ہم ان کےاحتساب کا مطالبہ کرتے ہیں جنہوں نے پاکستان کو تباہ و برباد کیا،نوازشریف

51 / 100

فوٹو:فائل 

لاہور: مسلم لیگ ن کے قائد نوازشریف نے کہا ہے ایٹمی دھماکے کئے،پرویزمشرف نےہائی جیکربنا کرمارشل لا لگادیا،نوازشریف کا کہنا تھا میں صبح وزیراعظم اور رات کو ہائی جیکر تھا، میں نے جعلی مقدمات بھگتے،70 سالوں میں احتساب ہوتا تو ملک کی آج یہ حالت نہ ہوتی۔

لاہورمیں مسلم لیگ ن کی سینٹرل ورکنگ کمیٹی سے خظاب کرتے ہوئے کہا کہ مجھے نکالنے والے بھی کہتے تھے موٹرویز پر کیوں پیسہ لگارہا ہےیہ تو موٹرویز پر پیسہ ضائع کررہا ہے، آج ان موٹرویز کی افادیت کا پوری قوم کو علم ہے، سب جانتے ہیں موٹرویز نے پاکستان کی اکانومی میں کتنا حصہ ملایا۔

سابق وزیراعظم نے کہا پاکستان تیزی سے ترقی کررہا تھا اور پھر ملک پر تلوار چلی، 1997میں اللہ نے پھر موقع دیا، 1997میں ہم نے پھراسی رفتار کے ساتھ آگے بڑھنا شروع کیا۔

ہم نے ملکی دفاع میں بھی پورا حصہ ڈالااورملک کو ایٹمی قوت بنایا، ہم نے ملک میں دیگر پروگراموں کو بھی پروان چڑھایا، ایٹمی دھماکے روکنے کیلئے5ارب ڈالرکی پیشکش کی گئی، ہم نے ایٹمی دھماکے کرکے صحیح فیصلے کا ثبوت دیا۔

اس کا نتیجہ یہ نکلا کہ پرویز مشرف نے ملک میں مارشل لاء لگادیا، پرویز مشرف نے وزیراعظم کو ایک ہائی جیکر بنادیا، میں صبح وزیراعظم اور رات کو ہائی جیکر تھا، میں نے جعلی مقدمات بھگتے، کراچی سے مجھے 27سال کی سزا سنائی گئی۔

اس سزا کو سزائے موت میں تبدیل کرنے کیلئے مقدمہ دائر کیاگیا، 5ارب ڈالر رشوت قبول نہیں کی، اس وزیراعظم کو جیلوں میں ڈالا گیا،سزائے موت دینے کی کوشش کی گئی، کچھ اور نہ بنا تو 7سال کیلئے ملک بدر کردیاگیا۔

ان کا کہنا تھا چین نے کہا کہ سی پیک نوازشریف آپکے لیے تحفہ ہے، خیبرپختونخوا میں 2013 میں انکی حکومت نہ بنتی اگر ہم مدد نہ کرتے، فضل الرحمان میرے اچھے دوست ہیں، ان سے درخواست کی کہ 2013 میں پی ٹی آئی سنگل لارجسٹ پارٹی ہے، انہیں حکومت بنانے دیں۔

فضل الرحمان نے کہا آپکا فیصلہ درست ثابت نہیں ہوگا، ہم نے پی ٹی آئی کوخیبرپختونخوا میں حکومت بننے میں رکاوٹ نہیں ڈالی،ہم نے آزاد کشمیر میں پی پی کی حکومت کو نہیں چھیڑا۔

نوازشریف نے کہا ثاقب نثار کی لیک آڈیو میرے پاس محفوظ ہے، ثاقب نثار آڈیو میں کہہ رہے ہیں بانی پی ٹی آئی کو لانا ہے، نوازشریف اور مریم نواز کو جیل میں رکھنا ہے، کیا ثاقب نثار کی آڈیو لیک کا احتساب نہیں ہونا چاہیے؟، یہ سب چیزیں ٹھیک ہوں گی تو ملک ٹھیک ہوگا۔

انھوں نے کہا 70، 75سال سے احتساب ہوتا تو آج ہم مختلف قوم ہوتے، انہوں نے ملک کا بیڑہ غرق کیا، ایسے شخص کو لائے جس نے ملک میں تباہی مچادی، ہر چیز کی قیمت ہمارے دور میں مناسب سطح پر تھی۔

ان کا کہناتھا کہ ساتھیوں نے بہادری اور جرأت کے ساتھ مقدمات کا سامنا کیا، ان پر بنائے گئے کیسز جھوٹے ثابت ہوئے، پارٹی لیڈرز نے بہت مشکل حالات میں وقت گزارا، مشکلات کا سامنا کرنے والے آج پھر اسمبلیوں میں ہیں، جھوٹے مقدمات بے نقاب ہوئے۔

اللہ نے سرخرو کیا، 1990میں پہلی بار مرکز میں مسلم لیگ ن کی حکومت بنی، پاکستان کی تاریخ میں ہمارے منصوبوں کی مثال نہیں ملتی، بتایاجائے کیا وجہ تھی 1993میں ہماری حکومت کا تختہ الٹا گیا، 1993میں ہماری حکومت کا تختہ الٹنے کی کیا وجہ تھی؟۔

مجھے آج تک سمجھ نہیں آئی کیوں تختہ الٹا گیا، وہ حکومت جاری رہتی تو آج ہم دنیا میں طاقت بن چکے ہوتے،ایشیامیں ہم نمبر دو یا تین پر ہوتے،دنیامیں بھی مقام حاصل کرچکے ہوتے، ہمارا ملک بہترین ٹیک آف کرچکا تھا، اس زمانے میں بڑے بڑے منصوبے لگنا شروع ہوئے، ان منصوبوں کی تاریخ میں مثال نہیں ملتی۔

نوازشریف نے اپنی اہلیہ کا ذکر کرتے ہوئے کہا کلثوم نواز کی جدوجہد ایک مثالی جدوجہد تھی، ہماری70سالہ تاریخ ان واقعات سے بھری پڑی ہے، جلاوطنی کے بعد واپس آئے،2013میں پھر ہماری حکومت آئی۔

انھوں نے کہا حکومت سنبھالنے کے بعد سب سے پہلے بنی گالہ گیا، حکومت سنبھالنے کے بعد سب سے پہلے بانی پی ٹی آئی کو ملنے گیا، حکومت سنبھالتےہی 35پنکچر کی رٹ لگانے والے سے ملنے گیا، میں نے کہا ہم چاہتے ہیں سب مل کر ملکی ترقی میں حصہ ڈالیں۔

میں نے کہا 35پنکچر سے باہر نکلیں اور مل کر کام کریں، بانی پی ٹی آئی نے کہا ہم تیار ہیں اور کریں گے، جب میں اٹھنے لگا تو مجھے کہا بنی گالہ کی ایک سڑک بنادیں، مجھے نہیں پتا اس کے بعد کیا ہوا، بانی پی ٹی آئی لندن چلے گئے، طاہرالقادری، ظہیرالاسلام بھی لندن پہنچ گئے، سازش کے بعد پاکستان میں دھرنے شروع کردیئے گئے۔

اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ ڈیل کرکے برسراقتدار آنے والی مسلم لیگ ن کے قائد نے کہا مجھے سمجھ نہیں آئی انہوں نے کیوں دھرنے شروع کیے، سمجھ نہیں آئی ان کو کہاں سے اشارہ ملا، اتنا تو خیال کرو نوازشریف ہمارے پاس آیا تھا، اخلاقی فرض بنتا تھا کہ نوازشریف کو ملیں، آپ آئے تھے ہمیں یہ اعتراض ہے۔

آپ بتاتے تو سہی ہم دھرنے شروع کرنے لگے ہیں، مجھے کہا گیا تعاون کریں گے اور یہاں ڈی چوک میں دھرنے شروع کردیئے، میں نے کابینہ سے کہا تھاان کو مت چھیڑنا، کچھ ارکان نے کہا ان پر لاٹھی چارج ہونا چاہیے، لاٹھی چارج کے بغیر کام ٹھیک ہوگیا۔

سابق وزیراعظم کا کہناتھا کہ دھرنوں کا وقت بھی گزر گیا، ہم نے وہ بھگتا لیے ، چینی صدر پاکستان آرہے تھے اور بار بار منسوخی کا سنا جارہا تھا، ہمیں چینی صدر کو دھرنوں میں بلانے میں مشکل پیش آرہی تھی ، چینی صدر آئے،سی پیک کا معاہدہ ہوا.

نوازشریف کا کہناتھا کہ بتایا جائے 3لوگ بیٹھ کر 25کروڑ عوام کی نمائندگی کرنے والے وزیراعظم کو تاحیات نااہل کررہے ہیں، کسی ملک میں صدر یا وزیراعظم کو ججز نہیں نکال سکتے، پاکستان میں بیٹے سے تنخواہ نہ لینے پر وزیراعظم کو تاحیات نااہل کردیا گیام مجھے بتائیں اس کا جواب کون دےگا؟

ان کا کہنا تھا سیاست کسی اصول کے ساتھ ہی کرنی چاہیے، میرا پوچھنے کا حق ہے اور یہ حق ہمیشہ اپنے پاس رکھوں گا، نکالنے کے بعد بھی پھر وہاں نہیں رکے،پارٹی صدارت سے بھی ہٹانے کا کہا، پارٹی صدارت سے ہٹانے کا فیصلہ بھی انہی کا تھا، وہ فیصلہ سی ای سی کی جگہ فیصلہ صادر کررہے ہیں۔

آپ کو مجھے پارٹی صدارت سے ہٹانے کا کیا اختیار ہے؟ نیب جج کو 6ماہ میں جعلی کیس کا فیصلہ کرنے کا حکم دیا گیا، جسٹس اعجازالاحسن کو مانیٹرنگ جج بنادیا گیا، کہا گیا آپ کے اثاثے اور اخراجات آپس میں نہیں ملتے، میں نے اور مریم نواز نے 150پیشیاں بھگتیں، میں یہ بھی نہیں پوچھ سکتا کہ چیف جسٹس بننے والے جج نے کیوں استعفیٰ دیا،پوچھا جائے چیف جسٹس بننے والا جج وقت سے پہلے استعفیٰ دے کر کیوں بھاگ کیا۔

انھوں نے کہا جسٹس مظاہر نقوی نے جائیدادیں بنائیں، ان پر مقدمہ چلنا چاہیے، جسٹس مظاہرنقوی کو بھی جیل بھگتنا چاہیے، ہم نے بھی بے وجہ جیلیں بھگتی ہیں، ہم سے حکومت چھینی گئی،کچھ سینیٹرز کو کہاگیا پارٹی ان کو ٹکٹ نہیں دے سکتے، میرے دستخط ہونے پر کہا گیا ہم ان کے ٹکٹ نہیں مانتے، وہ ساتھی ٹوٹے نہیں اور میرے ساتھ ہی رہے۔

سابق وزیراعظم نے کہا میرے ساتھیوں نے مشکل حالات کے باوجود ساتھ نہیں چھوڑا، جج شوکت صدیقی کہتے ہیں میرے پاس جرنیل آئے، جرنیلوں نے کہا نوازشریف اورمریم کوجیل سےباہرنہیں آنےدینا، یہ معاملہ بھی کسی کنارے لگنا چاہیے،احتساب ہونا چاہیے۔

انھوں نے کہا ہم ان کےاحتساب کا مطالبہ کرتے ہیں جنہوں نے پاکستان کو تباہ و برباد کیا،نوازشریف کا کہنا تھا کہ کیا پاکستان کو تباہ و برباد کرنے والی چیزوں کا احتساب نہیں ہونا چاہیے؟احتساب صرف سیاستدانوں کا ہوا ہے، فیصلہ دینے والے ججز کا بھی احتساب ہونا چاہیے۔

نوازشریف کا کہناتھا کہ کسی ملک میں ججز وزیراعظم کو نہیں نکال سکتے، بیٹے سے تنخواہ نہ لینے پر وزیراعظم کو تاحیات نااہل کردیا گیا ، میں جواب پوچھ رہاہوں، سیاست کسی اصول کے ساتھ کرنی چاہیے ، تادم مرگ یہ بات پوچھنے کا حق میں اپنے پاس رکھوں گا۔

ان کا کہنا تھا نکالنے کے بعد بھی نہیں رکتے، وہ کہتے ہیں اسے پارٹی صدارت سے ہٹاو، پارٹی کا فیصلہ نہیں ہوتا، آپکی جگہ وہ فیصلہ صادر کرتے ہیں ، آپکو کیا اختیار کہ مجھے صدارت سے ہٹارہے ہیں،ہمیں کہتے ہیں، نیب میں کیس بھیجو، ڈس کوالیفیائی کرو، پیشیاں بھگتو، پوچھا جائے سپریم کورٹ سے فارغ کیے گئے جج آپ نے جائیدادیں بنائیں، آپ پر مقدمہ چلنا چاہیے۔

سابق وزیراعظم نے دعویٰ کیا کہ ثاقب نثار کی لیک آڈیو میرے پاس محفوظ ہے، ثاقب نثار آڈیو میں کہہ رہے ہیں بانی پی ٹی آئی کو لانا ہے، نوازشریف اور مریم نواز کو جیل میں رکھنا ہے، کیا ثاقب نثار کی آڈیو لیک کا احتساب نہیں ہونا چاہیے؟۔

یہ سب چیزیں ٹھیک ہوں گی تو ملک ٹھیک ہوگا، 70، 75سال سے احتساب ہوتا تو آج ہم مختلف قوم ہوتے، انہوں نے ملک کا بیڑہ غرق کیا، ایسے شخص کو لائے جس نے ملک میں تباہی مچادی، ہر چیز کی قیمت ہمارے دور میں مناسب سطح پر تھی۔

بجلی،گیس،سبزیوں،پیٹرول،ڈیزل،دیگرضروریات کی قیمتیں سطح پر تھیں، اسحاق ڈار نے اکانومی کو سنبھال کر رکھا،مہنگائی تاریخ کی کم ترین سطح پر تھی، ملک ترقی کررہا تھا،شرح سود سوا5فیصد پر آگئی تھی، آج شرح سود22فیصد پر آگئی ہے۔

انھوں نے سوال کیا کہ بتایاجائےکس کے دور میں لوگوں کی زندگی اجیرن ہوئی؟، قوم کو یہ سوال ضرور پوچھنا چاہیے، کیا آپ ووٹ دیتے وقت کیا یہ سوچتے ہیں نوازشریف کی کارکردگی کیا تھی؟، کیا آپ سوچتے ہیں مخالفین کی کارکردگی کیا تھی؟

Comments are closed.