پنجاب میں 2نئے صوبو ں کیلئےن لیگ نے ترمیمی بل جمع کرادیا

اسلام آباد (ویب ڈیسک )پنجاب میں نئے صوبوں کے حوالے سے مسلم لیگ ن نے پہل کردی، آئینی ترمیمی بل قومی اسمبلی سیکرٹری کے پاس جمع کرا دیا۔

مسلم لیگ (ن) کی طرف احسن اقبال، رانا تنویر، رانا ثناء اللہ خان، عبدالرحمٰن کانجو نے اپنے دستخطوں سے بہاولپور اور جنوبی پنجاب صوبہ بنانے کے لئے آئینی ترمیمی بل جمع کرا یا ہے۔

صوبوں کی تشکیل کے لئے آئینی ترمیم کا عنوان ’آئینی (ترمیمی) ایکٹ مجریہ 2019‘ ہے جس میں آئین کے آرٹیکل ایک میں ترمیم سے بہاولپور، جنوبی پنجاب کے صوبوں کی تشکیل کے الفاظ شامل کئے جانے کا لکھا گیا ہے۔

اس حوالے سے میڈ یا رپورٹس کے مطابق بہاولپور صوبہ بہالپور کے موجودہ انتظامی ڈویڑن پر مشتمل ہوگا جب کہ جنوبی پنجاب صوبہ موجودہ ڈیرہ غازی خان اور ملتان ڈویڑنز پر مشتمل ہوگا۔

بل میں کہا گیا ہے کہ ترمیم کے بعد ڈیرہ غازی خان اور ملتان ڈویڑنز صوبہ پنجاب کی حد سے نکل جائیں گے۔ آئین کے آرٹیکل 51 میں ترمیم سے صوبائی نشستوں میں ردوبدل کیاجائے۔

ترمیم کے بعد بہاولپور صوبہ کی15 جنرل ، خواتین کی تین نشستیں ملا کر قومی اسمبلی میں کل اٹھارہ نشستیں ہوجائیں گی جب کہ بلوچستان کی 20، جنوبی پنجاب صوبہ کی 38 نشتیں ہوں گی۔

خیبرپختونخوا کی 55، صوبہ پنجاب کی 117، صوبہ سندھ کی 75 اور وفاقی دارالحکومت اسلام آباد کی قومی اسمبلی میں تین نشستیں ہوں گی۔

ترمیم کے نتیجے میں قومی اسمبلی کی کل نشستوں کی تعداد 326 ہوگی جس میں 266جنرل نشستیں اور 60 خواتین کی نشستیں ہوں گی۔

قبائلی علاقہ جات سے منتخب شدہ ارکان قومی اسمبلی اور پنجاب سے خواتین کی مخصوص نشست پر کامیاب ہونے والی خواتین موجودہ اسمبلی کی مدت مکمل ہونے تک اپنی ذمہ داریاں انجام دیتی رہیں گی لیکن موجودہ اسمبلی کی مدت کی تکمیل کے ساتھ یہ کلاز ختم ہوجائے گا۔

بل کے مطابق آرٹیکل 59 میں ترمیم کرکے مناسب ترامیم کی جائیں۔ترمیم کے نتیجے میں بہاولپور صوبہ کی صوبائی اسمبلی میں نشستوں کی کل تعداد 39 ہوگی جس میں سے 31جنرل، 7خواتین اور ایک غیر مسلم کی نشست ہوگی۔

بلوچستان اسمبلی کی نشستوں کی کل تعداد 65، خیبرپختونخوا کی 145، پنجاب کی 252، سندھ کی 168 ہوں گی۔جنوبی پنجاب صوبہ کی صوبائی اسمبلی کی کل نشستیں 80 ہوں گی جن میں سے 64 جنرل، 14 خواتین اور 2 غیرمسلموں کے لئے ہوں گی۔

بل میں کہا گیا ہے کہ آئین کے آرٹیکل 154 میں ترمیم کی جائے جس کے ذریعے نیشنل کمیشن برائے نئے صوبہ جات تشکیل دیا جائے تاکہ حدود اور دیگر امور کا تعین ہوسکے۔

آئین کے آرٹیکل 175 اے میں ترمیم کرکے سپریم کورٹ اور ہائی کورٹ کی ان نئے صوبہ جات میں پرنسپل سیٹس قائم کی جائیں۔

آئینی ترمیمی بل میں کہا گیا ہے کہ 9 مئی 2012ء کو پنجاب اسمبلی اپنی اپنی الگ قراردادوں متفقہ طورپر بہاولپور صوبہ اور جنوبی پنجاب صوبہ کے قیام کی منظوری دے چکی ہے۔

تحریک انصاف بھی صوبہ جنوبی پنجاب کی نہ صرف حامی ہے بلکہ الیکشن سے قبل جی ڈے اے سے اتحاد بھی اسی بنیاد پر ہوا تھا تاہم توقع ہے کہ پی ٹی آئی اپنا بل لے کر آئے گی۔

Comments are closed.