سردار سلیم حیدر خان نے کہا ہے کہ وزیراعظم کیوں خودججز کی سلیکشن کریں،ہوش کے ناخن لیں، میرٹ پر چلنا چاہئیے، گورنر پنجاب کا کہنا ہے کہ چیزوں کو میرٹ پر چلنا چاہئیں سپریم کورٹ میں کوئی بھی میرٹ پر چیف جسٹس بنتا ہے تو بننے دیں۔

کہوٹہ میں انٹرنیشنل لاء کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے گورنر پنجاب سردار سلیم حیدر نے کہا ملک کے حالات تب ہی بہتر ہونگے جب ججز، جرنیل، بیورو کریٹ ملک کا درد محسوس کریں، ضرورت اس امر کی ہے کہ اہم سیٹوں پر بیٹھا طاقتور طبقہ تمام معاملات کو میرٹ پر چلائے.

گورنر پنجاب سردار سلیم حیدر خان کا مزید کہنا تھا کہ وزیراعظم کہتے ہیں پانچ ججز یا تین ججز میں سے میں منتخب کروں گا، سیاستدانوں کو پتا نہیں ہے جب آپ ساتویں نمبر پر سے کسی کو اٹھا کر لائیں گے تو اس نے جوتے ہی مارے یہ تاریخ کا حصہ ہے.

انھوں نے کہا کہ وزیراعظم کو کیا پڑی ہے کہ وہ ججز کی سلیکشن خود کریں، کوئی ایک ماہ یا چھ ماہ کے لیئے یا ایک سال کیلئے چیف جسٹس بنتا ہے تو بننے دیں، جب وہ ریٹائر ہوتا ہے تو اس کو جانے دیں آخر اسے ایکسٹینشن کیوں دیتے ہیں.

جب 7 نمبر اور 4 نمبر والے کو سیاستدان اوپر لاتے ہیں تو جوتے سیاستدان کو پڑتے ہیں، اپوزیشن میں میرٹ کی بات کرنے والے اقتدار ملنے پر میرٹ کو بھول جاتے ہیں، ہمارا نظام انصاف بہت کمزور اور فرسودہ ہے.

سردار سلیم حیدر نے کہا کہ اس نظام میں غریب آدمی کیلئے صرف مشکلات ہیں، انصاف کا نظام اور تھانہ کلچر معاشرے کی عکاسی کرتا ہے، دیوانی مقدمات نسلوں تک چلتے ہیں اور فیصلے نہیں ہوتے.

سیاسی سفارش کے بغیر پولیس میں ایف آئی آر درج نہیں ہوتی، جھوٹی ایف آئی آر درج ہو جائے تو عام آدمی انصاف کیلئے دھکے کھاتا ہے، ہماری پولیس پر کام کا دباؤ ہے لہذا انکے مسائل کو بھی حل کرنا ہوگا، پولیس ملازم 24 گھٹنے کام کرتا ہے، یونیفارم اتار کے آرام بھی نہیں کرسکتا ہے.

پولیس کی تنخواہیں بہتر کرنے اور ڈیوٹی اوقات پر نظر ثانی کی ضرورت ہے، زیر التوا مقدمات کی تعداد لاکھوں میں ہے اور عوام انصاف کیلئے دھکے کھا رہے ہیں، دیوانی مقدمات میں بھی عام آدمی کے مسائل کو مدنظر رکھتے ہوئے تبدیلی لانے کی ضرورت ہے.

ایک سیاستدان معاشرے کے تمام مسائل سے آگاہ ہوتا ہے، چار ماہ میں بطور گورنر محتسب کے فیصلے دیکھے جو میرٹ پر ہوتے ہیں، مصالحتی عدالتوں کے قیام کی ضرورت ہے تاکہ مقامی پر سطح پر مسائل حل ہوں.

ان کا کہنا تھا کہ لوئر کورٹس میں بھی اصلاحات کی اشد ضرورت ہے،خود کو درست کریں اور دوسروں کی خرابیاں مت دیکھیں۔

Comments are closed.