قبرپربھی ٹیکس؟ 20 لاکھ کا بل ادانہ کرنے پر اسپتال نےمیت نہ دی
فوٹو: فائل
اسلام آباد: قبرپربھی ٹیکس؟ 20 لاکھ کا بل ادانہ کرنے پر اسپتال نےمیت نہ دی، یہ دلچسب اور معنی خیز جملہ بازی سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کے اجلاس میں کی گئیی جو کہ سینیٹر سلیم مانڈوی والا کی زیر صدارت ہوا۔
اجلاس میں سینیٹر انوشہ رحمٰن نے ایف بی آر حکام سے پوچھا کہ کیا قبر پر بھی ٹیکس لگایا جا رہا ہے؟ سینیٹر فاروق ایچ نائیک بولے کہ ابھی آئی ایم ایف کو اس کا پتہ نہیں ہے۔ کراچی میں قبر کھودنے والے گورکن پر بھی ٹیکس لگنا چاہیے۔ آئی ایم ایف کے دباؤ پر ہر چیز پر ہی ٹیکس لگایا جا رہا ہے۔ وہ وقت بھی دور نہیں جب قبر پر بھی ٹیکس لگے گا۔
اجلاس میں کمیٹی نے خیراتی اور فلاحی ہسپتالوں پر سیلز ٹیکس چھوٹ ختم کرنے کی حمایت کردی۔اس موقع پر سینیٹر سلیم مانڈوی والا نے کہا کہ ایک ٹرسٹی ہسپتال نے 20 لاکھ کا بل ادا کرنے تک میت ورثا کو نہیں دی، اگر حکومت ٹیکس چھوٹ دیتی رہی ہے تو ان ہسپتالوں کا آڈٹ بھی کرے۔
سینیٹر فاروق ایچ نائیک کا کہنا تھا کہ ٹرسٹ ہسپتالوں نے ڈاکٹرز بھی بٹھائے ہوئے ہیں جو بھاری فیس لیتے ہیں اور ٹرسٹ کے نام پر ان کی لیبارٹریز مہنگی فیس چارج کرتی ہیں۔سینیٹ کی قائمہ کمیٹی کے اجلاس کے دوران ایف بی آر حکام کا بتانا تھا کہ سرکاری ہسپتال سیلز ٹیکس ادا کر رہے ہیں مگر بڑے بڑے پرائیویٹ ہسپتال سیلز ٹیکس ادا نہیں کرتے۔
ایف بی آر حکام نے کمیٹی اراکین کو بتایا کہ ملک کے بڑے اور مہنگے ہسپتال ٹرسٹ پر قائم ہیں جن کے لیے اب ٹیکس چھوٹ ختم کی جا رہی ہے۔اجلاس میں بچوں کے دودھ، کاپی پینسل اور سٹیشنری آئٹمز پر بھی ٹیکسز پر غور آیا۔۔
ایف بی ار حکام نےبتایا کہ بچوں کے فارمولا دودھ پر 18 فیصد۔اسٹیشنری آئٹمز پر 10 فیصد جی ایس ٹی لگایا جا رہا ہے، مختلف اشیاء پر چھوٹ ختم کرنے سے 107 ارب روپے آمدن ہوگی۔ آئی ایم ایف کے ساتھ پروگرام کے لیے ٹیکس چھوٹ ختم کی جا رہی ہے، آئی ایم اہف نے 749 اشیاء پر ٹیکس چھوٹ ختم کرنے کا مطالبہ کیا تھا۔
خزانہ کمیٹی نے بچوں کے دودھ پر ٹیکسز میں اضافہ مسترد کردیا،دوسری جانب قائمہ کمیٹی نے وزیر خزانہ محمد اورنگزیب کو طلب کیا جس پر چیئرمین قائمہ کمیٹی نے بتایا کہ وفاقی وزیر خزانہ نے 5 بجے کے درمیان کا وقت دیا ہے۔
سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ نے فنانس بل پر بحث مکمل کر لی ہے،چیرمین کمیٹی سلیم مانڈوی والا سفارشات پیر کو سینیٹ میں پیش کریں گے،وفاقی وزیر خزانہ اپیکس کمیٹی میں مصروف ہونے کی وجہ سے اجلاس میں نہ پہنچ سکے ۔
چیرمین کمیٹی سلیم مانڈوی والا کا کہنا ہے کہ حکومت کے ٹیکس اقدامات سے آئندہ مالی سال مہنگائی میں 10 فیصد اضافہ ہو گا،۔۔موجودہ معاشی حالات میں حکومت کسی کو ریلیف دینے کی پوزیشن میں نہیں ہے۔
کمیٹی نے بچوں کے فارمولا دودھ اور سٹیشنری آئٹمز پر ٹیکسز میں اضافہ مسترد کردیا۔ 200 ڈالر دے کم قیمت موبائل فون درآمد پر 18 فیصد جی ایس ٹی کی تجویز بھی مسترد، کمپیوٹر اور لیپ ٹاپس پر ٹیکس بڑھانے کی بھی مخالفت کر دی۔
ایف بی آر حکام نے بتایا کہ بچوں کے دودھ پر اٹھارہ فیصد جی ایس ٹی سے 40 ارب روپے اور سٹیشنری پر 10 فیصد جی ایس ٹی لگانے سے 7 ارب روپے ریونیو آئے گا۔ سینیٹر شیریں رحمان نے کہا دودھ پر ٹیکس لگانے سے بچوں کی نشوونماء پر منفی اثر پڑے گا ۔ کمیٹی نے بچوں کے دودھ پر ٹیکسز میں اضافہ مسترد کردیا گیا۔ ارکان نے سٹیشنری پر بھی ٹیکس نہ لگانے کی تجویز دی۔
کمیٹی نے 200 ڈالر تک کے فون پر 18 فیصد سیلز ٹیکس کی تجویز بھی مسترد کردی ۔۔ سینیٹر انوشے رحمان نے کہا کہ غریب آدمی کے لیے فون پر ٹیکس، کال پر ٹیکس، چارج کرنے پر ٹیکس ۔۔ موبائل فون لگژری آئٹم نہیں ہے۔
ایف بی آر کے باعث سرمایہ کار ملک سے بھاگ رہے ہیں۔ کمیٹی نے مرغی کی فیڈ پر ٹیکس چھوٹ ختم کرنے کی بھی حمایت کردی۔ گائے اور بھینس سمیت لائیو اسٹاک فیڈ پر بھی 10 فیصد سیلز ٹیکس عائد ہو گا۔
Comments are closed.