پی ٹی آئی کاسینیٹ میں احتجاج، پوچھ کر بتاوں گا کے نعرے، قومی اسمبلی کا کورم ٹوٹ گیا
آئین کی فاتحہ پڑھ لیں
فوٹو : سوشل میڈیا
اسلام آباد: سابق وزیراعظم عمران خان کی صحت پر پی ٹی آئی کاسینیٹ میں احتجاج، پوچھ کر بتاوں گا کے نعرے، قومی اسمبلی کا کورم ٹوٹ گیا حکومتی ارکان قانون سازی کیلئے آئے بلز بغیر پڑے منظور کراتے رہے ، پی ٹی آئی سینیٹرز دعوے کے باوجود سینیٹ کی کارروائی نہ روک سکے.
پارلیمنٹ ہاؤس میں چیئرمین سینیٹ یوسف رضا گیلانی کی زیر صدارت سینیٹ اجلاس کے دوران بانی پی ٹی آئی کی صحت اور ان سے ملاقات نہ کرائے جانے کے معاملے پر پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے شدید احتجاج ریکارڈ کرایا۔ اجلاس کے دوران پی ٹی آئی سینیٹرز نے "بانی پی ٹی آئی سے ملاقات کراؤ” کے نعرے لگائے اور ڈائس بجا کر احتجاج کیا۔
سینیٹ اجلاس میں سینیٹر علی ظفر نے مؤقف اختیار کیا کہ جب تک وفاقی وزیر بانی پی ٹی آئی سے متعلق جواب نہیں دیں گے، اجلاس نہیں چلنے دیں گے۔ اس پر چیئرمین سینیٹ نے بتایا کہ وہ اس معاملے پر اسپیکر قومی اسمبلی سے بات کرچکے ہیں اور ملاقات کا وقت بھی طے کرلیا گیا ہے، تاکہ معاملے کا حل نکالا جاسکے۔
وفاقی وزیر پارلیمانی امور طارق فضل چوہدری نے سوشل میڈیا پر بانی پی ٹی آئی کی صحت سے متعلق چلنے والی خبروں کو جھوٹ اور پروپیگنڈا قرار دیتے ہوئے کہا کہ بانی پی ٹی آئی کی صحت بالکل ٹھیک ہے۔ انہوں نے کہا کہ منفی خبریں بھارتی میڈیا اور بعض سوشل میڈیا اکاؤنٹس پھیلا رہے ہیں، جن کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں۔ وفاقی وزیر نے مزید کہا کہ ملاقات کے معاملے پر وہ وزیر داخلہ سے بھی بات کریں گے۔
اجلاس کے دوران کورم کی نشاندہی بھی کی گئی، جس پر آدھے گھنٹے کا وقفہ کرنا پڑا، تاہم وقفے کے بعد بھی پی ٹی آئی کا احتجاج جاری رہا۔
کارروائی کے دوران انکم ٹیکس ترمیمی بل 2025 کی نقل پیش کی گئی اور بل کو خزانہ کمیٹی کے سپرد کردیا گیا۔ نجکاری کمیشن ترمیمی بل 2025 بھی پیش کیا گیا، جو متعلقہ قائمہ کمیٹی کے حوالے کردیا گیا۔ صحافیوں اور میڈیا ورکرز کے تحفظ کا بل مشترکہ اجلاس کے سپرد کردیا گیا۔
یہ بل سینیٹر سلیم مانڈوی والا نے مشترکہ اجلاس بھیجنے کی تحریک کے ذریعے پیش کیا۔بعد ازاں سینیٹ اجلاس پیر کی شام 4 بجے تک ملتوی کردیا گیا۔
قومی اسمبلی اجلاس میں کورم ٹوٹ گیا، آئین کی بھی فاتحہ پڑھ لیں، محمود اچکزئی
دوسری جانب قومی اسمبلی میں دو تہائی اکثریت رکھنے والی حکومت قومی اسمبلی اجلاس میں کورم پورا نہ کر سکی قومی اسمبلی اجلاس بغیر کاروائی کے پیر کے روز تک ملتوی کرنا پڑ گیا قومی اسمبلی میں اپوزیشن احتجاج دیکھتے ہوئے سپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق نے سینٹ اور قومی اسمبلی کی اپوزیشن قیادت کو اپنے پاس ملاقات کے لیے بلا لیا.
حکومت اور اپوزیشن کے درمیان ایک بار پھر مذاکرات کی تجویز دے دی اپوزیشن ارکان نے بانی چیئرمین پی ٹی ائی سے ملاقات کا مطالبہ کر دیا سپیکر نے حکومت اور اپوزیشن کے درمیان ملاقات کے حوالے سے کردار ادا کرنے کی یقین دہانی کرا دی
قومی اسمبلی اجلاس سپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق کی زیر صدارت شروع ہوا تو دہشت گردی کے واقعات میں شہید ہونے والوں اور چند ارکان کے عزیز و اقارب کے لیے دعائے مغفرت کے بعد ایجنڈے کی کاروائی شروع ہونے والی تھی کہ دعا کے دوران نامزد اپوزیشن لیڈر محمود خان اچکزئی نے دعائے مغفرت کے دوران کہا کہ لگے ہاتھ ائین کی بھی فاتحہ پڑھ لیں.
قومی اسمبلی اجلاس کے دوران اپوزیشن رکن صاحبزادہ صغت اللہ نے نقطہ اعتراض پر بات کرنے کی کوشش کی سپیکر سردار صادق نے کہا کہ پہلے ایجنڈے پر کاروائی ہوگی بعد میں نقطہ اعتراض لیا جائے گا انہوں نے کہا کہ وہ کورم کی نشاندہی کرنا چاہتے ہیں ان کی جگہ اپوزیشن کے دوسرے رکن صاحبزادہ محبوب سلطان نے کورم کی نشاندہی کر دی.
مگر جے یو آئی نے اپوزیشن کا ساتھ نہ دیا اسپیکر کو ہم اسمبلی سردار ایاز صادق نے ارکان کی گنتی کروائی تو قومی اسمبلی میں 238 ارکان کی حمایت رکھنے والی حکومت کے ایوان میں صرف 53 ارکان موجود تھے جبکہ کورم پورا کرنے کے لیے 84 ارکان کی موجودگی لازمی ہے.
سپیکر سردار صادق نے کورم پورا ہونے تک قومی اسمبلی اجلاس کی کاروائی معطل کر دی پون گھنٹہ ارکان کے انتظار کے بعد ڈپٹی سپیکر سید غلام مصطفی شاہ نے دوبارہ اجلاس شروع کرنے کے لیے چیئر سنبھالی اور گنتی شروع کروائی تو ارکان کی تعداد پھر 84 نہ تھی.
جس کی وجہ سے ایجنڈے پہ کسی قسم کی کوئی کاروائی نہ ہو سکی اور ڈپٹی سپیکر کو اجلاس پیر کی شام پانچ بجے تک ملتوی کرنا پڑ گیا دوسری طرف اپوزیشن نے قومی اسمبلی اجلاس شروع ہونے کی صورت میں سینٹ کی طرح قومی اسمبلی ایوان میں بھی شدید احتجاج کا پلان بنا رکھا تھا اسپیکر نے اپوزیشن کے سینیٹرز و قومی اسمبلی کے ارکان کی سینیئر قیادت جن میں نامزد اپوزیشن لیڈر سینٹ علامہ راجہ ناصر عباس سابق سپیکر اسد قیصر صاحبزادہ صبغت اللہ سمیت بیرسٹر گوہر سینیٹر لطیف کھوسہ سمیت دیگر ارکان کو اپنے چیمبر میں بلا لیا.
اپوزیشن ارکان نے بانی چیئرمین پی ٹی ائی سے ملاقات نہ کروانے کی کے حکومتی رویے کی اسپیکر کو شکایت کی جس پر سپیکر نے کہا کہ اپوزیشن کو بھی ایوان میں تعاون کرنا چاہیے اسپیکر نے کہا کہ وہ حکومت اور اپوزیشن کے درمیان بانی چیئرمین سے ملاقات کے معاملے میں کردار ادا کریں گے.
سپیکر قومی اسمبلی نے ایک بار پھر اپوزیشن کو حکومت سے مذاکرات کی تجویز دیتے ہوئے کہا کہ سیاسی جماعتوں کا اپس میں تعلق مذاکرات کی بنیاد پر ہوتا ہے اور مذاکرات سے ہی مسائل کا حل نکالا جا سکتا ہے اس لیے حکومت اور اپوزیشن کو مذاکرات کرنے چاہیے کیونکہ مسائل کا حل مذاکرات میں ہی ہے.
پوچھ کر بتاوں گا، پی ٹی آئی کے سینیٹ میں نعرے، عمران خان کی صحت معاملہ پر احتجاج
Comments are closed.