پیپلز پارٹی اور ن لیگ میں کوئی فرق نہیں یہ دونوں فارم 47 کی پیداوار ہیں،بانی پی ٹی آئی

55 / 100

فائل:فوٹو
راولپنڈی: بانی چیئرمین تحریک انصاف پی ٹی آئی عمران خان نے کہا ہے کہ تحریک عدم اعتماد سمیت کسی بھی مسئلے پر پیپلز پارٹی سے کوئی بات نہیں ہوگی۔

اڈیالہ جیل میں صحافیوں سے غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے بانی پی ٹی آئی سے صحافی نے سوال کیا کہ وفاق میں تحریک عدم اعتماد کے لیے آپ کی پارٹی قیادت نے پیپلز پارٹی سے مذاکرات کا عندیہ دیا ہے، جواب میں کاعمران نے کہا کہ پیپلز پارٹی اور ن لیگ میں کوئی فرق نہیں یہ دونوں فارم 47 کی پیداوار ہیں،بانی پی ٹی آئی  نے کہا کہ پیپلز پارٹی اور ن لیگ میں کوئی فرق نہیں۔ یہ ایک ہی ہیں۔ یہ دونوں فارم 47 کی پیداوار ہیں۔

انہوں نے کہاکہ تحریک عدم اعتماد سمیت کسی بھی مسئلے پر پیپلز پارٹی سے کوئی بات نہیں ہوگی۔ تحریک عدم اعتماد کے لیے پیپلز پارٹی سے تب بات کروں جب میں نے اقتدار میں آنا ہو۔

بانی پی ٹی آئی کا کہنا ہے کہ بنوں واقعہ کی سخت الفاظ میں مذمت کرتا ہوں، تحریک عدم اعتماد پر پیپلزپارٹی سے کوئی بات نہیں ہوگی، یہ بات تب کروں اگر میں نے اقتدار میں آنا ہو۔ میں تو ساری زندگی جیل میں رہنے کو تیار ہوں۔

سپریم کورٹ فیصلے کے باوجود بھی الیکشن کمیشن سیٹیں نہیں دیتا تو پھر ان پر آرٹیکل 6 لگنا چاہیئے۔ اگر میری بیوی کو کچھ ہوا تو جن لوگوں کے نام پہلے سے لے رکھے ہیں انہیں زندہ نہیں چھوڑوں گا۔

اڈیالہ جیل میں 190 ملین پاؤنڈ ریفرنس پر سماعت کے بعد میڈیا سے غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے بانی پی ٹی آئی کا مزید کہنا تھا کہ کسی بھی سیاسی جماعت پر پابندی جمہوریت کا قتل ہے۔

ہماری پارٹی پر پہلے سے ہی پابندی میں تھی ہمیں تو الیکشن ہی نہیں لڑنے دیا گیا،پارٹی کا چیئرمین،وائس چیئرمین اور صدر پہلے سے ہی جیل میں تھے یہ پھر بھی کہتے ہیں کہ پارٹی پر پابندی لگائیں گے۔

انھوں نے کہا کہ مریم نواز کہتی ہے ججز ٹھیک نہیں وہ ججز تب ٹھیک تھے جب ان کے کیسز ختم کئے گئے۔مخصوص ایلیٹ طبقہ 60 سال سے ملک پر قابض اور حکمرانی کر رہی ہے۔ ایلیٹ کلاس نے اپنے مفادات کے تحفظ کے لیے ملک کو داؤ پر لگا دیا ہے، یہی ایلیٹ ملک میں صاف شفاف انتخابات کا انعقاد نہیں چاہتا۔

عمران خان نے کہا بنوں واقعہ کی قابل افسوس ایسے رویوں سے حالات مزید خراب ہونگے۔سب کو پتہ ہے بنوں واقعہ کے دوران نہتے لوگوں پر فائرنگ کی گئی۔ میرا مطالبہ ہے کہ بنوں واقعہ کی جوڈیشل انکوائری کی جائے۔دہشت گردی کے خلاف جنگ اس وقت تک نہیں جیتی جا سکتی جب تک قوم ساتھ نہ ہو۔

ایک صحافی نے سوال کیا کہ خیبرپختونخوا حکومت کہتی ہے بنوں میں امن مارچ کے اندر سے شرپسندوں نے فائرنگ کی آپ کہہ رہے ہیں فوج نے فائرنگ کی؟ اس پر بانی پی ٹی آئی نے کہا کہ سب کو پتہ ہے ریلی پر فائرنگ کس نے کی، وزیراعلی کے پی سے کہوں گا بنوں واقعہ پر سخت موقف اختیار کرے۔

انھوں نے کہا کہ وفاقی حکومت آگ سے کھیل رہی ہے۔آصف زرداری نے کس حیثیت میں صدر ہاؤس کا بجٹ بڑھا کر 88 کروڑ کر دیا۔ موجودہ حکمران اپنے اخراجات کم کرنے کو تیار نہیں اور عوام سے قربانی مانگتے ہیں۔

ایک اور صحافی نے سوال کیا کہ حکومتی وزراء کہتے ہیں ملک میں آئینی بریک ڈاون ہو رہا ہے، ایمرجنسی کی صورتحال ہے؟ جس پر بانی چیئرمین نے کہا کہ ملک میں پہلے ہی مارشل لا کا نفاذ ہے ایس ائی ایف سی کیا ہے، حکومت کسی اور کےکنٹرول میں ہے۔

ان کا کہنا تھا پیپلز پارٹی اور نون لیگ میں کوئی فرق نہیں یہ ایک ہی ہیں دونوں فارم 47 کی پیداوار ہیں۔ ملک میں جاری بحران سے نکلنے کا واحد حل صاف شفاف انتخابات کا انعقاد اور بہتر معاشی اصلاحات ہیں۔

کہا فچ کی رپورٹ بھی منظر عام پر ائی ہے لیکن مجھے علم ہے موجودہ حکومت انتخابات کی جانب نہیں جائے گی۔ یہ کہتے ہیں 9 مئی ہم نے کیا ہمارا مطالبہ ہے کہ نو مئی پر جوڈیشل کمیشن قائم کیا جائے کیوں نہیں بنا رہے۔

یہ نو مئی کے واقعات پر جوڈیشل کمیشن کیوں نہیں بنا رہے، نو مئی کے دن کی سی سی ٹی وی فوٹیجز کیوں سامنے نہیں لائی جا رہی؟حکومت کہہ رہی ہے کہ آپ نے سابق ڈپٹی سپیکر قاسم سوری کو اسمبلی توڑنے کا کہا تھا جو غیر آئینی اقدام تھا؟

صحافی کے سوال پر بانی پی ٹی آئی نے جواب دیا کہ میں نے کہا تھا کہ ڈونلڈ لو کے بیان پر تحقیقات ہونی چاہیئے، ہم نے اس کے بعد الیکشن کے لئے دو حکومتیں خود ختم کیں، ہماری حکومتیں ختم کرنے کے باوجود انہوں نے 90 دن میں الیکشن نہیں کرائے۔

ایک اورسوال کہ سپریم کورٹ نے فیصلہ دیا تھا کہ آپ نے اسمبلیاں توڑ کر غیر ائینی کام کیا ہے جس بانی چیئرمین نے کہا کہ سپریم کورٹ نے کہا تھا یہ غیر آئینی اقدام ہے ہم پر آرٹیکل 6 لگانے کی بات نہیں کی تھی۔

میں ساری زندگی جیل میں بیٹھنے کو تیار ہوں۔اپنے موقف سے پیچھے ہٹنے سے متعلق باتیں بے بنیاد ہیں،انہیں ڈر ہے کہ کہیں حلقے نہ کھل جائیں یہ اسی لیئے ججز تبدیل کر رہے ہیں۔

Comments are closed.