بلوچستان کے رہائشی محمود اچکزئی کو اپنے صوبے سے کوئی ووٹ نہ مل سکا

50 / 100

فوٹو: فائل

کوئٹہ: صوبہ بلوچستان کے رہائشی محمود اچکزئی کو اپنے صوبے سے کوئی ووٹ نہ مل سکا،بلوچستان کی محرومیوں اور مسائل کا رونا رونے والے بلوچی صوبائی ارکان اسمبلی نے اپنے صوبے سے تعلق رکھنے والے محمود اچکزئی کو بری طرح نظر انداز کیا۔

بلوچستان اسمبلی میں آصف زرداری کے حق میں 47 ووٹ،  محمود خان اچکزئی کو کوئی ووٹ نہیں ملا، حالانکہ کے بلوچستان کے ارکان اسمبلی کا فل ووٹ گنتی کیا گیا ہے تاہم بلوچستان کے امیدوارکو اپنے صوبے سے کوئی ایک ووٹ بھی نہ ملا۔

بلوچستان اسمبلی کے 65 میں 62 ووٹ قابل استعمال تھے۔ 65 میں سے 47 اراکین نے اپنا ووٹ استعمال کیا، جبکہ 15 اراکین نے ووٹ نہیں دیا،بلوچستان نیشل پارٹی عوامی کے سربراہ میر اسد بلوچ نے صدارتی انتخاب سے بائیکاٹ کا اعلان کیا

بلوچستان اسمبلی کے ارکان نے سندھی قیادت والی جماعت پیپلز پارٹی کو نجات دہندہ سمجھا جب کہ مسلم لیگ نے اور مرکز کی اتحادی حکومت کے امیدوار کو ترجیح دی گئی۔

بعد میں وزیراعلیٰ بلوچستان سرفراز بگٹی نے کہا کہ ’حمایت کرنے والی تمام جماعتوں اور اراکین کے شکر گزار ہیں۔ آصف زرداری کو بلوچستان سے تاریخی کامیابی ملی ہے۔

اس سے قبل الیکشن کمیشن آف پاکستان نے محمود خان اچکزئی کی صدارتی انتخاب ملتوی کرنے کی درخواست مسترد کر دی،الیکشن کمیشن نے تحریری فیصلہ جاری کر دیا۔

تحریری فیصلے میں الیکشن کمیشن نے کہا کہ قومی اور صوبائی اسمبلیوں کے انتخابات 8 فرروی کو منعقد ہو چکے، آئین کے مطابق 30 دن کے اندر صدارتی انتخاب لازم تھا۔ محمود خان اچکزئی سمیت امیدواروں کے کاغذات نامزدگی جمع کرائے جا چکے ہیں، کاغذات نامزدگی کی جانچ پڑتال بھی ہو چکی۔

تحریری فیصلے میں کہا گیا ہے کہ محمود خان اچکزئی جانچ پڑتال کے وقت ریٹرننگ آفیسر کے سامنے پیش ہوئے، انہوں نے الیکٹورل کالج کے مکمل نہ ہونے پر اس وقت کوئی اعتراض نہیں اٹھایا تھا، اس وقت الیکٹورل کالج مکمل ہے، اس طریقے پر وزیر اعظم اور چیف منسٹر کا چناوٴ ہو چکا۔

الیکشن کمیشن نے کہا کہ الیکٹورل کالج کو نامکمل کہہ کر الیکشن کو روکا نہیں جا سکتا، صدارتی انتخاب کو 30 دن سے زیادہ ملتوی نہیں کیا جا سکتا، حالیہ دنوں میں 22 ایم این ایز اور ایم پی ایز نے اپنی نشستیں خالی کیں، الیکٹورل کالج کا مطلب پارلیمنٹ اور صوبائی اسمبلیوں کی موجودگی ہے۔

ممبر الیکشن کمیشن نثار درانی نے پنجاب اسمبلی کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ صدارتی انتخابات کے انتظامات پوری طرح مکمل ہیں، انتخابی میٹریل اور اسٹاف اسمبلی پہنچ چکا ہے۔

نثار درانی کا کہنا ہے کہ اطمینان رکھیں صدارتی الیکشن صاف و شفاف اور پْرامن ہوں گے، ووٹر لسٹ آج چیلنج نہیں ہو سکتی۔

Comments are closed.