عوام کی نظریں سپریم کورٹ کی بجائے پارلیمان کی جانب ہونی چاہیں،چیف جسٹس فائزعیسیٰ

50 / 100

فوٹو: فائل

اسلام آباد:چیف جسٹس آف پاکستان نے کہا ہے عوام کی نظریں سپریم کورٹ کی بجائے پارلیمان کی جانب ہونی چاہیں،چیف جسٹس فائزعیسیٰ نے کہا عوام کے نمائندوں کے فیصلے پائیدار ہوتے ہیں، چیف جسٹس فائزعیسی کا کہنا ہے پارلیمان میں بحث سے مشترکہ فیصلوں کی روایت بہترین ہے۔

سپریم کورٹ کے ریٹائر ہونے والے جج سردار طارق مسعود کے اعزاز میں پاکستان بار کا عشائیہ ۔ تقریب میں سپریم کورٹ ججز سمیت وکلا رہنماؤں کی شرکت، تقریب سے خطاب کرتے ہوئے چیف جسٹس فائزعیسیٰ نے کہا میں بہت خوش قسمت ہوں کہ جسٹس سردار طارق مسعود جیسا سینئر ملا۔

جسٹس سردار طارق نے ہمیشہ انتظامی اور قانونی طور پر درست مشورے دیئے، چیف جسٹس قاضی فائز عیسی نے کہا کہ احسن بھون نے کہا کہ چیف جسٹس نے اختیارات پارلیمنٹ کو دے دیئے۔

ان کا کہنا تھا کہ پارلیمنٹ کے قانون کو ہمیشہ سراہا جانا چاہیے اگر وہ آئین و بنیادی حقوق سے متصادم نہ ہو، عوام کی نظریں سپریم کورٹ کی بجائے پارلیمان کی جانب ہونا چاہیں، عوام کے نمائندوں کے فیصلے پائیدار ہوتے ہیں۔

چیف جسٹس پاکستان کا کہنا تھاپارلیمان میں بحث سے مشترکہ فیصلوں کی روایت بہترین ہے، پارلیمان ہی ہے جس نے آئین بنایا۔

فاروق ایچ نائیک نے کہاجسٹس سردار طارق مسعود فوجداری کے بہترین جج ہیں، احسن بھون نے کہا چیف جسٹس کے اختیارات کمیٹی کو منتقل کرنے کا وکلاء کا دیرینہ مطالبہ پورا کیا۔

انھوں نے کہا چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے ہجوم کی نفسیات کی بجائے ہمیشہ آئین و قانون کی پاسداری کی، جسٹس سردار طارق مسعود کا کہنا تھا وکلا کی جانب سے اس شاندار تقریب پر وکلاء اور کونسل کے عہدیداروں کا تہہ دل سے مشکور ہوں۔

جسٹس طارق مسعود نے کہا ہمیشہ کوشش کی کہ وکلاء کو سن کر فیصلہ کیا جائے، انھوں نے کہا یہاں ہم نے بطور وکیل یہ بھی دیکھا کہ دلائل کے لیے کھڑے ہورہے ہوتے تھے کہ ڈس مس کی آواز آ جاتی تھی، کہا ملک بھر سے اس تقریب میں شامل وکلاء کا شکریہ ادا کرتا ہوں۔

Comments are closed.