مخصوص نشستوں کےفیصلہ پر عمل نہ کرنے کے سنگین نتائج ہوں گے، سپریم کورٹ

50 / 100

فوٹو:فائل

اسلام آباد:مخصوص نشستوں کےفیصلہ پر عمل نہ کرنے کے سنگین نتائج ہوں گے، سپریم کورٹ نے پاکستان تحریک انصاف اور سنی اتحاد کونسل کی مخصوص نشستوں سے متعلق کیس کا فیصلہ جاری کردیا ہے.

چار صفحات پر مشتمل فیصلے میں کہا گیا ہے کہ الیکشن کمیشن کی وضاحت کی درخواست تاخیری حربہ ہے، الیکشن کمیشن کی وضاحتی درخواست عدالتی فیصلہ پر عمل درآمد کے راستہ میں رکاوٹ ہے۔

عدالتی فیصلے میں اکثریتی فیصلہ دینے والے آٹھ ججز کی جانب سے الیکشن کمیشن کی متفرق درخواست کے فیصلہ پر عملدرآمد کے لیے وضاحت جاری کی گئی ہے۔

عدالت عظمیٰ کے جسٹس منصور علی شاہ، جسٹس منیب اختر، جسٹس اطہر من اللہ، جسٹس عائشہ ملک، جسٹس محمد علی مظہر، جسٹس حسن اظہر رضوی، جسٹس شاہد وحید، جسٹس عرفان سعادت اکثریتی بینچ کے فیصلے میں شامل ہیں۔

اس حوالے سے 12 جولائی کو سپریم کورٹ آف پاکستان نے سنی اتحاد کونسل کی مخصوص نشستوں سے متعلق کیس کا محفوظ شدہ فیصلہ سناتے ہوئے الیکشن کمیشن اور پشاور ہائیکورٹ کے فیصلے کو کالعدم قرار دیا تھا.

پاکستان تحریک انصاف کو قومی و صوبائی اسمبلیوں میں مخصوص نشستوں کا حق دار قرار دیا تھا، جس پر الیکشن کمیشن نے بیرسٹر گوہر سمیت 41 اراکین سے متعلق فیصلے پر وضاحت کی درخواست دائر کی تھی۔

فیصلے میں کہا گیا کہ الیکشن کمیشن کی وضاحت کی درخواست درست نہیں، الیکشن کمیشن نے خود بیرسٹر گوہر کو پارٹی چیئرمین تسلیم کیا، الیکشن کمیشن وضاحت کے نام پر اپنی پوزیشن تبدیل نہیں کر سکتا۔

تحریری فیصلے میں کہا گیا کہ فیصلے کی روشنی میں پارٹی سرٹیفکیٹ جمع کرانے والے پی ٹی آئی کے کامیاب امیدوار ہیں۔

آٹھ ججز کے وضاحتی فیصلے کے مطابق الیکشن کمیشن کا کام منسٹریل سے زیادہ نہیں تھا، ای سی پی نے درخواست کے ساتھ کوئی دستاویز نہیں لگائی، واضح کیا جاچکا ہے کہ فیصلے پر عملدرآمد نہ کرنے کے سنگین نتائج کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے۔

اس کے ساتھ ہی سپریم کورٹ نے الیکشن کمیشن کو فیصلے پر فوری عملدرآمد کی بھی ہدایت کردی ہے۔

Comments are closed.