پاکستان کو آئی ایم ایف سے ایک ارب 20 کروڑ ڈالر قرضہ وصول ہو گیا ہے، اسٹیٹ بینک

آئی ایم ایف رپورٹ، پاکستان میں بدعنوانی، گورننس بحران، سیاسی اشرافیہ، معاشی اشرافیہ، پالیسیوں پر قبضہ، ایس آئی ایف سی اختیارات، شفافیت کے مسائل، حکومتی اصلاحات، 15 نکاتی ایجنڈا، ٹیکس نظام کی پیچیدگیاں، عدالتی نظام کی خامیاں، کرپشن میں اضافہ، چینی اسکینڈل 2019، شوگر ملز مالکان، کرپشن کے نقصانات، معاشی ترقی میں رکاوٹیں

فوٹو : فائل

کراچی : پاکستان کو آئی ایم ایف سے ایک ارب 20 کروڑ ڈالر قرضہ وصول ہو گیا ہے، اسٹیٹ بینک آف پاکستان نےقرضے کی نئی قسط ملنے کی تصدیق کردی ہے، ایک ارب ڈالر توسیعی فنڈ فسیلیٹی پروگرام کے تحت جاری کیے گئے۔

اس رقم میں آئی ایم ایف نے 20 کروڑ ڈالرز کلائمٹ فناننسنگ کی مد میں جاری کئے ہیں واضح رہے کہ بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے ایگزیکٹو بورڈ نے پیر کے روز پاکستان کے لیے1.2 ارب ڈالر کی رقم کے اجرا کی منظوری دی تھی اور آئی ایم ایف کی جانب سے بتایا گیا تھا کہ ایکسٹینڈڈ فنڈ فسیلٹی (ای ایف ایف) اور ریزیلینس اینڈ سسٹین ایبلٹی فسیلٹی (آر ایس ایف) کے تحت فراہم کی جائے گی۔

آئی ایم ایف کے مطابق اس فیصلے کے بعد دونوں پروگراموں کے تحت مجموعی ادائیگیاں بڑھ کر تین اعشاریہ تین ارب ڈالر تک پہنچ گئی ہیں۔

آئی ایم ایف نے اپنے بیان میں بتایا تھا کہ پاکستان نے ای ایف ایف کے تحت اصلاحاتی اقدامات میں نمایاں پیش رفت کی ہے جس کی بدولت ایک مشکل عالمی ماحول اور حالیہ تباہ کن سیلابوں کے باوجود معاشی استحکام برقرار رکھا گیاہے۔

مالیاتی کارکردگی مضبوط رہی اور مالی سال 2025 میں بنیادی سرپلس 1.3 فیصد ریکارڈ کیا گیا جو ہدف کے مطابق ہے۔مہنگائی میں اضافہ ضرور ہوا مگر ادارے کا کہنا ہے کہ غذائی سپلائی میں خلل کے باعث یہ اضافہ عارضی ہے۔

زرمبادلہ کے ذخائر بڑھ کر 14.5 ارب ڈالر تک پہنچ گئے جو گزشتہ برس کے مقابلے میں نمایاں بہتری ہے اور آئندہ مالی سال میں مزید اضافے کی توقع ہے۔

ایگزیکٹو بورڈ کے اجلاس کے بعد ڈپٹی مینیجنگ ڈائریکٹر نائیجل کلارک کا بھی کہنا تھا کہ پاکستان کی معاشی اصلاحات نے مشکل حالات میں میکرو اکنامک استحکام کو برقرار رکھنے میں اہم کردار ادا کیا ہے۔

ان کے مطابق معاشی نمو میں بہتری، افراط زر کی توقعات میں کمی اور مالی و بیرونی خساروں میں کمی مثبت اشارے ہیں مگر عالمی غیر یقینی صورتحال کے تناظر میں پاکستان کو محتاط پالیسیوں کے ساتھ اصلاحات کی رفتار مزید تیز کرنا ہوگی تاکہ پائیدار اور نجی شعبے کی قیادت میں ترقی ممکن ہو سکے۔

واضح رہے اس سے قبل آئی ایم ایف کی رپورٹ میں 5300 ارب روپے اشرافیہ کی طرف سے ہیر پھیر کی نشاندہی کی گئی تھی تاہم اس کے باوجود پاکستان کو مزید قرض دے دیا گیا، پاکستان میں یہ قرضہ کہاں کہاں خرچ ہوتا ہے عام آدمی کو اس معلومات تک رسائی نہیں ہے.

Comments are closed.