طحہ کی نعش 70فٹ گہری کھائی سے نکال لی گئی، پوسٹ مارٹم کیلئے اسپتال منتقل
فوٹو: سوشل میڈیا
اسلام آباد : مارگلہ کی پہاڑیوں میں پراسرار طور پر جاں بحق ہونے والے15سالہ لڑکے طحہ کی نعش پوسٹ مارٹم کے لیے اسپتال منتقل کردی گئی نعش کو چودہ گھنٹوں کے ریسکیو آپریشن کے بعد پولیس کے حوالے کیا گیا
مارگلہ ہلز نینشل پارک کے پہاڑی سلسلے کی ایک کھائی میں گرنے والے محمد طحہ کی نعش صبح سویرے برآمد ہوئی تو محمد طحہ کے لواحقین نے نعش شناخت کرلی تھی.
طحہ کی نعش 70فٹ گہری کھائی سے نکال لی گئی، پوسٹ مارٹم کیلئے اسپتال منتقل کی گئی یہ عمل انتہائی مشکل تھا ریسکیو سرگرمیوں میں وائلڈ لائف ،پولیس، اور ریسکیو 1122کے عملے نے حصہ لیا اور مشترکہ کوششوں سے اسے باہر نکالا گیا.
افسوسناک واقع کے بعد ٹریل فائیو کو فی الوقت بند کردیا گیا اور رینجرز کو بھی تعینات کردیا گیا۔ جبکہ نعش پوسٹ مارٹم کے لیے پمز اسپتال منتقل کریا گیا.
رپورٹس کے مطابق15سالہ محمد طحہ آرمی پبلک اسکول کا اسٹوڈنٹ تھا اساتذہ کے مطابق جاں بحق ہونے والا بچے نے نویں کلاس میں 95فیصد نمبر حاصل کیے تھے۔
پولیس کا کہنا یے ممکنہ طور پر بچہ پاؤن پھسلنے کی وجہ سے گہری کھائی میں گرکر جاں بحق ہوا ہے جبکہ دیگر پہلوؤں کو مد نظر رکھ کر بھی واقع کی تحقیقات کی جائیں گی.
محمد طحٰہ کے نانا نے میڈیا کو بتایا کہ طحٰہ کے والد کا انتقال ہوچکا ہے، وہ فقط 40 روز کا تھا جب ان کے گھر آگیا تھا اور جب سے انہی کے ساتھ رہائش پذیر تھا۔ ’طحٰہ ایک بہت لائق اور تمیز دار بچہ تھا اور خاندان میں سب کا پیارا تھا۔‘
نانا کے مطابق محمد طحٰہ آرمی پبلک اسکول راولپنڈی میں میٹرک کا طالبعلم تھا، اپنے 5 دیگر دوستوں کے ساتھ محمد طحٰہ نے مارگلہ ہلز ٹریل 5 پر ہائیکنگ کا پروگرام بنایا.
ہفتے کی صبح 7 بجے گھر سے ہائیکنگ کے لیے روانہ ہوگئے، اس کے ہم جماعت محمد جواد، ابراہیم بن نعیم، طیب ذاکر، نافع وقار اور ہادی بن علی بھی ہائیکنگ کے اس ایڈونچر پر اس کے ہمراہ تھے۔
گلزارَ قائد، ایئرپورٹ روڈ، راولپنڈی کے رہائشی محمد طحہ کے مطابق طحٰہ کے ایک دوست ہادی بن علی نے شام کو 5 بجے واپس گھر پہنچ کر میری بیٹی کو فون کرکے طحٰہ کی بابت دریافت کیا لیکن اس وقت تک طحٰہ گھر نہیں پہنچا تھا۔
’بعد ازاں ہم لوگ مارگلہ ٹریل 5 پہنچے، پولیس کو بھی بلایا تاہم رات گئے تک تلاش کے باوجود محمد طحٰہ نہ مل سکا، لیکن آج صبح ساڑھے 5 بجے محمد طحٰہ کی لاش ایک گہری کھائی سے ملی جس کی شناخت میرے بیٹے نے کی ہے۔
Comments are closed.