نوازشریف کے اصرار کے باوجود اسحاق ڈار وزیر خزانہ کی دوڑ سے آوٹ

50 / 100

فوٹو: فائل

اسلام آباد: قائد مسلم لیگ ن نوازشریف کے اصرار کے باوجود اسحاق ڈار وزیر خزانہ کی دوڑ سے آوٹ ہو نے والے ہیں، نوازشریف کی وزیراعظم بننے کے بعد قریبی ساتھی کو وزیر خزانہ بنانے کی خواہش بھی ادھوری رہ گئی، وزارت خزانہ کا ہما ایک غیر معروف ماہر بینکر اورنگزیب کے نام نکل آیا.

اس حوالے سے سے نیو نیوز کے مطابق اسحاق ڈار کے بطور وزیر خزانہ نام پر بعض حلقوں کی طرف سے تحفظات اظہار کے بعد وزیر خزانہ کیلئے اورنگزیب کا نام لیا گیا ہے.

ادھر انگریزی اخبار دی نیوز کی رپورٹ میں بھی وزیراعظم کے دو قریبی ذرائع نے دعویٰ کیا ہے کہ ایچ بی ایل کے صدر اور سینئر بینکار محمد اورنگزیب شہباز شریف کی کابینہ میں خزانہ ٹیم کی قیادت کریں گے۔

رپورٹ کے مطابق محمد اورنگ زیب پہلے ہی نون لیگ کے قائد میاں نواز شریف سے ملاقات کر چکے ہیں، وزیراعظم شہباز شریف نے عہدہ سنبھالنے کے فوراً بعد پیر کو خزانہ امور کے حوالے سے ایک اجلاس کی صدارت کی جس میں محمد اورنگزیب نے بھی شرکت کی۔

اس اجلاس میں اسحاق ڈار شریک نہیں تھے،
ڈار کو کوئی اور اہم ذمہ داری دی جائے گی، توقع ہے کہ وزیراعظم شہباز شریف جلد ہی میاں نواز شریف سے ملاقات کرکے اپنے کابینہ ارکان کے ناموں کو حتمی شکل دیں گے۔

واضح رہے محمد اورنگزیب نے 30؍ اپریل 2018ء کو ایچ بی ایل میں بطور صدر اور چیف ایگزیکٹو آفیسر شمولیت اختیار کی،اس سے قبل، وہ ایشیا میں واقع جے پی مورگن کے گلوبل کارپوریٹ بینک کے چیف ایگزیکٹو افسر تھے۔

اورنگزیب کے پاس 30 برس سے زیادہ کا بین الاقوامی بینکنگ کا تجربہ ہے اور انہوں نے ایمسٹرڈیم اور سنگاپور میں اے بی این ایمرو اور رائل بینک آف اسکاٹ لینڈ میں اعلیٰ انتظامی عہدوں پر بھی خدمات انجام دی ہیں۔

اورنگزیب نے بی ایس اور ایم بی اے کی ڈگریاں امریکا کی یونیورسٹی آف پنسلوانیا کے دی وارٹن اسکول سے حاصل کیں, ایک ذریعے کے مطابق، محمد اورنگزیب دوہری شہریت کے حامل ہیں۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ آئندہ وزیر خزانہ کیلئے سب سے بڑا چیلنج آئی ایم ایف کے ساتھ 3؍ سالہ توسیعی فنڈ سہولت (ایکسٹینڈڈ فنڈ فیسیلیٹی) کے تحت ایک بڑا معاہدہ کرنا ہوگا۔

اس وقت جاری 3 ارب ڈالرز کا اسٹینڈ بائی معاہدہ (ایس بی اے) 12؍ اپریل 2024ء کو مکمل ہونا ہے۔ یہ دیکھنا باقی ہے کہ آیا پاکستان ایس بی اے پروگرام کو 1.1؍ ارب ڈالرز کی اپنی آخری قسط حاصل کر کے مکمل کرنے کو ترجیح دیتا ہے یا نئی تین سالہ توسیعی فنڈ سہولت (ایکسٹینڈڈ فنڈ فیسیلیٹی) کیلئے مذاکرات شروع کرتا ہے۔

Comments are closed.