نائن الیون دہشت گرد حملے،سزائے موت نہ دینے کی شرط پر ملزمان نے اعتراف جرم کی حامی بھر لی

45 / 100

فائل:فوٹو

پینٹاگون: امریکی محکمہ دفاع کا کہنا ہے کہ 11 ستمبر 2001 کے دہشت گرد حملوں کی مبینہ منصوبہ بندی کرنے والے تین افراد نے سزائے موت نہ دینے کی شرط پر اعتراف جرم کی حامی بھر لی ہے۔

خالد شیخ محمد، ولید محمد صالح مبارک بن عطاش اور مصطفیٰ احمد آدم الحوسوی گزشتہ کئی سالوں سے گوانتانامو بے، کیوبا میں امریکی بحریہ کے اڈے پر بغیر کسی مقدمے کے قید ہیں۔

امریکی خبر رساں اداروں کے مطابق یہ تینوں افراد استغاثہ کی جانب سے سزائے موت کا مطالبہ نہ کرنے پر رضامندی ظاہر کرنے کے بدلے اپنا جرم قبول کریں گے۔درخواست کے معاہدے کی شرائط ابھی تک جاری نہیں کی گئی ہیں۔

یاد رہے کہ 11 ستمبر 2001 کو نیویارک، ورجینیا اور پنسلوانیا میں تقریبا 3000 افراد القاعدہ کے حملوں میں مارے گئے، جس نے دہشت گردی کے خلاف جنگ کے نعرے کے ساتھ افغانستان اور عراق پر حملوں کو جنم دیا تھا۔

یہ 1941 میں پرل ہاربر، ہوائی پر جاپانی حملے کے بعد سے امریکی سرزمین پر سب سے مہلک حملہ تھا، جس میں 2،400 افراد ہلاک ہوئے تھے۔

معروف امریکی اخبار کے مطابق اس معاہدے کا اعلان سب سے پہلے پراسیکیوٹرز کی جانب سے متاثرین کے اہل خانہ کو بھیجے گئے ایک خط میں کیا گیا تھا۔

چیف پراسیکیوٹر ریئر ایڈمرل ایرون روغ کی جانب سے لکھے گئے خط میں کہا گیا ہے کہ ممکنہ سزا کے طور پر سزائے موت کو ختم کرنے کے بدلے ان تینوں ملزمین نے چارج شیٹ میں درج 2976 افراد کے قتل سمیت تمام الزامات کا اعتراف کرنے پر رضامندی ظاہر کی ہے۔

Comments are closed.