طلبا کی پریشانی کو دیکھتے ہوئے حکومت کو ان کے انخلا کے انتظامات کرنا پڑے،دفترخارجہ

45 / 100

فائل:فوٹو

اسلام آباد: دفترخارجہ کا کہنا ہے کہ بیشکیک سے آنے والے طلبا اپنی مرضی سے پاکستان واپس آ رہے ہیں۔ طلبا کی پریشانی کو دیکھتے ہوئے حکومت کو ان کے انخلا کے انتظامات کرنا پڑے ہمارا مقصد یہ ہے کہ جو طلبا واپس آنا چاہتے ہیں ان کو وطن واپس لایا جائے۔

ترجمان دفترخارجہ ممتاز زہرا بلوچ نے میڈیا بریفنگ میں کہا کہ بشکیک میں پاکستانی طلبا حملوں کے بعد عدم تحفظ اور ٹراما کا شکار ہوئے۔ جس سنسنی خیز انداز میں فیک نیوز اورغلط اطلاعات پھیلائی گئیں اس وجہ سے خوف میں اضافہ ہوا۔ ریپ اور قتل تک کی جھوٹی خبریں پھیلائی گئیں جن کی وجہ سے طلبا نے حکومت سے درخواستیں کیں۔

ترجمان کا مزید کہنا تھا کہ طلبا کی پریشانی کو دیکھتے ہوئے حکومت کو ان کے انخلا کے انتظامات کرنا پڑے۔ طلبا اپنی یونیورسٹیز اور والدین سے مشاورت کے بعد واپس جانے یا نہ جانے کا فیصلہ خود کریں گے۔ ہمارا مقصد یہ ہے کہ جو طلبا واپس آنا چاہتے ہیں ان کو وطن واپس لایا جائے۔
اگر ضرورت پڑی اور ایران نے درخواست کی توضرور مدد فراہم کرسکتے ہیں۔ ایران ہیلی کاپٹر حادثے کی تحقیقات سے متعلق ایک سوال کے جواب میں دفترخارجہ کی ترجمان نے کہا کہ ایران اس قسم کی تحقیقات میں مہارت رکھتا ہے تاہم اگر ضرورت پڑی اور ایران نے درخواست کی تو ضرور مدد فراہم کریں گے۔

About The Author

Comments are closed.