سینیٹ قائمہ کمیٹی کا ملک بھر میں انٹرنیٹ سروس متاثر ہونے کا سخت نوٹس ، مسئلہ حل کرنے کی ہدایت

45 / 100

فائل:فوٹو
اسلام آباد: ملک میں انٹرنیٹ سست رفتاری سے چلنے کی وجہ سے ہونے والے نقصانات کی رپورٹ سینیٹ کمیٹی نے طلب کرلی جبکہ معاملے کا سخت نوٹس لیتے ہوئے دو ہفتوں میں مسئلہ حل کرنے کی ہدایت بھی کی۔

سینیٹر پلوشہ خان کی زیر صدارت سینیٹ قائمہ کمیٹی برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی کا اجلاس ہوا، جس میں کمیٹی ارکان نے انٹرنیٹ، سوشل میڈیا ایپس ڈاوٴن ہونے کا معاملہ اٹھا دیا۔

سینیٹر ہمایوں مہمند نے کہا کہ انٹرنیٹ، سوشل میڈیا ایپس سست ہونے سے بزنس متاثر ہورہا ہے۔ سینیٹر افنان اللہ نے بتایا کہ انٹرنیٹ سست ہونے سے کم از کم 500 ملین کا نقصان ہوا ہے۔

سیکرٹری آئی ٹی نے اجلاس میں بتایا کہ موبائل آپریٹرز کی سروس میں خلل آیا ہے۔ کوئی تکنیکی مسئلہ ہوسکتا ہے جو جلد حل ہوجائے گا۔

سینیٹ کمیٹی نے انٹرنیٹ، سوشل میڈیا ایپس سلو ہونے سے نقصانات کی رپورٹ طلب کرلی اور 2 ہفتوں میں انٹرنیٹ اور سوشل میڈیا کا مسئلہ حل کرنے کی ہدایت کردی۔

دوران اجلاس سینیٹ قائمہ کمیٹی نے ملک بھر میں انٹرنیٹ سروس متاثر ہونے کا سخت نوٹس لیا جب کہ اراکین کمیٹی نے انٹرنیٹ سروسز کے متاثر ہونے پر شدید تحفظات کا اظہار کیا۔ سینیٹر افنان اللہ خان نے کہا کہ سوشل میڈیا، واٹس ایپ پر میڈیا ڈاوٴن لوڈنگ، اپ لوڈنگ نہیں ہورہی۔ بہت سے ای کامرس کے فورمز چھوڑ کر جارہے ہیں۔

سینیٹر ہمایوں نے تنقید کرتے ہوئے کہا کہ آپ نے لوگوں کا روزگار تباہ کردیا ہے۔ پہلے ہی سرمایہ کاری نہیں اس طریقے سے سارا کاروبار تباہ ہوجائے گا۔

وزارت آئی ٹی کی جانب سے موٴقف دیا گیا کہ یہ نیٹ ورکس پر مسئلہ ہے وائی فائی پر نہیں ہے۔ پی ٹی اے نے دعویٰ کیا کہ ہمارے پاس انٹرنیٹ سروس سے متعلق کوئی شکایت ہی نہیں ملی۔

اجلاس میں فائر وال سے متعلق قائمہ کمیٹی کا ایجنڈا ملتوی کردیا گیا۔ فائر وال سے متعلق پی ٹی اے نے آج قائمہ کمیٹی میں تفصیلات پیش کرنا تھیں۔ فائر وال سے متعلق پی ٹی اے نے حکام کی عدم دستیابی کی وجہ سے ایجنڈا ملتوی کردیا۔ فائر وال پر قائمہ کمیٹی نے ان کیمرا بریفنگ طلب کر رکھی تھیں۔

سیکرٹری آئی ٹی عائشہ حمیرا نے کہا کہ یہ موبائل آپریٹرز کی سروس میں مسئلہ ہے۔ ہم موبائل آپریٹرز سے ڈیٹا اکٹھا کررہے ہیں، دو ہفتوں میں تفصیل پیش کردیں گے۔ یہ مسئلہ طویل نہیں ہوگا جلد انٹرنیٹ کا مسئلہ حل ہوجائے گا۔ ہمیں جو آپریٹرز سے ڈیٹا ملے گا وہ قائمہ کمیٹی میں پیش کردیا جائے گا۔

Comments are closed.