ہائیکورٹ حملہ کیس، 4وکلاء کو جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیجنے کا حکم


اسلام آباد( زمینی حقائق ڈاٹ کام)اسلام آباد ہائی کورٹ حملہ کیس میں اسلام آباد کی انسداد دہشت گردی عدالت نے مقدمے میں نامزد چار وکلا کی درخواست ضمانت مسترد کرتے ہوئے ان کو7دن کے لیے جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیجنے کا حکم دیا ہے۔

جمعے کو انسداد دہشت گردی عدالت میں ہائی کورٹ حملہ کیس میں گرفتار چار ملزمان کو پیش کیا گیا۔ انسداد دہشت گردی کی عدالت نے اسلام آباد بار ایسوسی ایشن کے سیکرٹری لیاقت کمبوہ سمیت چار وکلا کا سات روزہ جوڈیشل ریمانڈ منظور کیا۔

ان تین ملزمان کو ہائی کورٹ حملہ کیس اور ایک ملزم کو کچہری میں سیشن جج کی عدالت میں توڑ پھوڑ پر گرفتار کیا گیا تھا۔ہائی کورٹ حملہ کیس کی ایف آئی آر تھانہ رمنا جبکہ سیشن جج کی عدالت میں توڑ پھوڑ کا مقدمہ تھانہ مارگلہ میں درج ہے۔

جن وکلاء کو جیل بھجوایا گیاہے ان کو 19 فروری کو دوبارہ عدالت کے سامنے پیش کیا جائے گا، دوسری طرف اسلام آباد ہائی کورٹ میں وکلا کے خلاف توہین عدالت کے 32 مقدمات کے لیے پانچ بینچ بھی تشکیل دیے گئے ہیں۔

توہین عدالت کیس کی سماعت 18 فروری کو ہوگی جس میں وکلا کو ذاتی حیثیت میں پیش ہونے کے حوالے سے نوٹسز ارسال کر دیے گئے ہیں۔ چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ وکلا کے خلاف توہین عدالت کیس کی سماعت کے لیے مقرر کردہ بینچز میں شامل نہیں ہیں۔

اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ پولیس کی جانب سے بے قصور وکلا کے گھروں پر چھاپوں کی رپورٹ طلب کر لی ہے۔


چیف جسٹس اطہر من اللہ نے آج ڈپٹی کمشنر اسلام آباد حمزہ شفقات اور ایس ایس پی پولیس کو طلب کر کہ برہمی کا اظہار کیا ۔

اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس نے ایس ایس پی پولیس کو تمام معاملے کی انکوائری کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے ایک دن میں انکوائری مکمل کرکے ہفتہ کوپیش کرنے کاحکم دیاہے۔

چیف جسٹس نے کہا پتہ کریں کہ کس نے ایسا کیا اور کیوں کیا؟ 5 فیصد لوگ اس واقعے میں ملوث تھے جو سب کی بدنامی کا باعث بنے۔


چیف جسٹس نے پروفیشنل اور بے گناہ وکلا کو ہراساں کرنے والوں کے خلاف بھی کاروائی کرنے کا کہا ہے۔

یاد رہے سی ڈی اے کی جانب سے وکلا کے مبینہ طور پر غیر قانونی طریقے سے قائم کیے گئے چیمبرز گرائے جانے کے خلاف احتجاج کے دوران وکلا نے سیشن عدالت اور بعدازاں اسلام آباد ہائی کورٹ پر دھاوا بول دیا تھا۔

Comments are closed.