الیکشن کمیشن کا سپریم کورٹ کے فیصلے پر عملدرآمد کا فیصلہ

50 / 100

فائل:فوٹو
اسلام آباد: الیکشن کمیشن آف پاکستان نے مخصوص نشستوں کے معاملے پر سپریم کورٹ کے فیصلے پر عملدرآمد کا فیصلہ کر لیا۔

ترجمان الیکشن کمیشن کے مطابق الیکشن کمیشن کا کل اور آج سپریم کورٹ کے حکم پر عملد رآمد کے سلسلے میں اجلاس ہوا۔ اجلاس میں الیکشن کمیشن نے سپریم کورٹ کے فیصلہ پر عملدرآمد کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ تاہم الیکشن کمیشن کی لیگل ٹیم کو ہدایات جاری کی گئیں کہ اگرسپریم کورٹ کے فیصلے کے کسی پوائنٹ پر عملدرآمد میں رکاوٹ ہے تو وہ فوراً Identify کریں تاکہ مزید رہنمائی کے لئے سپریم کورٹ سے رجوع کیا جائے۔

ترجمان الیکشن کمیشن کے مطابق ایک سیاسی پارٹی کی طرف سے چیف الیکشن کمشنر اور معزز ممبران الیکشن کمیشن کو مسلسل اور بے جا تنقید کا نشانہ بنانے پر کمیشن میں اسکی شدید مذمت کی اور اسے مسترد کر دیا ۔ کمیشن سے استعفے کا مطالبہ مضحکہ خیز ہے ۔ کمیشن کسی قسم کے دباو کو خاطر میں نہ لاتے ہوئے آئین اور قانون کے مطابق کام کرتا رہے گا۔

ترجمان الیکشن کمیشن کاکہناہے کہ الیکشن کمیشن نے کسی فیصلے کی غلط تشریح نہیں کی الیکشن کمیشن نے پی ٹی آئی کے انٹراپارٹی الیکشن کو درست قرارنہیں دیا۔ جس کے خلاف پی ٹی آئی مختلف فورمز پر گئی اور الیکشن کمیشن کے فیصلے کو Uphold کیا گیا۔چونکہ پی ٹی آئی کے انٹراپارٹی الیکشن Valid نہیں تھے۔ جس کے Logical Consequenceمیں الیکشنز ایکٹ کی دفعہ 215 کیتحت بیٹ کانشان Withdraw کیا گیا۔ لہذا الیکشن کمیشن پر الزام تراشی انتہائی نامناسب ہے۔

ترجمان الیکشن کمیشن کے مطابق جن 39MNAsکو پی ٹی آئی کا MNAsقرار دیا گیا ہے انہوں نے اپنے کاغذات نامزدگی میں پی ٹی آئی سے اپنی Affiliation ظاہر کی تھی جبکہ کسی بھی پارٹی کا امیدوار ہونے کے لئے پارٹی ٹکٹ اور Declaration ریٹرننگ آفیسر کے پاس جمع کروانا ضروری ہے جو کہ ان امیدواروں نیجمع نہیں کروایا تھا۔ لہذا ریٹرننگ آفیسروں کے لئے یہ ممکن نہیں تھا کہ وہ انکو پی ٹی آئی کا امیدوار Declare کرتے۔

ترجمان الیکشن کمیشن کاکہناہے کہ جن 41 امیدواروں کو آزاد Declare کیا گیا ہے انہوں نے نہ تو اپنے کاغذات نامزدگی میں پی ٹی آئی کا ذکر کیا اور نہ پارٹی کی Affiliation ظاہر کی۔ اور نہ ہی کسی پارٹی کا ٹکٹ جمع کروایا۔ لہذا ریٹرننگ افسروں نے ان کو آزاد حیثیت میں الیکشن میں حصہ لینے کی اجازت دی۔ الیکشن جیتنے کے بعد قانون کے تحت تین دن کے اندر ان MNAsنے رضاکارانہ طور پر سنی اتحاد کونسل میں شمولیت اختیار کی۔

ترجمان الیکشن کمیشن کے مطابق سپریم کورٹ میں سنی اتحاد کونسل الیکشن کمیشن اور پشاور ہائیکورٹ کے فیصلے کے خلاف اپیل میں آئی۔ سنی اتحاد کونسل کی یہ اپیل مسترد کردی گئی۔ پی ٹی آئی اس کیس میں نہ تو الیکشن کمیشن میں پارٹی تھی اور نہ ہی پشاور ہائیکورٹ کے سامنے پارٹی تھی اور نہ ہی سپریم کورٹ میں پارٹی تھی۔

Comments are closed.