پاکستانی سفارت خانہ مدد کی بجائے ویڈیوز اپ لوڈ کرنے سے روک رہا ہے

طلبہ کی روداد

50 / 100

فوٹو: سوشل میڈیا

اسلام آباد: پاکستانی سفارت خانہ مدد کی بجائے ویڈیوز اپ لوڈ کرنے سے روک رہا ہے، بشکیک سے پاکستانی طلبہ و طالبات کے سوشل میڈیا پر پیغامات نے حقیقت بیان کر دی ہے.

ایک طالب علم کسی سفارتی اہلکار سے بات کر رہا ہے تو اہلکار اسے کہتا ہے ہم 11 سو لوگوں کو سفارتخانہ تو نہیں بلا سکتے، جبکہ بشکیک کا پاکستانی سفارتخانہ بار بار تشدد کا شکار ہونے والے طلبہ سے کہتا ہے ویڈیوز سوشل میڈیا پر اپ لوڈ نہ کریں.

پاکستانی سفیر ویڈیو پیغام میں کہتا ہے کہ ہم طلبہ سے رابطے میں ہیں حالات نارمل ہیں جبکہ متاثرہ طلبہ شکوے شکائتیں کر رہے ہیں کہ رات سے وہ کالز کرتے رہے سفارت خانہ سے کالز بھی اٹینڈ نہیں کی گئیں.

دوسری طرف پاکستان پہنچنے والے طلبا نے بھی حقیقت بتادی۔ پاکستانی طلبا نے بتایا کہ بشکیک میں حالات کنٹرول میں نہیں، جھوٹ بولا جارہا ہے، 13 تاریخ کو مصری طلبا نے مقامی لڑکوں سے لڑائی کی، واقعے کی فوٹیج لیک ہوئی تو مقامی لوگوں نے پلاننگ کر کے حملے کیے۔

انہوں نے بتایا کہ مقامی لوگوں نے اکٹھے ہو کر حملہ کیا، مقامی لوگوں نے پاکستانی، انڈین اور بنگلہ دیشی شہریوں پر حملہ کیا، اور پولیس بھی مقامی لوگوں کو مدد فراہم کر رہی ہے.

سکیورٹی فراہم کرنے کی بجائے ہنگامہ آرائی کرنے والوں کو پاکستانی طالبعلموں کے ہوسٹلز کا بتایا گیا، ہجوم نے آکر ہاسٹلز پر حملہ کیا، لڑکیوں کو بھی تشدد کا نشانہ بنایا، بشکیک کے حالات بالکل بھی نارمل نہیں ہیں.

بشکیک کے مقامی لوگوں کی ٹیکسی میں بیٹھنا بھی محال ہو چکا ہے، ہجوم نے قریبی فیکٹری میں ورکرز کو بھی مارا۔

طالبعلم نے بتایا کہ آج بھی مقامی لوگوں کی جانب سے اکٹھے ہونے کا پلان تھا، بہت سے لوگوں کے پاسپورٹ ویزہ کی تجدید کیلئے گئے ہوئے ہیں، ہم ائیرپورٹ بھی اعتماد کےلوگوں کی گاڑیوں میں پہنچے، جاننے والے مقامی افراد پر بھی بھروسہ نہیں کیا جاسکتا۔

سوشل میڈیا پر طالبات کے بھی دردناک آڈیو ویڈیوز شئیر کئے جارہے ہیں جو کہ رو کر بتا رہی ہیں کہ بلوائی طالبات کو ہراساں بھی کر رہے ہیں اور وہ غیر محفوظ ہیں اور وہ مدد کی اپیلیں کر رہی ہیں.

Comments are closed.