پنجاب کابینہ نے ”رمضان نگہبان ریلیف پیکیج “ کی منظوری دے دی
فائل:فوٹو
لاہور:پنجاب کابینہ نے ”رمضان نگہبان ریلیف پیکیج 2024“ کی منظوری دے دی۔وزیر اعلیٰ مریم نواز شریف نے اشیاء خوردنوش کی کوالٹی کو یقینی بنانے کے لئے ضلعی انتظامیہ اور پنجاب فوڈ اتھارٹی کو ٹاسک دے دیا۔
پنجاب کی پہلی خاتون وزیر اعلیٰ مریم نواز شریف کی زیر صدارت صوبائی کابینہ کا پہلا اجلاس ہوا، اجلاس میں وزیر اعلیٰ مریم نواز شریف نے تمام وزراء خصوصی طور پر سکھ برادری سے تعلق رکھنے والے پہلے وزیر رمیش سنگھ اروڑا کو وزرات کا قلم دان سنبھالنے پر مبارکباد دی۔
صوبائی کابینہ نے رمضان نگہبان ریلیف پیکیج 2024ء کی منظوری بھی دی، اس پروگرام کے تحت 65 لاکھ سے زائد ریلیف پیکیج مستحق لوگوں کے گھروں تک پہنچائے جائیں گے، مجموعی طور پر سوا تین کروڑ افراد مستفید ہونگے، ریلیف ہیمپر میں 10 کلو آٹا، 2 کلو چاول، 2 کلو چینی، 2 کلو گھی اور 2 کلو بیسن شامل ہوگا۔
وزیر اعلیٰ مریم نواز شریف نے اشیاء خوردنوش کی کوالٹی کو یقینی بنانے کے لئے ضلعی انتظامیہ اور پنجاب فوڈ اتھارٹی کو ٹاسک دے دیا۔
اجلاس میں وزیر اعلیٰ مریم نواز شریف نے اربن یونٹ اور سپیشل برانچ کی ٹیمزکو فیلڈ سروے کر کے رمضان نگہبان ہیمپرز کی ترسیل پر رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت کر دی، ہیمپرز کی ترسیل کی نگرانی پی آئی ٹی بی کی تیار کردہ ایپ اور ڈیش بورڈ کے ذریعے کی جائے گی، وزیر اعلیٰ نے صوبائی وزراء کو رمضان نگہبان پیکیج کی تقسیم کی کڑی مانیٹرنگ کرنے کی ہدایت کر دی۔
مریم نواز نے کہا کہ رمضان میں گرانفروشوں اور ذخیرہ اندوزوں پر نظر رکھی جائے اور پرائس کنٹرول مجسٹریٹس کو باقاعدہ تربیت دی جائے۔
پنجاب کابینہ نے ضلعی سطح پر سستے رمضان بازار لگانے کی بھی منظوری دی، وزیر اعلیٰ نے صوبائی وزراء کو عوام کی فلاح و بہبود یقینی بنانے کے لئے بہترین کوآرڈینیشن کے ساتھ دن رات محنت کرنے کی ہدایت کر دی، انہوں نے رمضان نگہبان پروگرام کی موثر مانٹیرنگ کے لئے صوبائی وزراء پر مشتمل سپیشل کمیٹی بنانے کی ہدایت کی۔
صوبائی کابینہ کے پہلے اجلاس میں پنجاب گورنمنٹ رولز آف بزنس 2011ء کے تحت وزراء کو کابینہ کی کارروائی کے طریقہ کار پر تفصیلی بریفنگ دی گئی، اجلاس میں کابینہ سٹینڈنگ کمیٹی برائے فنانس اینڈ ڈویلپمنٹ کی تشکیل کی منظوری، کابینہ سٹینڈنگ کمیٹی برائے قانونی امور کی تشکیل کی منظوری اور کابینہ سٹینڈنگ کمیٹی برائے امن و امان کی تشکیل کی منظوری بھی دی گئی۔
Comments are closed.