پراکسی کا ٹھپہ لگائیں تو شواہد مانگوں گا اپنے موقف پر کھڑا ہوں، پیچھے نہیں ہٹوں گا،فیصل واوڈا

42 / 100

فائل:فوٹو

اسلام آباد: سینیٹر فیصل واوڈا کاکہنا ہے کہ سوال اٹھانے پر بھٹو کی طرح پھانسی دینا چاہتے ہیں تو حاضر ہوں، پراکسی کا ٹھپہ لگائیں تو میں آپ سے شواہد مانگوں گا اپنے موقف پر کھڑا ہوں، اپنی عزت پرگردن کٹوا دوں گا، پیچھے نہیں ہٹوں گا۔

سینیٹر فیصل واوڈا نے کہا ہے کہ میں نے جو پریس کانفرنس میں کہا اس موقف پر کھڑا ہوں، اپنی عزت پرگردن کٹوا دوں گا، پیچھے نہیں ہٹوں گا، میں نے کسی جج کا نام لے کر کوئی بات نہیں کی،بالکل کہا کہ جو میری پگڑی اچھالے گا اس کی پگڑیوں کا فٹ بال بنا دوں گا۔

انہوں نے کہاکہ روٴف حسن نے ججوں کو ٹاوٴٹ کہا اس پر سو موٹو نہیں، گورنر سندھ، عطاء اللہ تارڑ، طلال چودھری اور مصطفیٰ کمال کو نہیں بلایا، مجھے سنگل آوٴٹ کیا جا رہا ہے، سوال اٹھانے پر بھٹو کی طرح پھانسی دینا چاہتے ہیں تو حاضر ہوں، پراکسی کا ٹھپہ لگائیں تو میں آپ سے شواہد مانگوں گا۔

ایک نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ اللہ کا احسان ہے کہ مجھے ایک ایماندار چیف جسٹس کے سامنے جانے کا موقع مل رہا ہے، میں ان کو اپنا موقف بھی بتا سکوں گا اور شاید اتنی بڑی بڑی فائلوں کا کچھ حصہ، ارشد شریف قتل کیس، دیگر تضادات، کہ آپ کے لیے کافی دو سو روپے کی اور یہی کافی میرے لیے چھ سو روپے کی اور ایسی بہت ساری چیزیں کہ شاید وہ خوش ہوں کہ ایک پاکستانی اتنا آگے بڑھا ہے، دوسرا یہ کہ کوئی جرات مجھے دکھائے میرے نام کے ساتھ کہ فیصل واوڈا کسی کی پراکسی ہے اگر کوئی جج مجھ پر کھلم کھلا الزام لگائے گا تو اس کو ثابت کرنا پڑے گا۔

فیصل واوڈا نے کہا کہ اگر پی ٹی آئی کے روٴف حسن ججوں کو ٹاوٴٹ کہہ رہے ہیں تو ان پر سوموٹو نوٹس نہیں ہے اگر فیصل واوڈا نے جسٹس بابر ستار کی تقرری پر سوال اٹھایا ہے، ان کی اہلیت پراعتراض نہیں کیا جو سوال کیا وہ ویسے ہی نکلا کہ ریکارڈ نہیں تھا، آپ مجھے پیار دیں گے میں ڈبل پیار دوں گا آپ مجھ سے بدمعاشی کریں گے میں ڈبل بدمعاشی کروں گا۔

انہوں نے کہا کہ 2700 ارب روپے رکے سٹے آرڈر سے رکے رہیں گے، سوال میں کروں گا، 19-اے کے تحت بھی کروں گا لیجسلیٹو بھی کروں گا، جو قانون آپ کے لیے ہوگا ، وہ قانون میرے لیے ہوگا۔ وہی قانون جج کے لیے ہوگا، میں نے فوج پر کیا ہی نہیں تھا اٹیک اگر ان کو لگا ہے اٹیک تو غلطی ہے آپ میرے باس ہیں نکال دیں، معافی نہیں مانگوں گا۔

Comments are closed.