سپیکر قومی اسمبلی کا پارلیمنٹ ہاوٴس سے پی ٹی آئی رہنماوٴں کی گرفتاریوں کا نوٹس

48 / 100

فائل:فوٹو
اسلام آباد:قومی اسمبلی اجلاس میں ارکان نے پارلیمنٹ ہاوٴس میں رات گئے پولیس داخل ہونے اور لائٹس بند کرکے ارکان کی گرفتاریوں کو پارلیمان پر حملہ قرار دے دیا جبکہ سپیکر قومی اسمبلی نے پارلیمنٹ ہاوٴس سے پاکستان تحریک انصاف رہنماوٴں کی گرفتاریوں کے واقعے کا نوٹس لے لیا۔اسپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق نے کہا ہے کہ کل کے واقعے کہ ذمہ داروں پر مقدمہ درج کراؤں گا۔

سپیکر سردار ایاز صادق کی زیر صدارت قومی اسمبلی کا اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے پاکستان تحریک انصاف کے رہنما علی محمد خان نے کہا ہے کہ کل رات جو ہوا وہ پاکستان کی جمہوریت کا 9 مئی تھا جسے پاکستان کی تاریخ میں سیاہ باب کے طور پر یاد رکھا جائے گا۔

ان کا کہنا تھا کہ کل رات ہمارے رہنماوٴں کو پارلیمنٹ ہاوٴس، مسجد اور حجرے سے اٹھایا گیا، ہم اپنا مقدمہ لڑ رہے ہیں، آج میرا مقدمہ جمہوریت کا ہے، کل رات جو ہوا، پارلیمان کے ساتھ ہوا ہے، سپیکر صاحب، ہم اسرائیل میں نہیں، پاکستان میں ہیں۔

انہوں نے کہا کہ کل رات آپ کے ساتھ اراکین پارلیمنٹ نے اس ایوان میں پناہ لی، وہ چھپتے پھرے کہ پناہ مل جائے، پھر مسجد میں پناہ لینے والے مولانا نسیم صاحب کو بھی اٹھا لیا گیا، مجھے 7 بار گرفتار کیا گیا، دنیا میں کہیں ایسا ہوتا ہے، اختلافات اپنی جگہ لیکن انا کا مسئلہ بنا ہوا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ 9 مئی میں جو غلط تھا، وہ غلط تھا، کل رات جو ہوا، وہ پاکستان کی جمہوریت کا 9 مئی تھا، 10 ستمبر 2024 پاکستان کی تاریخ میں ایک سیاہ باب کے طور پر یاد رکھا جائے گا۔

علی محمد خان نے کہا کہ افسوس ہے کہ کل رات بھارت، امریکا اور اسرائیل سے نہیں، میرے اپنے وطن کے اداروں کے کچھ لوگ، کون تھے وہ نقاب پوش لوگ جو پاکستان کے عوام میں گھس گئے اور یہاں سے ہمارے لوگوں کو اٹھا کر لے گئے، یہ جمہوریت، پاکستان اور آئین پر حملہ ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ کل رات جس نے پاکستان کے پارلیمنٹ پر ہلہ بولا ہے، جہاں، جہاں سے یہ حکم آیا ہے، اگر آرٹیکل 6 لگانا ہے تو ان پر لگاوٴ، ان پر لگنا چاہیے۔

رہنما پی ٹی آئی نے مزید کہا کہ اگر بے عزتی کوئی سمجھے ، یہ حملہ اگر کوئی سمجھے، عمران خان پر نہیں، عامر ڈوگر پر نہیں، شیخ وقاص پر نہیں، یہ حملہ سپیکر صاحب آپ پر، وزیر اعظم شہباز شریف، شہید بینظیر کے بیٹے بلاول بھٹو پر ہے۔

پاکستان پیپلز پارٹی کے سینئر رہنما نوید قمر نے کہا کہ میں آپ کو اس وقت بطور ہاوٴس کے کسٹوڈین مخاطب کر رہا ہوں، اس وقت جو الزامات سامنے آ رہے ہیں جن پر یقین نہ کرنے کیلئے میرے پاس کوئی وجہ نہیں، یہ پورے آئین، پوری پارلیمنٹ پر بہت سنجیدہ حملہ ہے۔

انہوں نے کہا کہ پارلیمنٹ کی حدود سے چاہے کوئی بھی گرفتار کرنا، آپ کو یاد ہوگا کہ جب علی محمد خان، ان کی جماعت یا عمران خان، جب گیٹ تک پہنچے تھے تو اس کو بھی ہم نے پارلیمنٹ پر حملہ اور قابل مذمت کہا تھا، اگر پارلیمنٹ کے اندر گھس کر اراکین کو گرفتار کیا گیا تو باقی کیا بچا۔

ان کا کہنا تھا کہ سپیکر صاحب معاملے کی انکوائری کر کے ایکشن لیں، اگر ایکشن نہ لیا گیا تو پھر یہ سلسلہ یہاں رکے گا نہیں، یہ تو شروعات ہے، جب پارلیمنٹ پر حملے کی بات تو جہاں سے بھی ہو، ہم سب ایک ساتھ کھڑے ہوں، یہاں تو عزت کیا، یہاں تو مجھے مستقبل ہی نظر نہیں آرہا۔

وفاقی وزیر رانا تنویر حسین نے کہا کہ میں ہوں تو پاکستان ہے یہ اختلاف رائے نہیں، کچھ اور ہے، علی محمد خان آج جتنا چیخے ہیں، بانی پی ٹی آئی کو سمجھایا ہوتا تو یہ حالات نہیں ہوتے، آج بھی موقع ہے اڈیالہ جیل جا کر قیادت کو سمجھائیں۔

ان کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی کے جلسے میں جس قسم کی تقاریر ہوئیں، کسی نے مذمت کی؟ محمود اچکزئی نے پارلیمنٹ میں وزیراعظم کو بے ایمان کہا، حیران ہوں محمود اچکزئی اس قسم کی باتیں کر رہے ہیں۔

رانا تنویر حسین نے کہا کہ ساری قوم پریشان ہے کہ یہ کیسا کلچر دے رہے ہیں، آپ اداروں کی تضحیک کریں اور کارروائی نہ کرنے کا مطالبہ بھی کریں، جب فیض حمید کو استعمال کیا جاتا تھا کو کسی کو خیال نہیں آیا۔

رہنما متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم ) مصطفیٰ کمال کا کہنا تھا کہ پارلیمنٹ سے گرفتاریوں کی مذمت کرتے ہیں، کل کے واقعے کی کوئی بھی تائید نہیں کر سکتا۔

انہوں نے کہا کہ حکومت اور اپوزیشن سے درخواست ہے بریک لگا دیں، جب زہر بوئیں گے تو زہر ہی کاٹیں گے، جو کچھ ہو رہا ہے وہ ٹھیک نہیں، بانی پی ٹی آئی عمران خان کے پاس جائیں اور سمجھائیں، سپیکر قومی اسمبلی کل کے واقعے پر ایکشن لیں۔

اسپیکر قومی اسمبلی نے کل کے واقعے کا نوٹس لے لیااور کہا کہ کل کے واقعے کو سنجیدگی سے دیکھا جائیگا۔اسپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق نے کہا ہے کہ کل کے واقعے کہ ذمہ داروں پر مقدمہ درج کراؤں گااور ایکشن لیں گے۔

ایاز صادق نے تمام سیاسی جماعتوں کے قیادت کو چیمبر میں طلب کر لیا۔

قومی اسمبلی کے اجلاس کے دوران گفتگو کرتے ہوئے ایاز صادق نے کہا ہے کہ پارلیمنٹ میں جو کچھ ہوا اس پر اسٹینڈ لینا پڑے گا۔انہوں نے کہا کہ میں نے تمام ویڈیوز مانگوائی ہیں۔

اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیرِ قانون اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ قانون و آئین کی پاسداری ہونی چاہیے، چیمبر میں کچھ لوگوں کو بلوا لیں، دونوں طرف سے اس معاملے کو دیکھ لیتے ہیں۔

اسپیکر قومی اسمبلی نے کہا کہ دونوں طرف سے ہم بیٹھیں گے، اس معاملے کو سنجیدگی سے دیکھنا ہے۔ایاز صادق کا کہنا ہے کہ پارلیمنٹ پر پہلا حملہ 2014ء میں ہوا تھا، دوسرا حملہ صلاح الدین ایوبی کی گرفتاری کے موقع پر ہوا۔

محمود اچکزئی نے کہا کہ جن لوگوں کو گرفتار کیا گیا ہے، ان کے پروڈکشن آرڈرز جاری کیے جائیں۔ جس پر اسپیکر قومی اسمبلی نے کہا کہ اس پر میٹنگ کرتے ہیں۔

Comments are closed.