ایران کاگیس پائپ لائن منصوبہ مکمل نہ کرنے پرپاکستان کیخلاف ثالثی عدالت جانےکااعلان

58 / 100

فوٹو: فائل

اسلام آباد: ایران کاگیس پائپ لائن منصوبہ مکمل نہ کرنے پرپاکستان کیخلاف ثالثی عدالت جانےکااعلان ،ایران نے پاکستان کو یہ بتاتے ہوئے اپنا آخری نوٹس جاری کر دیا ہے کہ تہران کے پاس اس کے علاوہ کوئی چارہ نہیں بچا۔

ایران کی طرف سے کہا گیاہے کہ اس کے سوا چارہ نہیں کہ وہ گیس کے حصول کے لیے 180 دن کی توسیع شدہ ڈیڈ لائن کے دوران اپنی زمین پر آئی پی گیس پروجیکٹ کے تحت پائپ لائن کی تعمیر نہ کرنے پر پاکستان کیخلاف اگلے ماہ ستمبر 2024 میں فرانسیسی قانون کے تحت پیرس کی ثالثی عدالت سے رجوع کرے۔

اس حوالےسے انگریزی اخباردی نیوز کی رپورٹ کے مطابق سینئرسرکاری ذرائع نے دی نیوز کو بتایا کہ اس منصوبے کو 2014 سے 10 سال کی تاخیر کا سامنا ہے۔

دونوں ممالک کے درمیان گیس سیلز پرچیز ایگریمنٹ پر 2009 میں فرانسیسی قانون کے تحت دستخط کیے گئے تھے اور پیرس میں قائم ثالثی عدالت دونوں ممالک کے درمیان پیدا ہونے والے تنازعات کا فیصلہ کرنے کا فورم ہے۔

رپورٹ کے مطابق فرانسیسی ثالثی عدالت امریکی پابندیوں کو تسلیم نہیں کرتی، پاکستان کے انٹر اسٹیٹ گیس سسٹمز اورنیشنل ایرانی گیس کمپنی نے ستمبر 2019 میں نظرثانی شدہ معاہدے پر دستخط کیے تھے اور نظر ثانی شدہ معاہدے کے تحت اگر پائپ لائن کی تعمیر میں تاخیر ہوئی تو ایران کسی بین الاقوامی عدالت سے رجوع نہیں کریگا۔

رپورٹ کے مطابق پاکستان 2024 تک اپنی پائپ لائن بچھائے گا جسکے بعد اسے ایران سے روزانہ 750 ملین کیوبک فٹ گیس حاصل ہوگی۔

بتایا گیاہے کہ نظرثانی شدہ معاہدے کے تحت پاکستان فروری تا مارچ 2024 تک اپنی سرزمین میں پائپ لائن کا حصہ کھڑا کرنے کا پابند تھا لیکن ایران نے پاکستان کو سہولت فراہم کی اور ستمبر 2024 میں ختم ہونے والی 180 دن کی ڈیڈ لائن میں توسیع کر دی تاہم حکام پھر سے پائپ لائن بچھانے میں ناکام رہے۔

ایران نے اپنا حتمی نوٹس جاری کر دیا۔ فرانس کے تحت اگر ایران ستمبر 2024 تک کسی نہ کسی بہانے ثالثی عدالت میں جانے کا اپنا حق استعمال نہیں کرتا تو وہ پاکستان کے خلاف قانونی جنگ شروع کرنے کا حق کھو دے گا۔

واضح رہے ایران نے اس سے قبل نومبر-دسمبر 2022 میں پاکستان کو اپنا دوسرا قانونی نوٹس جاری کیا تھا جس میں پاکستان سے کہا گیا تھا کہ وہ فروری-مارچ 2024 تک اپنی سرزمین میں ایران-پاکستان (آئی پی) پٹرول پروجیکٹ کا ایک حصہ تعمیر کرے یا 18 ارب ڈالر کا جرمانہ ادا کرنے کے لیے تیار رہے۔

تہران نے فروری 2019 میں بھی اسلام آباد کو ایک نوٹس بھیجا تھا کہ وہ مقررہ مدت میں پاکستان کی سرزمین میں پائپ لائن نہ بچھائے جانے پر ثالثی عدالت سے رجوع کرے گا اور گیس سیلز پرچیز ایگریمنٹ کی جرمانے کی شق کو استعمال کرنے کی دھمکی دی تھی۔

پاکستان اور ایران کے درمیان جی ایس پی اے پر 2009 میں 25 سال کے لیے دستخط کیے گئے تھے، لیکن یہ منصوبہ شکل اختیار نہ کر سکا۔

Comments are closed.