ججز سمیت کوئی قانون سے بالاتر نہیں، ادارے اپنی حدود میں کام کریں،جسٹس محسن اختر کیانی

47 / 100

فائل:فوٹو

اسلام آباد: اسلام آباد ہائی کورٹ نے شاعر احمد فرہاد کی بازیابی کی پٹیشن نمٹا دی، جسٹس محسن اختر کیانی نے ریمارکس دیئے کہ ججز سمیت کوئی قانون سے بالاتر نہیں، ادارے اپنی حدود میں کام کریں۔

اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس محسن اختر کیانی نے شاعر احمد فرہاد کی بازیابی سے متعلق دائر درخواست کی سماعت کی۔

درخواست گزار کی جانب سے ایمان مزاری ایڈووکیٹ اور سینئر صحافی حامد میر بطور عدالتی معاون عدالت میں پیش ہوئے، ایڈیشنل اٹارنی جنرل منور اقبال دوگل اور اسسٹنٹ اٹارنی جنرل بیرسٹر عثمان گھمن بھی عدالت میں موجود تھے۔

وکیل ایمان مزاری نے کہا کہ مظفر آباد کی عدالت سے احمد فرہاد کی درخواست ضمانت مسترد ہوگئی ہے جس پر عدالت نے استفسار کیا کہ کیا کوئی نیا مقدمہ تو درج نہیں ہوا، پہلے ایک مقدمہ تھا اب دو ہوگئے، لگتا ہے ہم یہاں جتنی کارروائی بڑھا رہے ہیں اس کی زندگی عذاب ہو رہی ہے۔

عدالت نے مزید کہا کہ اب احمد فرہاد جوڈیشل کسٹڈی میں ہیں، ہم یہاں جتنا مرضی کیس چلا لیں لیکن ایک بات ہے اب احمد فرہاد قانونی حراست میں ہے۔

ایڈووکیٹ ریاست آزاد نے کہا کہ یہ کیس عدالت کو نمٹانا نہیں چاہیے یہ بنیادی انسانی حقوق کا معاملہ ہے۔

ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہا کہ ایف آئی آر درج ہو چکی ہے اب تفتیش کرنا تفتیشی ایجنسی کا کام ہے، قانون کہتا ہے کوئی بازیاب ہوجائے تو کارروائی مزید آگے نہیں بڑھ سکتی، احمد فرہاد کا بیان قلمبند کیا جاچکا ہے، احمد فرہاد نے بیان میں کہا کہ ذہنی اور جسمانی طور پر بیان دینے کی حالت میں نہیں ہوں۔

جسٹس محسن اختر کیانی نے حکم دیا کہ احمد فرہاد کی واپسی پر تھانہ لوئی بھیر کے تفتیشی افسر جوڈیشل مجسٹریٹ کے سامنے 164 کا بیان کرائیں، تمام مسنگ پرسنز کے کیسز کیلئے لارجر بنچ کی تشکیل کیلئے چیف جسٹس کو لکھ رہا ہوں، کریمنل ایڈمنسٹریشن کمیٹی میں ڈی جی آئی ایس آئی اور دیگر بھی پیش ہوں، اسلام آباد میں قانون کی عملداری کیسے ہونی ہے؟ اس پر فیصلے کیلئے معاملہ کمیٹی کو بھجوا رہا ہوں۔

جسٹس محسن اختر کیانی نے مزید کہا کہ ان کو مت آسمان پر بٹھائیں پھر ان کو یہ بات بری لگے گی، قانون کو احترام دیں، ججز سمیت کوئی قانون سے بالاتر نہیں، ادارے اپنی حدود میں کام کریں، انا کے مسئلے میں ایک آدمی دو مقدموں میں چلا گیا جس کی فیملی متاثر ہو رہی ہے، یہ ظلم کا ایک سلسلہ اور روز کا کام ہے، اسلام آباد کی حدود کو عدالتیں دیکھیں گی، قومی سلامتی کے معاملات پر عدالت ان کیمرا پروسیڈنگ اور اس کی رپورٹنگ پر پابندی لگائے گی، لارجر بنچ اس لئے بھجوا رہا ہوں کہ ایک جج کا موقف کچھ اور ہو تو دوسرے ججز بھی دیکھیں۔

جسٹس محسن کیانی نے کہا کہ ہو سکتا ہے کہ باقی ممبران اس سے متفق نہ ہوں کہ انٹیلی جنس ایجنسیوں کے سربراہان کو بلانا ہے، ہم نے کہیں بیٹھنا ہے اور طے کرنا ہے کہ کون سی لائن ہے جسے کراس نہیں کرنا۔

ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہا کہ گزشتہ سماعت کے بعد حامد میر نے وی لاگ کیا، وی لاگ اور کالم میں آزاد کشمیر اور غیر ملکی علاقے سے متعلق مجھ سے منسوب دلائل رپورٹ کئے، میں نے یا کسی اور نے ایسا کچھ نہیں کہا وی لاگ میں غلط کہا گیا، میں نے اس حوالے سے اضافی دستاویزات بھی جمع کرا دی ہیں۔

جسٹس محسن اختر کیانی نے کہا کہ عدالت نے کسی وی لاگ یا رپورٹنگ پر پابندی نہیں لگائی، اسی کے ساتھ اسلام آباد ہائی کورٹ نے احمد فرہاد کی بازیابی پٹیشن نمٹا دی، جسٹس محسن اختر کیانی نے ریمارکس دیئے کہ اگر آپ ضرورت محسوس کریں تو دوبارہ عدالت سے رجوع کر سکتے ہیں، مجھے اپنے احکامات پر عمل درآمد کرانا آتا ہے۔

Comments are closed.