اسرائیل اوراسکے سرپرستوں کو ظلم کی قیمت چکانا ہوگی،حافظ نعیم الرحمان
فائل:فوٹو
راولپنڈی : امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمان نے حماس کے سربراہ اسماعیل ہانیہ کی شہادت پر گہرے دکھ کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ اسرائیلی اقدام نے اس پورے خطے کو نئی آزمائش میں ڈال دیا ہے اسرائیل اوراسکے سرپرستوں کو ظلم کی قیمت چکانا ہوگی۔
سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ( ایکس ) پر جاری ایک پیغام میں امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمان کا کہنا تھا کہ اسماعیل ہانیہ کا قیام، ہجرت اور شہادت اللہ کے لیے تھی، اسماعیل ہانیہ نے دنیا کی ظالم ترین طاقتوں کا بے جگری سے مقابلہ کیا۔
انہوں نے کہا کہ اللہ کا شیر اسماعیل ہانیہ سرخرو ہوگیا، پہلے اپنے خاندان کو راہ خدا میں قربان کیا پھر خود بھی جنت کا مسافر بن گیا، شہادت ایک مسلمان کی زندگی کا اختتام نہیں بلکہ راحتوں بھری نئی زندگی کا آغاز ہے۔
حافظ نعیم الرحمن کا کہنا تھا کہ اسرائیل اور اس کے سرپرستوں کو اس ظلم کی قیمت چکانا ہوگی، اسرائیلی اقدام نے اس پورے خطے کو نئی آزمائش میں ڈال دیا ہے، صاف نظر آرہا ہے کہ جنگ اب غزہ تک محدود نہیں رہے گی، نئی صف بندی ہوگی۔
امیر جماعت اسلامی نے مزید کہا کہ کیا عالم اسلام کے حکمران اب بھی آنکھیں بند کیے اسرائیل کی خاموش حمایت کرتے رہیں گے؟ کیا وقت نہیں آگیا کہ ظالم کے ہاتھ کو کاٹ ڈالا جائے؟
دوسری جانب سابق امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے اسماعیل ہانیہ کی شہادت پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ اس واقعے کی جتنی مذمت کی جائے کم ہے ، حماس نے ایک لمحے کیلئے بھی اپنی جدوجہد کو بند نہیں کیا، میری اسماعیل ہانیہ سے ملاقات ہوئی اسماعیل ہانیہ نے بتایا ایک شہید ہوگا تودوسرا بھی تیار ہوگا۔
سراج الحق نے کہا کہ انہوں نے خود بتایا میرے خاندان کے 31لوگ شہید ہوچکے ہیں، اسماعیل ہانیہ ایک سمندر کی طرح دل رکھتے تھے،مسکراتے رہتے تھے، اسماعیل ہانیہ عالم اسلام کی بہت بڑی شخصیت تھی، اللہ ان کی شہادت کو قبول فرمائے۔
انہوں نے مزید کہا کہ عالم اسلام کو چاہیے اس کارروائی کا بھرپور جواب دے، سب جانتے ہیں یہ یہودی اور اسرائیلی کارروائی ہے، اسرائیل نے اعلان کیا تھا کہ اسماعیل ہانیہ کو زندہ نہیں چھوڑیں گے۔
سراج الحق نے مزید کہا کہ اب یہ مسئلہ ڈائیلاگ کا نہیں ہے، اب ایک ہی حل ہے اسرائیل مسلمانوں کے علاقے سے نکل جائے، اسرائیل ایک دہشتگردہے اس نے اسلامی سرزمین پر قبضہ کیا ہوا ہے، یہ صرف غزہ یا فلسطین کی جدوجہد نہیں بلکہ پورے عالم اسلام کی ہے۔
Comments are closed.