نیشنل ڈیفنس یونیورسٹی سٹوڈنٹ کی موت،مقدمہ درج نہ ہونے کیخلاف احتجاج
فوٹو: سوشل میڈیا
اسلام آباد : نیشنل ڈیفنس یونیورسٹی سٹوڈنٹ کی موت،مقدمہ درج نہ ہونے کیخلاف احتجاج ،19 دن گزرنے کے باوجود بھی مقدمہ درج نہ ہونے پر شہید ایمل سرفراز کے والدین کو بھی سڑک پر آنا پڑا اور کوہسار تھانے کے سامنے احتجاج کیا ۔
کار کی ٹکرسے ایمل سرفراز کے جاں بحق اور دوسرے طالب علم کے شدید زخمی ہونے کا واقعہ اپریل کے پہلے ہفتہ میں ہوا تھا، والد ین نے کوہسار تھانہ میں مقدمہ کے اندراج کےلئے درخواست جمع کرائی ۔
این ڈی یو اسلام باد کا طالب علم ایمل سرفراز یونیورسٹی سے واپس گھر آتے ہوئے کارکی ٹکرسے جان کی بازی ہار گیا ، احتجاج میں شہید سٹوڈنٹ کے کلاس فیلوز نے بھی بڑی تعداد میں شرکت کی۔
شہید طالب علم کی والدہ نے میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ پولیس تسلیاں دینے کی بجائے مقدمہ درج کرے جو ہمارا بنیادی حق ہے اور واقعے کی تحقیقات کرے۔
مظاہرین کی جانب سے اسلام آباد پولیس کے خلاف نعرے بازی، مظاہرین نے مقتول کے حق میں پلے کارڈز اور بینرز اٹھا رکھےتھے،مظاہرین نے مطالبہ کیا کہ ایمل خطرناک حادثے میں جاں بحق ہوا،اسلام آباد پولیس ایف آئی آر درج کرے۔
پولیس نے مقدمہ درج کرنے کی بجائے لیت و لعل سے کام لیا جس کے بعد شہید سٹوڈنٹ کے مجبوروالدین اورسٹوڈنٹس کے رشتہ داروں کا اسلام آباد تھانہ کوہسار کے سامنے احتجاج کرنا پڑا۔
شہید ہونے والا طالب علم ایمل سرفراز (فوٹو، فائل)
اگر انصاف فراہم نہ کیا گیا تو پارلیمنٹ ہاوس کے سامنے دھرنا دیں گے ، بعد میں مظاہرین پولیس کی طرف سے مقدمہ درج کرنے کی یقین دہانی پر منتشر ہوگئے۔
Comments are closed.