بنگلہ دیش میں پاکستانی طلبہ ہاسٹلز میں محصور، رابطے منقطع،والدین کا حکومت کو خط
فوٹو: سوشل میڈیا
ڈھاکہ: بنگلہ دیش میں پاکستانی طلبہ ہاسٹلز میں محصور، رابطے منقطع،والدین کا حکومت کو خط لکھا ہے اور ان کی فوری مدد کرنے کی درخواست کی ہے، بنگلادیش میں تیزی سے بگڑتی ہوئی صورتِ حال کے باعث پاکستانی طلبہ بھی پھنس گئے ہیں۔
ان میں سے بہت سے طلبہ اپنے اہلِ خانہ سے رابطے میں بھی نہیں ہیں جس کے باعث وہ شدید تشویش میں مبتلا ہیں۔بنگلہ دیش میں پھنسے ہوئے پاکستانی طلبہ کے والدین نے وزیراعظم سے مدد کی اپیل کی ہے۔
والدین نے وزیرِ اعظم کے نام خط میں لکھا ہ کہ ہمارے بچے بنگلا دیش کے میڈیکل کالجوں میں زیرِتعلیم ہیں۔ وہاں امن و امان کا مسئلہ ہے۔ حالات دن بہ دن بگڑتے ہی جارہے ہیں۔ بنگلہ دیشی حکومت نے ملک کے بیشتر حصوں میں کرفیو نافذ کردیا ہے۔
حکومت نے ڈھاکہ اور دیگر شہروں کے ہاسٹلز سے بھی طلبہ کو نکال دیا ہے۔ پاکستانی طلبہ اپنے اپنے ہاسٹلز کے احاطے میں محصور ہیں۔ والدین نے درخواست کی ہے کہ بنگلہ دیش میں پاکستانی ہائی کمشنر سے رابطہ کیا جائے۔
نجی ٹی وی آج نیوز کی رپورٹ کے مطابق ڈھاکہ میں 48، چٹوگرام (چٹاگانگ) میں 31، میمن سنگھ میں 9، کومیلا میں 8، راج شاہی میں 7، سلہٹ میں 4، بوگرا میں 4، غاری پور میں 4، منی گنج میں 2 جبکہ دیناج پور اور رنگ پور میں ایک ایک پاکستانی طالب علم موجود ہے۔
والدین نے کرفیو کے باعث اشیائے خور و نوش کی قلت کا خدشہ ظاہر کرتے ہوئے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ تمام پاکستانی طلبہ کی جلد از جلد وطن واپسی ممکن بنائی جائے اور ان کے لیے خوراک کا بندوبست کیا جائے۔
والدین کا مطالبہ ہے کہ پاکستانی ہائی کمشنر طلبہ کی سیکیورٹی کا اہتمام کریں۔ والدین نے حکومت سے یہ مطالبہ بھی کیا ہے کہ تمام طلبہ سے رابطہ ممکن بنایا جائے۔
بنگلہ دیش کے طول و عرض میں طلبہ کی تحریک انتہائی خطرناک شکل اختیار کرگئی ہے۔ کئی مقامات پر طلبہ اور فوج آمنے سامنے ہیں۔ طلبہ نے کرفیو کی خلاف ورزی کرتے ہوئے کئی شہروں میں ریلیاں نکلی ہیں۔
خلاف ورزی کرنے والوں کو دیکھتے ہی گولی مار دی جائے تاہم فوج اور پولیس اس حکم کی مکمل تعمیل سے گریز کر رہی ہے۔ کئی مقامات پر فوج کی گاڑیوں سے لوگ ذرا بھی خوفزدہ نہیں ہوئے اور پتھراؤ کرکے واپس جانے پر مجبور کردیا۔
بنگلہ دیش کے طلبہ نے سرکاری ملازمتوں میں کوٹے کے خلاف احتجاج شروع کیا تھا مگر اب یہ احتجاج عوامی لیگ کی سربراہ وزیرِاعظم شیخ حسینہ واجد کی حکومت کا تختہ الٹنے کی تحریک میں تبدیل ہوتا جارہا ہے۔
بنگلہ دیش کی اپوزیشن جماعتیں انتخابی دھاندلیوں کے الزامات عائد کرتی آئی ہیں۔ جنوری میں شیخ حسینہ واجد مسلسل چوتھی بار ملک کی وزیرِاعظم منتخب ہوئیں۔ الیکشن میں اپوزیشن کی سب سے بڑی جماعت بنگلہ دیش نیشنلسٹ پارٹی نے حصہ نہیں لیا تھا۔
تیزی سے بگڑتے ہوئے حالات کے پیشِ نظر بھارت، نیپال، بھوٹان اور میانمر کے طلبہ نے بھی وطن واپسی شروع کردی ہے۔ بھارت کے ایک ہزار سے زائد طلبہ کولکتہ کے راستے واپس پہنچ چکے ہیں۔
Comments are closed.