گلوبل آرٹیفیشل انٹیلی جنس سمٹ کا تیسرے ایڈیشن آئندہ ماہ ستمبرمیں ریاض میں منعقد ہوگا
فائل:فوٹو
اسلام آباد(محمد فہیم)دنیا کے مختلف ممالک میں آرٹیفیشل انٹیلی جنس(اے آئی) کے ذریعے نہ صرف طب بلکہ کئی شعبوں میں تحقیق کے لیے اس کا استعمال بڑھتا جا رہا ہے۔ دفاعی میدان سمیت کئی شعبوں میں اے آئی یعنی مصنوعی ذہانت کے استعمال سے آنے والی تبدیلیاں ٹیکنالوجی میں ایک نیا سنگِ میل ثابت ہو رہی ہیں۔
اس ضمن میں دنیا کے ترقی یافتہ امریکہ ،کینیڈا،برطانیہ ،فرانس سمیت گلف ممالک بھی اے آئی کی کانفرنسز کاانعقاد کررہے ہیں اس ضمن میں گلوبل آرٹیفیشل انٹیلی جنس (اے آئی) سمٹ کا تیسرے ایڈیشن آئندہ ماہ10 سے 12 ستمبر تک سعودی عرب کے دارلحکومت ریاض میں منعقد ہوگا جس میں تقریبا 100 ملکوں کی 300 سے زیادہ شخصیات اور آئی اے ماہرین شرکت کریں گے۔سعودی ڈیٹا اینڈ آرٹیفیشل انٹیلی جنس اتھارٹی کے زیراہتمام یہ سمٹ ریاض کے کنگ عبدالعزیز انٹرنیشنل کانفرنس سینٹر میں ہو گی۔
سعودی خبر رساں ایجنسی ”ایس پی اے“ کے مطابق سعودی دارالحکومت انٹیلی جنس ٹیکنالوجی کے ماہرین اور ٹیک کمپنیوں کے عالمی اجتماع کا خیرمقدم کرے گا۔ان ماہرین میں جرمنی کی وفاقی وزارت برائے ڈیجیٹل افیئرز اینڈ ٹرانسپورٹ کے سٹیٹ سکریٹری سٹیفن شنور، ایکسینچر کی سی ای او جولی سویٹ اور ڈیل ٹیکنالوجیز سروسز کے سی ای او ڈوگ شمٹ شامل ہیں۔
سمٹ کے موقع پر متعدد معاہدوں اور مفاہمت کی یادداشتوں پر دستخط بھی متوقع ہیں۔سعودی قیادت کی خواہش ہے مملکت آرٹیفیشل انٹیلی جنس کے شعبے میں عالمی سطح پر ایک نمایاں اور مثالی ملک بنے جو جدید تین صلاحیتوں کا حامل ہو۔سمٹ میں 120 سے زیادہ ڈائیلاگ سیشنز اور ورکشاپس ہوں گے جس کے دوران مقررین ڈیٹا اورآرٹیفیشل انٹیلی جنس میں بین الاقوامی دلچسپی کا جائزہ لیں گے۔
یہ سمٹ سعودی وڑن 2030 کے تحت طے شدہ مقاصد کو آگے بڑھانے میں اہم کردار ادا کرے گی جس میں علم اور ٹیکنالوجی پر مبنی معیشت کی ترقی پر توجہ مرکوز کی گئی ہے۔یہ ڈیٹا اور آرٹیفیشل انٹیلی جنس اتھارٹی کے اہداف کو پورا کرنے کی تیز تر کوششوں کا بھی حصہ ہے جس میں 96 میں سے 66 اہداف براہ راست یا بالواسطہ طور پر وژن سے منسلک ہیں۔
سمٹ کے ایجنڈے میں آرٹیفیشل انٹیلی جنس کی جدت، انڈسٹری کے رجحانات، آرٹیفیشل انٹیلی جنس کے ساتھ ایک بہتر مستقل کی تشکیل، فیلڈ میں انسانی صلاحیتوں کو فروغ دینا اور دیگر اہم شعبے شامل ہیں۔
سعودی ولی عہد کی سرپرستی میں یہ سمٹ وژن 2030 کی کامیابیوں کا ثبوت ہے جو ریاض کو جدید ترین آرٹیفیشل انٹیلی جنس ڈیولپمنٹ کے عالمی مرکز کے طور پر پیش کرتا ہے۔
Comments are closed.